مغربی افریقی ملک مالی کی فورسز دارالحکومت بماکو کے اُس پرتعیش ہوٹل میں داخل ہو گئی ہیں جہاں مسلح افراد نے 170 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔
حکام کے مطابق یرغمال بنائے گئے افراد میں سے 140 ہوٹل میں ٹھہرے مہمان جب کہ 30 عملے کے اراکین تھے۔
اطلاعات کے مطابق فورسز نے 80 افراد کو بازیاب کروا لیا ہے جب کہ مسلح افراد نے تین افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔
عہدیداروں کے مطابق مالی اور اقوام متحدہ کے مشن میں شامل فوجیوں نے ہوٹل کو گھیر لیا ہے اور ہوٹل کی جانب جانے والے راستوں کو بند کر دیا گیا ہے۔
مالی میں حکام نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ اپنے گھروں ہی میں رہیں اور ہوٹل کے محاصرے کے دوران باہر نا نکلیں۔
ترک فضائی کمپنی کے مطابق اُس کے چھ افراد ہوٹل میں پھنسے ہوئے ہیں جب کہ نائیجیریا اور چین کے شہری بھی مغویوں میں شامل ہیں۔
عہدیداروں کے مطابق حملہ آور جس گاڑی میں ہوٹل پہنچے اُس پر سفارت خانے کے لیے مختص گاڑیوں کی نمبر پلیٹ لگی ہوئی تھی۔
شہر کے ایک اہم علاقے میں واقع ’ریڈسن بلیو ہوٹل‘ کے قریب ہی مالی کی اہم وزارتوں اور سفارت خانوں کی عمارتیں ہیں۔
واضح رہے کہ مالی کے شمالی علاقے 2012ء کے دوران شدت پسند تنظیم القاعدہ سے وابستہ عسکریت پسندوں کے زیر قبضہ رہے، لیکن بعد میں فرانس کی زیر قیادت کیے گئے ایک فوجی آپریشن کے نتیجے میں شدت پسندوں کو اس علاقے سے باہر دھکیل دیا گیا۔
تاہم اب بھی ملک کے مختلف علاقوں میں وقفے وقفے سے عسکریت پسند حملے کرتے رہتے ہیں۔
پولیس کے مطابق جمعہ کو علی الصبح فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں اور سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر ہوٹل کی جانب جانے والے راستوں کو بلاک کر دیا۔
مالی میں امریکی سفارت خانے نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئیٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ وہ ہوٹل پر مسلح افراد کے حملے سے آگاہ ہے اور ملک میں موجود امریکی شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے وہ گھروں ہی میں رہیں۔
رواں سال مارچ میں بماکو میں غیر ملکی افراد میں مشہور ایک ریسٹورنٹ پر حملے کی ذمہ داری ایک شدت پسند گروپ نے تسلیم کی تھی، اس حملے میں پانچ افراد ہلاک ہوئے تھے۔