محنت کی بین الاقوامی تنظیم انٹر نیشنل لیبرآرگنائزیشن (ILO) نےکہا ہے کہ ترقی پذیر ملکوں پر بڑھتے ہوئےقرضو ں کے باعث زیادہ آمدنی اور کم آمدنی والے ممالک کے درمیان عالمی سطح پر ملازمتوں کے مواقع میں فرق میں اضافہ ہو رہا ہے جو سب ملکوں کی مدد سے ہی کم ہو سکتا ہے۔
آئی ایل اونے بدھ کے روز دنیا بھر میں کاروباروں اور کارکنوں کے حالات سے متعلق اپنے جائزے کا گیارھواں ایڈیشن جاری کیا۔ عنوان ہے:" آئی ایل او مانیٹر آن دی ورلڈ آف ورک۔"
اس رپورٹ میں عالمی اور علاقائی بے روزگاری، قرضوں میں اضافے کا لیبر مارکیٹ پر اثر اور ترقی پذیر ممالک میں معاشرتی تحفظ کی پالیسیوں میں خلا کا ایک جائزہ پیش کیا گیا ہے
SEE ALSO: افغان خواتین کی حالت زار پر ،محنت کے بین الاقوامی ادارے کی رپورٹآئی ایل او اقوامِ متحدہ کا ایسا ادارہ ہے جو حکومتوں، آجروں اور کارکنوں کو یکجا کر کے مستقبل میں روزگار کے مواقعے پیدا کرنے کے لیے ایسے رجحانات کی حوصلہ افزائی کرتا ہے جو انسانی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے ہوں۔ اس کے علاوہ یہ یقینی بنانے کی کوشش بھی کہ ملازمت کے دوران حقوق کو تحفظ حاصل ہو اور معاشرتی سطح پربھی لوگوں کا تعلق برقرار رہے۔
ملازمت کے مواقع کی صورتِ حال سے کسی بھی ملک کی خوشحالی کا اندازہ لگایا جا تا ہے۔
کووڈ کی وبا کے بعد کے ان دنوں میں بعض ممالک، خاص طور پر سری لنکا یا پاکستان جیسے ممالک کو اقتصادی مشکلات کا سامنا ہے اور یقیناً اس کا اثر عام آدمی کی زندگی پر بھی نظر آتا ہے۔
پاکستان کی آبادی کا ایک بڑا حصہ سرکاری یا غیر سرکاری ملازمتوں سے وابستہ ہے اور ان ملازمتوں کے مواقع کا کم ہونا بے روزگاری میں اضافے مہنگائی اور روزمرہ زندگی میں مشکلات کا باعث بنتا ہے۔
SEE ALSO: موجودہ اورآئندہ سال میں بے روزگاری بڑھنے کا امکان : انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشنملازمتوں کے جائزے کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ امریکہ میں بھی ملازمتوں کے بارے میں ہفتہ وار یا مہینے بھر کی رپورٹ سے مارکیٹ کا اتار چڑھاؤ معلوم کیا جاتا ہے۔
وبا کے بعد آئی ٹی سیکٹر میں خاص طور پر ملازمتوں کی تعداد کم ہوئی اور ہزاروں لوگوں کو نوکریوں سے فارغ کردیا گیا لیکن مئی کے شروع میں امریکی محکمہ محنت نے جو رپورٹ دی اس کے مطابق امریکہ میں بے روزگاری کی شرح 53 سال کی کم ترین سطح پر ہے یعنی 3.4% لیکن اس کے باوجود معیشت پر مجموعی طور پر کوئی بڑا اثر ظاہر نہیں ہوا۔
امریکہ جیسے ممالک کی معیشت کی مضبوطی کا مقابلہ ان ممالک سے نہیں کیا جا سکتا جہاں آبادی زیادہ، وسائل کم اور سیاسی حالات مخدوش ہوں۔ لیکن ایسے ممالک کی مدد کےلئے دنیا کے دولتمند ممالک کو تحریک دینے کا کام آئی ایل او جیسے ادارے انجام دیتے ہیں۔
آئی ایل او نے دنیا کے ملکوں پر زور دیا ہے کہ وہ عالمی سطح پر ایسی مالی امداد فراہم کریں جس کے ذریعے ملازمتوں کے مواقع پیدا کئے جا سکیں اور معاشرتی تحفظ حاصل ہو۔
اس وقت جو جائزے لیے جا رہے ہیں اور جو اعدادوشمار جمع کیے جا رہے ہیں، ان کے مطابق آئی ایل او نے کہا ہے کہ توقع کی جارہی ہے کہ عالمی سطح پر بے روزگاری کی شرح اس سال، کووڈ سے پہلے کی سطح تک آجائے گی یعنی 5.3% جس میں کم آمدنی والے ممالک پیچھے ہیں۔
آئی ایل او کے، دنیا میں روزگار کے جائزے کے اس گیارہویں ایڈیشن میں کہا گیا ہے کہ افریقہ اور عرب خطے کے کم آمدنی والے ممالک کے بارے میں یہ امکان نہیں کہ وہاں اس سال بے روزگاری کی شرح وبا سے پہلے کی سطح پر آجائے گی۔
آئی ایل او کا یہ بھی کہنا ہے کہ ترقی پذیر ممالک پر قرضوں کی بڑھتی ہوئی شرح کا بوجھ ان کی پالیسیوں میں تبدیلی کی راہ میں رکاوٹ ہے اور وہ اپنے لوگوں کو ریلیف دینے سے قاصر نظر آتے ہیں۔
تاہم اب آئی ایل او نے " گلوبل کو ایلیشن فار سوشل جسٹس " یا "معاشرتی انصاف کا عالمی اتحاد" قائم کرنے کا آغاز کیا ہے ۔ اس کا مقصد معاشرتی انصاف پر قومی، علاقائی اور عالمی پالیسی کے طور پر زور دینا ہے۔
(اس خبر میں کچھ مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے)