کراچی: عدالت کا عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم کا حکم

Aamir Liaquat

کراچی کی مقامی عدالت نے معروف ٹی وی میزبان اور سابق رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت کی موت کی وجوہات جاننے کے لیے ان کے پوسٹ مارٹم کا حکم دے دیا ہے۔

ہفتے کو جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی وزیر حسین میمن کی عدالت میں عامر لیاقت کا پوسٹ مارٹم کرانے کے لیے ایک شہری عبدالاحد کی دائر کردہ درخواست پر سماعت ہوئی۔ جہاں عدالت نے پہلے فیصلہ محفوظ کیا اور کچھ دیر بعد فیصلہ سناتے ہوئے درخواست منظور کرلی۔

مذکورہ درخواست میں عبدالاحد نامی شہری نے مؤقف اپنایا تھا کہ عامر لیاقت کی موت سے شکوک و شبہات پیدا ہوئے ہیں۔

ہفتے کو ہونے والی سماعت کے دوران سرکاری وکیل سجاد علی دشتی نے کہا کہ عامر لیاقت کے ورثا پوسٹ مارٹم نہیں کرانا چاہتے ہیں۔

ان کے بقول ورثا کہتے ہیں کہ پوسٹ مارٹم سے عامر لیاقت کی روح کو تکلیف پہنچے گی۔

مزید پڑھیے عامر لیاقت حسین: شہرت اور تنازعات سے بھرپور سفر

سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ پولیس رپورٹ کے مطابق پولیس سرجن کا کہنا ہےکہ جب تک جسم کا اندرونی جائزہ نہیں لیا جاتا موت کی وجوہات معلوم نہیں ہوسکتیں۔

بعد ازاں عدالت نے شہری کی دائر کردہ درخواست کو منظور کرتے ہوئے عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم کا حکم دے دیا۔

خیال رہے کہ سابق رکنِ قومی اسمبلی اور ٹی وی میزبان عامر لیاقت حسین 9 جون کو کراچی کے علاقے خداداد کالونی میں واقع اپنے گھر میں انتقال کرگئے تھے۔ جنہیں بعد ازاں کلفٹن کے علاقے میں واقع عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے احاطے میں سپردِخاک کیا گیا تھا۔

البتہ ان کی اس طرح کی اچانک موت نے کئی سوالات کو جنم دیا تھا اور موت کی وجہ جاننے کے لیے پولیس نے بھی پوسٹ مارٹم کرانے کی کوشش کی تھی اور مجسٹریٹ سے رجوع کرلیا تھا۔

SEE ALSO: رکنِ قومی اسمبلی اور ٹی وی میزبان عامر لیاقت حسین انتقال کر گئے

مجسٹریٹ سے رجوع کرنے سے قبل پولیس نے فلاحی ادارے چھیپا ویلفیئر کو ایک خط لکھا تھا جس میں کہا تھا کہ عامر لیاقت کی میت کسی کے حوالے نہ کی جائے۔

پولیس حکام کا اصرار تھا کہ عامر لیاقت کی موت کی وجہ جاننے کے لیے پوسٹ مارٹم کیا جائے۔ تاہم مرحوم کی سابقہ بیوی بشریٰ اقبال نے کہا تھا کہ اُن کے وارثین بیٹا اور بیٹی بغیر پوسٹ مارٹم کے اُن کی تدفین چاہتے ہیں۔

پولیس نے کہا تھا کہ اگر عامر لیاقت حسین کے ورثا لاش کا پوسٹ مارٹم نہیں کرانا چاہتے تو عدالت کا حکم نامہ لائیں۔ پولیس نے مجسٹریٹ کی عدالت میں دائر درخواست میں کہا تھا کہ ضابطۂ فوج داری کی سیکشن 174 کے تحت مجسٹریٹ مرنے والے کی موت کی وجوہات جاننے کے لیے انکوائری کا حکم دے سکتا ہے۔

بعد ازاں پولیس سرجن نے لاش کی ابتدائی جانچ کے بعد رپورٹ دی تھی اور دونوں فریقین کے درمیان معاملات طے پاگئے تھے اور عامر لیاقت کی لاش کو بغیر پوسٹ مارٹم کے ہی ان کے ورثا کے حوالے کردیا گیا تھا۔