فیصل آباد: غیرت کے نام پر شادی شدہ خاتون قتل

فائل

مقتولہ کی عمر لگ بھگ 28 سال بتائی جاتی ہے اور وہ چار بچوں کی ماں تھی۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے وسطی ضلع فیصل آباد میں ایک شادی شدہ خاتون کو اس کے شوہر اور بھائی نے مبینہ طور پر 'غیرت کے نام پر' گلا گھونٹ کر قتل کر دیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ لنڈیاں والہ پولیس اسٹیشن کی حدود میں واقع علاقے طاہر آباد میں گزشتہ اتوار کو پیش آیا۔

لنڈیاں والہ پولیس اسٹیشن کے انچارج محمد یونس نے بدھ کو وائس آف امریکہ کو بتایا کہ مقتولہ طاہرہ بی بی کی شادی دس بارہ سال قبل مبارک علی نامی شخص سے ہوئی تھی اور اس کے شوہر کو شک تھا کہ مبینہ طور پر مقتولہ کا تعلق کسی دوسرے مرد سے ہے اور اسی بنا پر اس نے اپنے برادر نسبتی نیاز علی کے ساتھ مل کر 13 اگست کو اپنی اہلیہ کو سوتے میں گلا گھونٹ کر قتل کر دیا۔

مقتولہ کی عمر لگ بھگ 28 سال بتائی جاتی ہے اور وہ چار بچوں کی ماں تھی۔

محمد یونس نے بتایا کہ پولیس نے مقدمہ درج کرکے دونوں ملزمان کو حراست میں لے لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابتدائی تفیش کے مطابق یہ بظاہر 'غیرت کے نام پر قتل' کا واقعہ معلوم ہوتا ہے تاہم ان کے بقول پولیس تمام پہلوؤں سے اس واقعہ کی تفتیش کرے گی۔

حالیہ مہینوں میں ملک کے مختلف حصوں میں 'غیرت کے نام پر قتل' کے متعدد واقعات منظرِ عام پر آئے ہیں جن میں زیادہ تر نوجوان لڑکیاں اور خواتین ان کا نشانہ بنی۔ تاہم بعض اوقات مرد بھی اس نوعیت کی وارداتوں کا نشانہ بنتے ہیں۔

خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنی والی تنظیموں کے مطابق پاکستان میں ہر سال سیکڑوں خواتین اپنے ہی خاندان کے افراد کے ہاتھوں پسند کی شادی یا قدامت پسند روایات کے برعکس طرزِ زندگی اپنانے کی وجہ سے قتل کر دی جاتی ہیں۔

ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے حکومت نے ںہ صرف قوانین میں ترمیم کی ہے بلکہ انتظامی سطح پر بھی کئی اقدمات اٹھائے ہیں تاکہ ایسے واقعات میں ملوث افراد سزا سے نہ بچ سکیں۔

انسانی حقوق کی تنظیمیں اور خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرم کارکن غیرت کے نام پر قتل کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے قوانین کے مؤثر نفاذ کا مطالبہ کرتے رہے ہیں تاکہ ایسے واقعات کی روک تھام ہو سکے۔