امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ لیبیا کی طرف سےکی جانے والی تشدد کی کارروائی بین الاقوامی روایات کے منافی ہے۔
صدر نے اپنی قومی سلامتی کی ٹیم کو احکامات جاری کردیے ہیں کہ بحران سے نمٹنے کے لیے ہر طرح کے امکانا ت کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے حکمتِ عملی ترتیب دے۔
مسٹر اوباما نے یہ بات بدھ کے روز وائٹ ہاؤس میں اپنے خطاب میں کہی۔ اُنھوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہےکہ دنیا بھر کےممالک، نیم فوجی دستوں اورلیبیا کے لیڈر معمر قذافی کے حمایتیوں کی طرف سے شمال افریقی ملک میں عام شہریوں کے خلاف وحشیانہ حربوں کے استعمال پرمل کر آواز بلند کریں۔
لیبیا میں پھیلی ہوئی افراتفری پراپنا پہلا عام بیان دیتے ہوئے، صدر نے اِس مصیبت اور خون ریزی کو ظالمانہ اور ناقابلِ قبول قرار دیا۔
مسٹر اوباما نے کہا کہ آفاقی حقوقِ انسانی پر کوئی سودے بازی نہیں ہوسکتی اور اِن پرعمل درآمد لازم ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ لیبیا میں جاری کارروائی کو رکوانے کی غرض سے ہونے والے بین الاقوامی مذاکرات میں شرکت کے لیے وہ وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن کو جنیوا بھیج رہے ہیں۔
اِس سے قبل،امریکی وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن نے کہا کہ لیبیا کی حکومت پر دباؤ بڑھانے اور احتجاجیوں کے خلاف تشدد آمیز کارروائی کو رکوانے کے لیے امریکہ تمام ممکنہ آپشنز پر غور کرے گا۔
بدھ کے روز محکمہٴ خارجہ میں تقریر کرتے ہوئے ہلری کلنٹن نے کہا کہ لیبیا کی حکومت کو ایک واضح پیغام بھیجنے کے لیے امریکہ بین الاقوامی ساجھے داروں کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے تاکہ یہ بات صاف صاف بتائی جائے کہ تشدد قابلِ قبول نہیں ہےاور یہ کہ ساری کارروائیوں کا ذمہ دار حکومت کےلیڈر معمر قذافی کو بننا پڑے گا۔
کلنٹن نے کہا کہ واشنگٹن کے لیے شہریوں کی سلامتی کا معاملہ اولین تشویش کا باعث ہے جس میں لیبیا سے انخلا میں مدد دینے کے لیے تمام اقدامات پر غور ہوگا۔
اِس سے قبل بدھ کے ہی روز محکمہٴ خارجہ کے ترجمان پی جے کرولی نے کہا کہ امریکہ کے پاس لیبیا کے خلاف قدم اٹھانے کے کئی طریقے موجود ہیں بشمول باہمی اور کثیرالجہتی تعزیرات عائد کرنے کے۔ اُنھوں نے کہا کہ یہ بات ضروری ہے کہ امریکہ جو بھی قدم اٹھائے وہ بین الاقوامی برادری کے ساتھ رابطے میں رہ کر اٹھایا جائے۔
یورپی یونین نے پہلےہی لیبیا کے خلاف تعزیرات لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اِن اقدامات میں ویزا پر بندش اور اثاثوں کو منجمد کرنا شامل ہے۔
بدھ کے ہی روز اقوامِ متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے لیبیا میں تشدد کی مذمت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ شہری آبادی کے خلاف حملے کرنا بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ مسٹر بان نے إِن حملوں کی نوعیت کو ’نہایت ہی قبیح‘ قرار دیا اور کہا کہ ذمے داروں کا احتساب ضرور ہونا چاہیئے۔ اُنھوں نے حکومتِ لیبیا پر زور دیا کہ اپنے لوگوں کی حفاظت کے اقدام کرے۔
فرانس کے صدر نکولا سارکوزی نے یورپی یونین پر زور دیا کہ لیبیا کے خلاف سخت قدغنیں لاگو کرے۔ اُنھوں نے کہا کہ تشدد کے جاری واقعات میں ملوث افراد کو یہ جان لینا چاہیئے کہ اُنھیں اپنے کیے کی سزا ضرور ملے گی۔
یورپی یونین کے صدر ہرمن وان رپمو نے بدھ کے روز لیبیا کے مظاہرین کے خلاف تشدد، جارحیت اور دھمکی آویز رویہ اپنانے کی مذمت کی۔ اُنھوں نے طاقت کے استعمال کو فوری طور پربند کرنے کا مطالبہ کیا۔