لیبیا میں باغیوں کی عبوری حکومت کے سربراہ نے افریقی یونین کی طرف سے پیش کردہ جنگ بندی کی تجویز کو ’فرسودہ‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔
مصطفیٰ عبد الجلیل نے پیر کے روز بن غاری میں افریقی راہنماؤں کے ایک وفد کے ساتھ بات چیت کے بعد کہا کہ کوئی بھی تجویز جس میں یہ کلیدی مطالبہ شامل نہ ہو کہ لیبیائی لیڈر معمر قذافی اور اُن کا خاندان ملک چھوڑکر چلا جائے، قابل ِقبول نہیں ہوگی۔
افریقی یونین کے عہدے داروں نے کہا ہے کہ تجویز میں فوری جنگ بندی کے ساتھ ساتھ باغیوں اور حکومت کےدرمیان مذاکرات ،لیبیا میں غیر ملکی شہریوں کا تحفظ اور سولینز کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر معاونت فراہم کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ اختتامِ ہفتہ ہونے والی بات چیت میں مسٹر قذافی اِس تجویز کو مان گئے ہیں۔
تاہم، باغیوں کے لیڈر نے کہا ہے کہ یہ ثالثی بہت تاخیر سے سامنے آئی ہے۔
عبدل الجلیل نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ مسٹر قذافی نےبین الاقوامی قراردادوں کو ایک ماہ سے زیادہ عرصے تک نظر انداز کیے رکھا جِن میں سولینز کو تحفظ دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اُنھوں نے کہا کہ باغی یا تو مسٹر قذافی کی افواج کی طرف سے ہلاک کیے جانے والوں کے ساتھ فوت ہو جائیں گے یا پھرفتح سے ہمکنار ہوں گے۔
لیبیائی حکومت کے عہدے داروں نے کہا ہے کہ مسٹر قذافی کا جانا ٹھہر گیا ہے، جس معاملے پراب کوئی بات نہیں ہو سکتی۔