|
غزہ میں اسرائیلی اقدامات کے خلاف مالدیپ میں بڑھتے ہوئے عوامی غصے کے ردعمل میں وہاں کی حکومت نے اپنے ملک میں اسرائیلی شہریوں کی آمد پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
صدر محمد معیزو کے دفتر نے اتوار کوکہا کہ کابینہ نے اسرائیلی پاسپورٹ رکھنے والوں کو ملک میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے قوانین میں تبدیلی اور اس عمل کی نگرانی کے لیے ایک ذیلی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مالدیپ کے صدر کے دفتر نے ایک پریس ریلیز جاری کیا جس میں کہا گیا کہ صدر معیزو نے یہ فیصلہ کابینہ کی سفارشات پر کیا ہے۔ صدر کے دفتر نے اس عمل کی نگرانی کے لیے ایک ذیلی کمیٹی بنانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔-
SEE ALSO: مالدیپ اور چین کا دفاعی معاہدہ بھارت کے لیے خطرہ کیوں سمجھا جا رہا ہے؟مالدیپ کی حکومت غزہ میں اسرائیل اور حماس کی جنگ پر مسلم اکثریتی ملک میں عوامی غصہ بڑھنے کے بعد بحر ہند کے جزیرے سے اسرائیلیوں پر پابندی عائد کرے گی، جو لگژری ریزورٹس کے لیے جانا جاتا ہے۔
مالدیپ، ایک ہزار سے زیادہ جزیروں پر مشتمل دنیا کی سب سے چھوٹی اسلامی جمہوریہ ہے، جو اپنے سفید ریتلے ساحلوں، فیروزی جھیلوں اور خوبصورتی اور سیاحت کے لیے جانی جاتی ہے
صدر کے دفتر نے اتوار کے روز کہاکہ صدر محمد معیزو، فلسطینیوں کی ضروریات کا جائزہ لینے اور ان کی امداد کے لئے رقوم اکٹھا کرنے کی مہم شروع کرنے کے لیے ایک خصوصی ایلچی کاتقرر کریں گے۔
SEE ALSO: مودی کے خلاف بیان بازی، بھارتی سیاحوں کا مالدیپ کے دورے منسوخ کرنے کا عندیہاسرائیل کی وزارت خارجہ کے ترجمان اورین مارمورسٹین نے ردعمل میں کہا کہ وزارت خارجہ نے اسرائیلیوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ مالدیپ کے کسی بھی سفر سے گریز کریں، بشمول غیر ملکی پاسپورٹ رکھنے والے، اور وہ لوگ جو اس وقت وہاں ہیں، وہ نکلنے پر غور کریں۔
اسرائیلی وزارت نے کہا کہ اس سفارش میں دوہری شہریت رکھنے والے اسرائیلی بھی شامل ہیں۔
وزارت نے ایک بیان میں کہا، "اسرائیلی شہریوں کے لیے جو پہلے سے ہی ملک میں ہیں، یہ تجویز کی جاتی ہے کہ وہ وہاں سے نکل جانے پر غور کریں، کیونکہ اگر وہ کسی بھی وجہ سے خود کو پریشانی میں پاتے ہیں تو ہمارے لیے مدد کرنا مشکل ہو جائے گا۔"
گزشتہ سال تقریباً 11,000 اسرائیلیوں نے مالدیپ کا سفر کیا تھا جو کہ کل سیاحوں کی تعداد کاچھ فیصد تھا۔
یہ رپورٹ ایسوسی ایٹڈ پریس کی اطلاعات پر مبنی ہے۔