ملالہ یوسف زئی 'انتہائی ذاتی نوعیت کی کتاب' لکھنے لگیں

فائل فوٹو

نوبیل انعام یافتہ پاکستانی خاتون ملالہ یوسف زئی ان دنوں اپنی یادداشتوں کو کتاب کی شکل میں ڈھالنے میں مصروف ہیں۔

لڑکیوں کی تعلیم کے لیے کام کرنے والی ملالہ یوسف زئی کی اس نئی کتاب کا اعلان پبلشنگ گروپ سائمن اینڈ شوسٹر کی 'ایٹریا بکس' کی جانب سے پیر کو کیا گیا ہے۔اس کتاب میں کیا ہوگا، اس کا عنوان کیا ہوگا اور یہ کب تک شائع ہوگی؟ اس بارے میں اب تک کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق ایٹریا کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں 25 سالہ ملالہ یوسف زئی کا کہنا تھا کہ ان کی زندگی کے گزشتہ چند برس غیرمعمولی تبدیلیوں اور ترقی کے ساتھ آنے والی پریشانیوں اور خوشیوں سے بھرپور ہیں جو ان کے ذہن پر نقش ہیں۔

اُن کے بقول، "یہ میری اب تک کی سب سے زیادہ ذاتی کتاب ہے اور مجھے امید ہے کہ قارئین کو میری کہانی میں پہچان، یقین دہانی اور بصیرت ملےگی۔"

ادھر ایٹریا نے اس نئی کتاب کو " ریکوری کی طرف لوٹنے اور شناخت کی تلاش کی ایک حیرت انگیز کہانی، عوامی توجہ کا مرکز بننے والی ان کی عمر کی واضح تلاش اور آج کی ان کی زندگی پر ایک قریبی نظر" قرار دیاہے۔

اس سے قبل ملالہ یوسف زئی نے "I Am Malala: The Story of the Girl Who Stood Up for Education and Was Shot by the Taliban" کتاب لکھی تھی جو سال 2013 میں شائع ہوئی تھی۔

اس کتاب کے ایک سال بعد یعنی 2014 میں انہیں 17 برس کی عمر میں امن کے نوبیل انعام سے نوازا گیا تھا۔

ملالہ آکسفرڈ یونیورسٹی سے گریجویٹ ہیں اور انہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے ایک منیجر عصر ملک سے شادی کی ہے۔ ان کی پروڈکشن کمپنی 'ایکسٹراکریکولر' کا ایپل ٹی وی پلس کے ساتھ فلم اور ٹیلی وژن پروجیکٹس کی ایک وسیع رینج کے لیے معاہدہ بھی ہے۔

ملالہ یوسف زئی لڑکیوں کو تعلیم سے روکنے کے طالبان کے پیش کردہ نظریات کے خلاف مسلسل آواز بلند کرتی رہی ہیں۔ انہیں تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے سال 2012 میں پاکستان کے شہر سوات میں اسکول سے گھر آتے وقت گولی ماری تھی۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔