بلوچستان کے بعد سندھ اور پنجاب میں بھی بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری کردیا گیا۔ سندھ میں 27نومبر اور پنجاب میں 7دسمبر کو پولنگ ہوگی۔ خیبرپختونخواہ کے لئے تاریخوں کا اعلان بعد میں ہوگا۔
کراچی —
بلوچستان کے ساتھ ساتھ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں بھی بلدیاتی انتخابات 7 دسمبر کو ہی ہوں گے جبکہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے لئے 27 نومبر کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔
صوبہ ِسندھ اور پنجاب میں انتخابات کے شیڈول کا اعلان بدھ کو اسلام آباد میں قائم مقام چیف الیکشن کمشنر جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کیا۔ اعلان سے قبل ان کی زیر صدارت الیکشن کمیشن حکام کاایک اہم اجلاس بھی ہوا جس میں انتخابات کے لئے حتمی تاریخوں پر غور کیا گیا۔
الیکشن کمشنر کی میڈیا کوجاری کردہ تفصیلات کے مطابق دونوں صوبوں میں رواں ماہ کی 11 اور 12تاریخ کو کاغذات نامزدگی جمع ہوں گے جبکہ16 اور 18 نومبر تک ان کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔ امیدواروں کی جانب سے 24 نومبر کو کاغذات ِنامزدگی واپس لیے جا سکیں گے۔
گزشتہ جمعرات کو الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں 7دسمبر کو صوبہ بلوچستان میں انتخابات کا اعلان کیا تھا جبکہ دوسرے مرحلے کے انتخابات کے لئے تاریخوں کا اعلان بدھ کو کیا گیا۔ اب صرف صوبہ خیبرپختونخواہ میں انتخابات کا اعلان ہونا باقی ہے۔
یاد رہے کہ ملک میں بلدیاتی انتخابات کے لئے کہیں بھی کوئی گہما گہمی ابھی تک نظر نہیں آسکی ہے۔ سرکاری اور عوامی دونوں سطحوں پر ان انتخابات کے لئے ابھی تک کسی نے بھی کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔ سیاسی تبصرہ نگاروں کے نزدیک اس کی دو وجوہات یہ ہیں کہ ایک تو ابھی محرم شروع ہوا ہے سار ے سیکورٹی ادارے اور عوام کی توجہ پرامن محرم کی طرف لگی ہیں۔ دوسرے مئی کے انتخابات کو بھی ابھی زیادہ مدت نہیں گزری۔
پھر جیسے ہی 15نومبر کو محرم گزرے گا اور لوگ پوری طرح انتخابات کی جانب متوجہ بھی نہیں ہوں گے کہ سندھ میں 12 یا 13 دن بعد انتخابات کے لئے پولنگ کا دن قریب آ جائے گا۔
سیاسی تبصرہ نگاروں کے مطابق ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ کسی صوبے میں جماعتی بنیادوں پر اور کسی صوبے میں غیر جماعتی بنیادوں پرانتخابات ہو رہے ہیں جن نے انتخابی ماحول کو بے رنگ کردیا ہے۔ صرف سپریم کورٹ آف پاکستان ملک میں جلد ازجلد بلدیاتی انتخابات کرانے پر زور دے رہا ہے، اس کی ہدایات پر الیکشن اور حکومت نے انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا۔
سیاسی مبصرین اور آزاد خیال مبصرین کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کو خود بھی غیر یقینی صورتحال کا ادراک ہے اسی لئے سپریم کورٹ سے رہنمائی کا کہا گیا ہے۔ چونکہ چیف جسٹس آف پاکستان بلدیانی انتخابات جلد کرانے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
ادھر 60 کروڑ بیلٹ پیپرز کی طباعت اور مقناطیسی سیاہی کی دستیابی بھی الیکشن کمیشن کے لئے مسئلہ بنی ہوئی ہے۔سرکاری ادارے ’پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان‘ نے کثیر تعداد میں بیلٹ پیپرز مقرر وقت کے اندر اندر شائع کرنے سے معذوری ظاہر کی ہے۔
نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرہ ) کو بھی بلدیاتی انتخابات کے لئے نئی انتخابی فہرستیں تیار کرنے کے لئے کچھ ماہ کا وقت درکار ہے۔ اس صورتحال میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد پر سوالیہ نشانات ثبت ہو گئے ہیں۔
صوبہ ِسندھ اور پنجاب میں انتخابات کے شیڈول کا اعلان بدھ کو اسلام آباد میں قائم مقام چیف الیکشن کمشنر جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کیا۔ اعلان سے قبل ان کی زیر صدارت الیکشن کمیشن حکام کاایک اہم اجلاس بھی ہوا جس میں انتخابات کے لئے حتمی تاریخوں پر غور کیا گیا۔
الیکشن کمشنر کی میڈیا کوجاری کردہ تفصیلات کے مطابق دونوں صوبوں میں رواں ماہ کی 11 اور 12تاریخ کو کاغذات نامزدگی جمع ہوں گے جبکہ16 اور 18 نومبر تک ان کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔ امیدواروں کی جانب سے 24 نومبر کو کاغذات ِنامزدگی واپس لیے جا سکیں گے۔
گزشتہ جمعرات کو الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں 7دسمبر کو صوبہ بلوچستان میں انتخابات کا اعلان کیا تھا جبکہ دوسرے مرحلے کے انتخابات کے لئے تاریخوں کا اعلان بدھ کو کیا گیا۔ اب صرف صوبہ خیبرپختونخواہ میں انتخابات کا اعلان ہونا باقی ہے۔
یاد رہے کہ ملک میں بلدیاتی انتخابات کے لئے کہیں بھی کوئی گہما گہمی ابھی تک نظر نہیں آسکی ہے۔ سرکاری اور عوامی دونوں سطحوں پر ان انتخابات کے لئے ابھی تک کسی نے بھی کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔ سیاسی تبصرہ نگاروں کے نزدیک اس کی دو وجوہات یہ ہیں کہ ایک تو ابھی محرم شروع ہوا ہے سار ے سیکورٹی ادارے اور عوام کی توجہ پرامن محرم کی طرف لگی ہیں۔ دوسرے مئی کے انتخابات کو بھی ابھی زیادہ مدت نہیں گزری۔
پھر جیسے ہی 15نومبر کو محرم گزرے گا اور لوگ پوری طرح انتخابات کی جانب متوجہ بھی نہیں ہوں گے کہ سندھ میں 12 یا 13 دن بعد انتخابات کے لئے پولنگ کا دن قریب آ جائے گا۔
سیاسی تبصرہ نگاروں کے مطابق ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ کسی صوبے میں جماعتی بنیادوں پر اور کسی صوبے میں غیر جماعتی بنیادوں پرانتخابات ہو رہے ہیں جن نے انتخابی ماحول کو بے رنگ کردیا ہے۔ صرف سپریم کورٹ آف پاکستان ملک میں جلد ازجلد بلدیاتی انتخابات کرانے پر زور دے رہا ہے، اس کی ہدایات پر الیکشن اور حکومت نے انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا۔
سیاسی مبصرین اور آزاد خیال مبصرین کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کو خود بھی غیر یقینی صورتحال کا ادراک ہے اسی لئے سپریم کورٹ سے رہنمائی کا کہا گیا ہے۔ چونکہ چیف جسٹس آف پاکستان بلدیانی انتخابات جلد کرانے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
ادھر 60 کروڑ بیلٹ پیپرز کی طباعت اور مقناطیسی سیاہی کی دستیابی بھی الیکشن کمیشن کے لئے مسئلہ بنی ہوئی ہے۔سرکاری ادارے ’پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان‘ نے کثیر تعداد میں بیلٹ پیپرز مقرر وقت کے اندر اندر شائع کرنے سے معذوری ظاہر کی ہے۔
نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرہ ) کو بھی بلدیاتی انتخابات کے لئے نئی انتخابی فہرستیں تیار کرنے کے لئے کچھ ماہ کا وقت درکار ہے۔ اس صورتحال میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد پر سوالیہ نشانات ثبت ہو گئے ہیں۔