مالی کے دارالحکومت بماکو میں ایک پرتعیش ہوٹل ریڈسن بلو کو قابض حملہ آوروں سے چھڑا لیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق آپریشن کے دوران 27 افراد ہلاک ہوئے جن میں دو حملہ آور بھی شامل ہیں۔
شدت پسندوں نے جمعہ کو ہوٹل پر قبضہ کر کے 170 افراد کو یرغمال بنالیا تھا۔ تاہم، بعد میں ان میں سے 80 افراد کو انھوں نے رہا کر دیا تھا، بعض اطلاعات کے مطابق یرغمالیوں کو قرآن پڑھ کر سنانے پر رہائی دی گئی تھی۔
ہوٹل پر قابض مسلح انتہا پسند اسلامی نعرے بھی بلند کر رہے تھے۔
امریکی افواج کی افریقی کمانڈ کے مطابق، بازیاب کرائے گئے یرغمالیوں میں چھ امریکی شہری بھی شامل تھے۔ امریکی فوجی اہلکار ہوٹل کے باہر ان کی مدد کر رہے ہیں۔
موقع پر موجود وائس آف امریکہ کے نمائندے کا کہنا ہے کہ میلان کی سکیورٹی فورسز نے ہوٹل کو جانے والی تمام سڑکوں کو بند کر رکھا ہے، جبکہ کل شام کے بعد سے دھماکوں اور گولیاں چلنے کی آوازیں سنی گئی ہیں۔
کم از کم چار مسلح انتہاء پسندوں نے ہوٹل پر حملہ کیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق، انھوں نے قرآن پڑھنے کے اہل 80 لوگوں کو ابتداء میں ہی رہا کردیا تھا۔
رائٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق، مالی کے القائدہ سے منسلک شمالی علاقے سے تعلق رکھنے والے جہادی گروپ المورابین نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ تاہم، اس کی تصدیق کی کوئی راہ موجود نہیں۔
مالی میں لڑائیوں میں مصروف القائدہ سے منسلک انتہا پسندوں ماضی میں ایک دوسرے ہوٹل پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
مالی فرانس کی کالونی رہا ہے۔ یرغمالیوں کو رہا کرانے کے لئے فرانس نے نیم فوجی ٹیم روانہ کی ہے جو یرغمالیوں کی صورتحال کے ماہر ہیں۔ تاہم، وائس آف امریکہ کی رپورٹر کیترینہ ہوئج کا کہنا ہے کہ انھوں نے ایک بھی فرانسیسی فوجی اس موقع پر نہیں دیکھے۔
امریکی صدر براک اوباما جو ان دنوں ملائشیا کے دورے پر ہیں کہا ہے کہ وہ مالی صورتحال کا مسلسل جائزہ لے رہے ہیں، اور اپنے اسٹاف سے کہا کہ انھیں تازہ ترین معلومات فراہم کی جاتی رہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ مسلح افراد جس گاڑی پر ہوٹل پہنچے تھے اس پر سفارتی نمبر پلیٹ لگا ہوا تھا۔ مالی میں امریکی سفارتخانے نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ سفارتخانہ ریڈسن بلو میں پیش آنے والے واقعہ سے آگاہ ہے اور امریکی شہریوں سے کہا کہ وہ اپنے گھروں میں رہیں۔
سیکورٹی ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ مسلح انتہاء پسند ہوٹل کی ساتویں منزل پر تھے جو راہداریوں میں فائرنگ کر رہے تھے۔ مالی حکام نے شہریوں سے گھروں میں رہنے کو کہا ہے۔