مالدیپ کے ایک سرکاری عہدیدار نے کہا ہے کہ پیر کو صدر کی کشتی میں ایک دھماکا ہوا جس میں وہ تو محفوط رہے مگر ان کی اہلیہ اور دو معاون زخمی ہو گئے۔
وہ سعودی عرب میں حج کی ادائیگی کے بعد پیر کو وطن واپس پہنچے تھے اور دھماکے کے وقت ان کی کشتی دارالحکومت مالے کے قریب تھی۔
صدر عبداللہ یامین مالے کے قریب جزیرے پر ہوائی جہاز کے ذریعے پہنچے تھے، جہاں سے وہ کشتی پر دارالحکومت واپس جا رہے تھے۔
پیر کو ہونے والے دھماکے کو صدر عبداللہ یامین کے استقبال کے لیے آئے ہوئے صحافیوں نے بھی دیکھا مگر ابھی دھماکے کی وجہ واضح نہیں۔
انسٹھ سالہ عبداللہ یامین کئی جزائر پر مشتمل ملک مالدیپ میں ایک متنازع شخصیت ہیں۔ وہ سخت مقابلے کے بعد 2013 میں ملک کے صدر منتخب ہوئے تھے۔
اس انتخاب میں ہارنے والے امیدوار محمد نشید کو اس سال دہشت گردی کے الزام میں قید کر دیا گیا جس پر بین الاقوامی سطح پر کافی تنقید کی گئی۔
اس ماہ نشید سے ملاقات کے بعد انسانی حقوق کی وکیل امل کلونی نے مالدیپ کے خلاف عالمی پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
سرکاری عہدیدار کا کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ یہ دھماکا انجن میں کسی فنی خرابی کے باعث ہوا ہو۔ دھماکے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔