امریکہ نے کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کےانسانی حقوق کےادارے سےلیبیا کو نکالےجانےکے اقدام کی حمایت کرتا ہے۔
محکمہٴ خارجہ کے ترجمان پی جے کرولی نے جمعرات کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ امریکہ اقوامِ متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل سے لیبیا کو نکالنے کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے، کیونکہ لیبیا کی حکومت نے اپنے لوگوں کے حقوق کی انحرافی کی ہے۔
اپنی حکومت کی طرف سے احتجاجیوں کے خلاف کارروائی کرنے پر لیبیا کے لیڈرمعمر قذافی کو بین الاقوامی دباؤ کا سامنا ہے۔ کرولی نے کہا کہ اگلے ہفتےہونے والے بین الاقوامی مذاکرات میں شرکت کے لیے امریکی وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن جنیوا روانہ ہونے والی ہیں۔ مذاکرات کا مقصد لیبیا میں ہونے والی کارروائی کو بند کرانا ہے۔
اِس سے پیشتر نیٹو کے سکریٹری جنرل ایندرز فوگ رسموسن نے کہا کہ بےچینی کو رکوانے کے لیےاتحاد کا لیبیا میں مداخلت کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
جمعرات کو یوکرین میں اپنے خطاب میں رسموسن نے کہا کہ نیٹو کوایسی مداخلت کی کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی۔ اُنھوں نے زور دے کر کہا کہ نیٹو کی طرف سے کوئی بھی اقدام اُس صورت میں ہو سکتا ہے کہ اُسے اقوام ِ متحدہ کی تائید حاصل ہو۔
رسموسن نے کہا کہ لیبیا کی صورتِ حال سے نیٹو یا نیٹو کے اتحادیوں کوکوئی خطرہ لاحق نہیں۔ تاہم ، اُن کا کہنا تھا کہ اِس بحران کے باعث تارکینِ وطن کا مسئلہ درپیش آسکتا ہے۔
یورپی یونین نے پہلے ہی لیبیا کے خلاف نئی قدغنیں لگانے کا فیصلہ کیا ہے اور امریکہ نے کہا ہے کہ وہ بھی تعزیرات کے بارے میں غور کر رہی ہے۔ تاہم کسی نے بھی سرکاری طور پر طاقت کے استعمال کی تجویز پیش نہیں کی۔
امریکی صدر براک اوباما نے بدھ کو کہا کہ بحران سے نبردآزما ہونے کے لیے اُنھوں نے اپنی قومی سلامتی کی ٹیم کوہر قسم کے آپشنز تیار رکھنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
صدر اوباما نے کہا کہ لیبیا میں ہونے والی کارروائی بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی ہے اور درپیش تکالیف اور خون ریزی کو وحشیانہ اور ناقابلِ قبول قرار دیا۔ مسٹر اوباما نے کہا کہ کہ ضرورت اِس بات کی ہے کہ دنیا کے تمام ممالک مل کر صورتِ حال کے بارے میں آواز بلند کریں۔