امریکی محکمہٴخارجہ نے مالدیپ کی حالیہ صورت حال پر ’سخت تشویش‘ کا اظہار کیا ہے، جن حالات کے باعث، بقول ترجمان، ’جمہوریت اور انفرادی انسانی حقوق کے بارے میں مالدیپ کے عزم پر سوالات اٹھ رہے ہیں‘۔
یہ بات ترجمان، جیف رتھکے نے جمعے کو محکمہٴخارجہ کی اخباری بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہی۔ ترجمان سے پوچھا گیا تھا کہ مالدیپ کے سابق وزیر دفاع محمد ناظم کی گرفتاری کے بارے میں اُن کا ردِ عمل کیا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ مالدیپ کے تشویش ناک حالات میں سابق وزیر دفاع، محمد ناظم کو 11 سال قید کی سزا سنایا جانا شامل ہے، جن کے خلاف اسلحے سے متعلق الزامات لگائے گئے تھے؛ جب کہ 25 اور 26 مارچ کو مالدیپ کے صحافیوں کو کار سرکار میں مداخلت کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
محکمہٴخارجہ نے کہا ہے کہ ناظم کے خلاف کی جانے والی مقدمے کی کارروائی اس لیے تشویش کا باعث تھی، کیونکہ سابق صدر محمد نشید کے مقدمے کی طرح، اس میں ملزم کے خلاف الزامات عائد کرتے وقت، مروجہ ضابطوں کی پرواہ نہیں کی گئی؛ اور یہ کہ دفاع میں پیش کی جانے والی شہادتیں شامل نہیں کی گئیں، اور ججوں کی غیروابستگی اور منصفانہ طرز عمل کی پاسداری کو یقینی نہیں بنایا گیا۔
ترجمان نے کہا ہے کہ آزادی صحافت ایک بنیادی جمہوری حق ہے، جس سلسلے میں، ہم مالدیپ کے حکام سے رابطے میں ہیں، تاکہ اس بات کی وضاحت ہو کہ صحافیوں کو بغیر الزام لگائے کیونکر حراست میں لیا جاسکتا ہے۔
محکمہٴخارجہ نے حکومت مالدیپ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے دفاع کو یقینی بنانے کے لیے اقدام کریں، جس میں عدالتی آزادی اور آزادی صحافت شامل ہیں۔