اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے (یو این ایچ سی آر) اور تارکینِ وطن کی عالمی تنظیم نے انتباہ کیا ہے کہ لیبیا میں بڑھتی ہوئی جنگ کے پیشِ نظر وسیع پیمانے پر لوگ ملک چھوڑ کر پڑوسی ملکوں میں پناہ لے سکتے ہیں، چنانچہ وہ اِس بدترین صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے مناسب تیاریاں کر رہے ہیں۔
لیبیا میں فروری میں عوامی بغاوت شروع ہونے کے بعد سے اب تک تقریباً 50000سے زیادہ تارکینِ وطن تیونس اور مصر کے سرحدی کیمپوں میں پھنسے ہوئے تھے۔ اُنھیں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے تارکینِ وطن اور دیگر عالمی اداروں نے اُن کے ملکوں تک پہنچایا ہے۔اِس سلسلے میں، متعلقہ ممالک نے بھی اپنے طیارے اور بحری جہاز فراہم کیے تھے۔
لیبیا میں ہنگامی صورتِ حال سے نمٹنے کی کارروائیوں کے کوآرڈینیٹر اینڈریو ہاربر کا کہنا ہے کہ 1991ء کی خلیجی جنگ کے بعد اِن دونوں اداروں کی جانب سے یہ سب سے بڑی مشترکہ فضائی کارروائی تھی۔
اُن کا کہنا ہے کہ اِس شاندار کامیابی کے باوجود لیبیا کا بحران جاری ہے اور امدادی ایجنسیوں کو آگے چل کر کیا کرنا ہوگا، یہ ابھی واضح نہیں ہے۔اُن کے الفاظ میں:’ کسی کو بھی نہیں معلوم کہ آئندہ لیبیا میں کیا ہونے والا ہے۔ ‘
لیبیا میں حالات تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں۔
تفصیلی رپورٹ اسد نذیر سے سنیئے: