لیبیا کے باغیوں کی 'عبوری قومی کونسل' کا ایک دو رکنی وفد پیرس پہنچا ہے جہاں وہ بدھ کو فرانس کے صدر نکولس سرکوزی سے ملاقات کرے گا۔
فرانس وہ پہلا ملک ہے جس نے باغیوں کی تنظیم کو لیبیائی عوام کی نمائندہ حکومت کے طور پر تسلیم کیا تھا جس کے بعد سے امریکہ سمیت کئی ممالک فرانس کی تقلید میں باغیوں کی کونسل کی سرکاری حیثیت تسلیم کرچکے ہیں۔
ادھر لیبیا کے مشرقی قصبہ بریگا میں جاری لڑائی میں شدت آگئی ہے اور باغی افواج شہر کے رہائشی علاقے پر قبضہ کرنے کے بعد دیگر علاقوں کو کنٹرول میں لینے کے لیے سرکاری افواج سے جنگ میں مصروف ہیں۔
حزبِ مخالف کی افواج نے منگل کو الزام لگایا تھا کہ سرکاری افواج نے دھوکے سے ان کے ٹھکانوں پر گولہ باری کی جس سے آٹھ باغی فوجی ہلاک جبکہ درجنوں دیگرزخمی ہوگئے۔ باغیوں کے مطابق سرکاری فوجی ٹرکوں پر سوار تھے جن پر باغی افواج کے پرچم لہرا رہے تھے۔
باغیوں کے ایک ترجمان نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ بریگا سے ہونے والی ریڈیو گفتگو سے پتا چلا ہے کہ وہاں تعینات سرکاری افواج کو غذا اور ہتھیاروں کی کمی کا سامنا ہے۔ ترجمان کےمطابق معمر قذافی کے حامی بیشتر فوجی دستے مغرب کی جانب پسپا ہوگئے ہیں اور تیل کی تنصیبات کی موجودگی کے سبب اہم قرار دیے جانے والے شہر کے دفاع کے لیے کم تعداد میں سرکاری فوجی پیچھے رہ گئے ہیں۔
حزبِ مخالف کے فوجی کمانڈروں کا کہنا ہے کہ بریگا کے قصبہ اور وہاں موجود تیل کی تنصیبات پر قبضہ آسان نہیں ہوگا کیونکہ سرکاری افواج نے باغیوں کی پیش قدمی محدود کرنے کے لیے علاقہ میں سینکڑوں بارودی سرنگیں بچھادی ہیں۔
ادھر ذرائع ابلاغ میں آنے والی اطلاعات کے مطابق لیبیا کے وزیرِخارجہ نے اپنے روسی ہم منصب سے ملاقات کی درخواست کی ہے اور توقع ہے کہ یہ ملاقات بدھ کو ماسکو میں ہوگی۔
واضح رہے کہ روس معمر قذافی کی حکومت اور لیبیا کے مشرقی علاقوں پر قابض باغیوں کے درمیان مصالحت کے لیے سرگرم کردار ادا کرتاآیا ہے۔