لندن دنیا کے ترقی یا فتہ شہروں میں سے پہلا شہر ہے جہاں بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے کونٹیکٹ لیس ( بغیر پِن نمبر ڈالےبنک کارڈ سے ادائیگی کا طریقہ )متعارف کرایا گیا ہے
محکمہٴ ٹرانسپورٹ لندن نے13دسمبر سےبس کے مسا فروں کی سہولت کے لیے کرایہ ادا کرنے کا نیا طریقہ (ویو اینڈ پے) یعنی ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ کے ذریعے ادائیگی کا طریقہ نافذ کیا ہے۔
لندن دنیا کے ترقی یا فتہ شہروں میں سے پہلا شہر ہے جہاں بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے کونٹیکٹ لیس ( بغیر پِن نمبر ڈالےبنک کارڈ سے ادائیگی کا طریقہ )متعارف کرایا گیا ہے۔
ٹرانسپورٹ آف لندن کے مطابق اس طریقہ کار پر آج سے لندن کی 8 ہزار5 سو بسوں نے عمل درآمد کرنا شروع کر دیا ہے ۔
برطانیہ کا اہم اور مصروف کاروباری مرکزلندن اپنے بہترین ذرائع آمدورفت کی وجہ سے دینا بھر میں جانا جاتا ہے جہاں لوگوں کی کی بڑی تعداد بسوں میں سفر کرتی ہے۔
لندن کے میئر بورس جانسن کا کہنا ہے کہ 'بس کا کرایہ ادا کرنے کے لیے استعمال ہونے والا کارڈ 'اوسٹر' پر مطلوبہ رقم کی کمی کے باعث اکثر مسافروں کو سفر ملتوی یا موخر کرنا پڑتاہے، اس جدید نظام کے اطلاق سے لندن بس کا سفر کرنے والوں کی مشکلات ختم ہو جائیں گی۔'
لندن میں پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرنے والے مسافروں کے لیے محکمہٴ ٹرانسپورٹ کی طرف سےکرایہ کی ادائیگی کے لیے اوسٹر کارڈ کا طریقہ رائج ہے، جسے اوسٹر سروس رکھنے والی کسی بھی دوکان سے رقم ادا کرکے بھروایا جاتا ہے۔
اوسٹر کارڈ سے ادائیگی پر بس کا کرایہ£1:35 پاؤنڈہے جبکہ کیش ادا کرنے پر یہی کرایہ دوگنا£2:30 ہو جاتا ہے ۔ مسافروں کے نقد کرایہ دینے کی وجہ سے بس ڈرائیور کورقم گننے اور واپس کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہےاور بس بھی تاخیر کا شکار ہوتی ہے۔
بس میں لگی اوسٹر کارڈ کی مشین پربنک کارڈکو بھی اسکین کیا جا سکتا ہے، جبکہ کرایہ وہی £1:35 پاؤنڈ رکھا گیا ہےجو مسافر کے بنک اکاؤنٹ سے براہ راست محکمہ ٹرانسپورٹ لندن کے کھاتے میں منتقل ہو جائے گی۔
محکمہٴ ٹرانسپورٹ کا کہنا ہے کہ آئندہ سال لندن کے مصروف ترین ذرائع آمدورفت ٹرین اور انڈر گراؤنڈ ٹیوب کےلیے بھی اسی طریقہ کار کواپنایا جائے گا۔
لندن میں ہر روزبس کے سفر کے لیے نقد ادائیگی کرنے والوں کی تعداد85,000 ہے، جبکہ500 افراد کرایہ نوٹ کی شکل میں ادا کرتے ہیں۔
توقع کی جارہی ہے کہ ادائیگی کا یہ طریقہ بہت جلد ہی مسافروں میں مقبول ہو جائیگا ۔اس سے پہلے اوسٹر کارڈ کا طریقہ سنہ2003 میں لندن میں پہلی بار متعارف کرایا گیا تھا ۔اس جدید طریقہٴ ادائیگی کو بھی ترقی یافتہ ممالک میں پسندیدگی کی نظر سے دیکھا جا رہا ہے۔
لندن دنیا کے ترقی یا فتہ شہروں میں سے پہلا شہر ہے جہاں بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے کونٹیکٹ لیس ( بغیر پِن نمبر ڈالےبنک کارڈ سے ادائیگی کا طریقہ )متعارف کرایا گیا ہے۔
ٹرانسپورٹ آف لندن کے مطابق اس طریقہ کار پر آج سے لندن کی 8 ہزار5 سو بسوں نے عمل درآمد کرنا شروع کر دیا ہے ۔
برطانیہ کا اہم اور مصروف کاروباری مرکزلندن اپنے بہترین ذرائع آمدورفت کی وجہ سے دینا بھر میں جانا جاتا ہے جہاں لوگوں کی کی بڑی تعداد بسوں میں سفر کرتی ہے۔
لندن کے میئر بورس جانسن کا کہنا ہے کہ 'بس کا کرایہ ادا کرنے کے لیے استعمال ہونے والا کارڈ 'اوسٹر' پر مطلوبہ رقم کی کمی کے باعث اکثر مسافروں کو سفر ملتوی یا موخر کرنا پڑتاہے، اس جدید نظام کے اطلاق سے لندن بس کا سفر کرنے والوں کی مشکلات ختم ہو جائیں گی۔'
لندن میں پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرنے والے مسافروں کے لیے محکمہٴ ٹرانسپورٹ کی طرف سےکرایہ کی ادائیگی کے لیے اوسٹر کارڈ کا طریقہ رائج ہے، جسے اوسٹر سروس رکھنے والی کسی بھی دوکان سے رقم ادا کرکے بھروایا جاتا ہے۔
اوسٹر کارڈ سے ادائیگی پر بس کا کرایہ£1:35 پاؤنڈہے جبکہ کیش ادا کرنے پر یہی کرایہ دوگنا£2:30 ہو جاتا ہے ۔ مسافروں کے نقد کرایہ دینے کی وجہ سے بس ڈرائیور کورقم گننے اور واپس کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہےاور بس بھی تاخیر کا شکار ہوتی ہے۔
بس میں لگی اوسٹر کارڈ کی مشین پربنک کارڈکو بھی اسکین کیا جا سکتا ہے، جبکہ کرایہ وہی £1:35 پاؤنڈ رکھا گیا ہےجو مسافر کے بنک اکاؤنٹ سے براہ راست محکمہ ٹرانسپورٹ لندن کے کھاتے میں منتقل ہو جائے گی۔
محکمہٴ ٹرانسپورٹ کا کہنا ہے کہ آئندہ سال لندن کے مصروف ترین ذرائع آمدورفت ٹرین اور انڈر گراؤنڈ ٹیوب کےلیے بھی اسی طریقہ کار کواپنایا جائے گا۔
لندن میں ہر روزبس کے سفر کے لیے نقد ادائیگی کرنے والوں کی تعداد85,000 ہے، جبکہ500 افراد کرایہ نوٹ کی شکل میں ادا کرتے ہیں۔
توقع کی جارہی ہے کہ ادائیگی کا یہ طریقہ بہت جلد ہی مسافروں میں مقبول ہو جائیگا ۔اس سے پہلے اوسٹر کارڈ کا طریقہ سنہ2003 میں لندن میں پہلی بار متعارف کرایا گیا تھا ۔اس جدید طریقہٴ ادائیگی کو بھی ترقی یافتہ ممالک میں پسندیدگی کی نظر سے دیکھا جا رہا ہے۔