برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی(این سی اے) اور پاکستان میں پراپرٹی کے کاروبار سے منسلک کاروباری شخصیت ملک ریاض کے درمیان 190 ملین پاؤنڈ کی رقم اور اثاثوں کے عوض تصفیہ ہو گیا ہے۔ تصفیے کے بعد حاصل ہونے والی رقم پاکستان کے حوالے کی جائے گی۔ پاکستانی روپوں میں یہ رقم 38 ارب کے لگ بھگ بنتی ہے۔
برطانوی ادارہ نیشنل کرائم ایجنسی کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق، پاکستانی کاروباری شخصیت کی مجموعی طور پر 190 ملین پاﺅنڈ کی رقم ضبط کی گئی ہے، جس میں 50 ملین پاﺅنڈ کی پراپرٹی اور برطانوی بینکوں میں موجود 140 ملین پاﺅنڈ کی رقم شامل ہے۔
ویسٹ منسٹر کورٹ کے حکم پر یہ اکاﺅنٹس سیل کیے گئے تھے۔ برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کا کہنا ہے کہ یہ تمام اثاثے حکومت پاکستان کو واپس کیے جائیں گے۔
برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کے اعلامیے کے مطابق، "این سی اے نے پاکستان کے ایک بڑے پراپرٹی ٹائیکون خاندان کی پیش کش قبول کر لی ہے۔ یہ پیش کش پاکستان کی ایک کاروباری شخصیت ملک ریاض حسین کے خلاف تحقیقات کے نتیجے میں قبول کی گئی ہے۔"
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اگست 2019 میں ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ نے 12 کروڑ پاؤنڈز کے آٹھ آکاؤنٹس منجمد کرنے کے احکامات دیے تھے۔ یہ احکامات دسمبر 2018 میں دو کروڑ پاؤنڈز کی تحقیقات کے نتیجے میں جاری کیے گئے تھے۔ یہ تحقیقات اس جائیداد اور رقوم کی غیر قانونی ذرائع سے حاصل کیے جانے کے الزام کے تحت کی جا رہی تھی۔
برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے 19 کروڑ پاؤنڈز کی پیش کش قبول کی ہے جس میں 5 کروڑ پاؤنڈز مالیت کی لندن میں ہائیڈ پارک پراپرٹی اور منجمد اکاؤنٹس میں موجود تمام فنڈز شامل ہیں۔
اعلامیے کے مطابق، یہ تمام اثاثے ریاست پاکستان کو واپس لوٹائے جائیں گے۔
پاکستانی نژاد برطانوی وکیل بیرسٹر امجد ملک نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اب تک کی تفصیلات کے مطابق پاکستانی ادارے سے تصفیہ ہونے پر یہ اکاؤنٹس ڈی فریز ہوئے ہیں۔ اور اب حکومتِ پاکستان کو یہ رقم ملے گی۔
امجد ملک نے کہا کہ اس کیس میں ممکن ہے کہ سپریم کورٹ میں ادائیگی یا کسی اور کیس میں حکومتِ پاکستان نے برطانوی حکام سے رابطہ کیا ہو۔
ملک ریاض حسین کی جانب سے ٹوئٹر پیغام میں کہا گیا ہے کہ کچھ مخالفین این سی اے کی رپورٹ کو تروڑ مروڑ کر پیش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ این سی اے کی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ یہ ایک سول معاملہ تھا اور اس کا کوئی غیر قانونی پہلو نہیں ہے۔
ملک ریاض کے بقول انہوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں رقم جمع کرانے کے لیے قانونی طریقے سے برطانیہ میں اپنی 19 کروڑ مالیت کی جائیداد فروخت کی ہے۔
ملک ریاض اور ان کے ادارے بحریہ ٹاؤن کے خلاف کراچی میں اربوں روپے مالیت کی زمین کو انتہائی کم نرخ پر حاصل کرنے کا بھی الزام تھا، جس پر ملک ریاض نے رواں سال سپریم کورٹ آف پاکستان میں 460 ارب روپے جمع کرانے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ اس پیش کش کے بدلے انہیں بحریہ ٹاؤن کراچی میں کام جاری رکھنے کی اجازت دے دی گئی تھی۔