|
ویب ڈیسک_ خلیج عدن سے گزرنے والے ایک بحری تجارتی جہاز کے قریب دھماکے ہوئے ہیں۔ حکام کے مطابق ممکنہ طور پر یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے کسی بحری جہاز کو نشانہ بنانے کا یہ تازہ ترین واقعہ ہے۔
حوثیوں نے فوری طور پر اس حملے کا دعویٰ نہیں کیا۔ تاہم وہ اپنے حملے کا اقرار تاخیر سے کرتے ہیں جس میں بعض اوقات کئی دن بھی لگ جاتے ہیں۔
حوثی باغیوں کی جانب سے یہ حملہ رواں ہفتے ہی 'ٹیوٹر' نامی ایک بحری جہاز کے ڈوبنے کے بعد ہوا ہے، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ حوثی باغیوں نے خلیج عدن جیسی اہم سمندری گزرگاہ میں بحری جہازوں پر حملوں کی نئی مہم شروع کر دی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
حوثی باغی 2014 سے یمن کے دارالحکومت صنعا پر قابض ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ یہ حملے غزہ کی پٹی میں اسرائیل حماس جنگ میں فلسطینیوں کی حمایت میں کر رہے ہیں۔
حوثی باغی اب تک مخصوص بحری جہازوں کو ہدف بنانے کے لیے 60 سے زیادہ حملے کر چکے ہیں، جس کے لیے انہوں نے میزائل اور ڈرونز استعمال کیے۔ ان حملوں کی زد میں آ کر اب تک چار ملاح ہلاک ہو چکے ہیں۔
حوثیوں کا کہنا ہے کہ امریکی قیادت میں ان کے خلاف 30 مئی سے شروع ہونے والے فضائی حملوں کی مہم میں کم از کم 16 افراد ہلاک اور لگ بھگ 42 زخمی ہو چکے ہیں۔
برازیل کا پرچم بردار روبیمار وہ پہلا بحری جہاز تھا جو مارچ میں حوثی حملے کا نشانہ بن کر بحیرۂ احمر میں ڈوب گیا تھا۔ اس جہاز کے ذریعے کھاد بھیجی جا رہی تھی۔
اطلاعات ہیں کہ امریکی حکام نے حوثی باغیوں کے حملے روکنے کی امریکی مہم کی قیادت کرنے والے طیارہ بردار بحری جہاز 'یو ایس ایس ڈوائٹ ڈی آئزن ہاور' کو علاقے سے واپسی کا حکم دے دیا ہے۔
ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بحرالکاہل میں موجود ایک اور امریکی طیارہ بردار بحری جہاز خلیج کے علاقے میں 'آئزن ہاور' کی جگہ لے گا۔
حملے کی زد میں آنے والے جہاز کا منزل کی جانب سفر
برطانوی فوج کے یونائیٹڈ کنگڈم میری ٹائم ٹریڈ آپریشنز سینٹر نے بتایا ہے کہ خلیج عدن میں جمعے کو نشانہ بننے والے بحری جہاز کا عملہ محفوظ ہے اور جہاز اپنی منزل کی اگلی بندرگاہ کی طرف بڑھ رہا ہے۔
یو کے میری ٹائم ٹریڈ سینٹر کے مطابق جہاز کے کپتان نے بتایا کہ انہوں نے جہاز کے آس پاس گولے پھٹتے ہوئے دیکھے تھے۔ تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا بحری جہاز کے ارد گرد ہونے والے دھماکوں سے جہاز کو کوئی نقصان پہنچا تھا یا نہیں۔
SEE ALSO: حوثی باغیوں کے حملوں سے جہاز رانی کی صنعت کے نقصان میں اضافہ: ایڈوائزریحوثیوں نے جمعے کے روز طوفان نامی اپنی ایک ڈرون کشتی کی فوٹیج جاری کی جس کے بارے میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اس سے ٹیوٹر نامی بحری جہاز کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
حوثیوں کا کہنا ہے کہ وہ ان بحری جہازوں کو نشانہ بناتے ہیں جن کا اسرائیل سے کوئی تعلق ہو۔ تاہم اب تک جو جہاز حملوں کا نشانہ بن چکے ہیں ان میں سے اکثر کا اسرائیل یا غزہ کی اس جنگ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔