شادی کی شرائط پر پابندی نہیں کی گئی، تین طلاقیں باطل قرار

فائل

مدھیہ پردیش کی ایک عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ملزم توصیف شیخ نے اپنی بیوی کو طلاق دینے کے لیے جو طریقہ کار اختیار کیا، ''وہ غیر قانونی اور غیر موثر ہے اس لیے اس طلاق کو ختم کیا جاتا ہے''

مدھیہ پردیش میں اجین کی ایک فیملی کورٹ نے ایک مسلم شخص کے ذریعے اپنی بیوی کو دی گئی تین طلاقوں کو یہ کہتے ہوئے باطل قرار دے دیا کہ اس نے شادی کو ختم کرنے کی شرائط کی پابندی نہیں کی۔

ایڈیشنل پرنسپل جج اوم پرکاش شرما نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ملزم توصیف شیخ نے اپنی بیوی کو طلاق دینے کے لیے جو طریقہ کار اختیار کیا ''وہ غیر قانونی اور غیر موثر ہے اس لیے اس طلاق کو ختم کیا جاتا ہے''۔

مطلقہ خاتون عرشی خان کے وکیل نے میڈیا کو بتایا کہ عدالت نے ان کی یہ دلیل تسلیم کرلی کہ توصیف شیخ نے طلاق دیتے وقت شریعت کی پابندی نہیں کی۔

ایڈووکیٹ، اروند گوڑ کے مطابق، دیواس کے باشندے توصیف اور عرشی کی شادی جنوری 2013 میں ہوئی تھی۔ کچھ دنوں کے بعد توصیف نے پیسوں کا مطالبہ شروع کر دیا۔ اختلافات بڑھنے کے بعد خاتون اپنے شوہر کا گھر چھوڑ کر والدین کے پاس چلی گئی۔ اس نے اپنے شوہر کے خلاف انسداد جہیز ایکٹ کے تحت مقدمہ کر دیا۔

اکتوبر 2014 میں توصیف نے اجین کی عدالت کے احاطے میں اپنی بیوی کو زبانی طلاق دے دی۔ بعدازاں، اس نے ایک نوٹس کے ذریعے بیوی کو بتایا کہ اس نے تین طلاقیں دے دی ہیں۔ عرشی نے طلاق کو عدالت میں چیلنج کیا اور عدالت نے اس کے حق میں فیصلہ سنایا۔

امارت شرعیہ بہار و اڑیسہ کے ناظم مولانا انیس الرحمٰن قاسمی نے 'وائس آف امریکہ' سے بات کرتے ہوئے فیصلے کی مخالفت کی اور کہا کہ ”عدالت کو شریعت کی توضیح کرنے کا کوئی حق نہیں۔ شریعت کی تشریح و توضیح صرف علما کر سکتے ہیں یا وہ لوگ کر سکتے ہیں جو اس کے ماہر ہوں''۔

اُنھوں نے کہا کہ ''عدالت کو شرعی قوانین کے تحت فیصلہ سنانا چاہیے۔ اسے فریقوں کے مذہب و مسلک کے مطابق فیصلہ کرنا چاہیے۔ عدالت کو یہ طے کرنے کا اختیار نہیں کہ شریعت کیا ہے اور کیا نہیں ہے“۔

ناظم نے مزید کہا کہ ”اگر اس قسم کے فیصلے سنائے جانے لگیں، تو غلط نظیر قائم ہوگی“۔

اجین عدالت کا یہ فیصلہ ایسے وقت آیا ہے جب مسلمانوں میں رائج طلاق ثلاثہ اور ایک سے زائد شادی کے بارے میں تنازعہ اٹھ کھڑا ہوا ہے اور سپریم کورٹ کا ایک آئینی بنچ موسم گرما کی تعطیلات میں اس معاملے پر سماعت کرنے والا ہے۔ حکومت نے عدالت میں کہا ہے کہ وہ طلاق ثلاثہ کے خلاف ہے، ''کیونکہ اس کے مطابق یہ چلن خواتین کے بنیادی حقوق کے منافی ہے''۔

'آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ' نے تین طلاقوں کی روایت کو ختم کرنے کی مخالفت کی ہے۔ البتہ، اپنے ایک حالیہ اجلاس کے دوران اس نے ایک قرارداد منظور کرکے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ ''جو شخص اپنی بیوی کو بیک وقت تین طلاقیں دیتا ہے اس کا سماجی بائیکاٹ کیا جائے''۔