مریخ پر آنے والا خلائی گرد و غبار کا ایک طوفان، جسے سائنس دان تاریخ کے سب سے بڑے طوفانوں میں شمار کر رہے ہیں، اب تھم گیا ہے، جس کے بعد ناسا کے خلائی ماہرین میں یہ توقع پیدا ہو گئی ہے کہ شمسی توانائی سے چلنے والی روبوٹک گاڑی’ اپر چونٹی‘ میں زندگی لوٹ آئے گی اور وہ دوبارہ زمین پر سگنل بھیجنا شروع کر دے گی۔
سائنس دانوں کو خلائی گرد و غبار کے طوفان کا علم 30 مئی کو ہوا تھا۔ جس کے بعد امریکی خلائی ادارے کی 15 سال پہلے مریخ پر اتاری ہوئی روبوٹک گاڑی تقربیاً 10 دن تک کام کرتی رہی اور اس کی طرف سے زمینی مرکز پر آخری سگنل 10 جون کو موصول ہوا۔
ہوا یہ کہ گرد و غبار کی موٹی تہہ کی وجہ سے سورج کی کرنیں مریخ پر پہنچنا بند ہو گئیں اور تاریکی چھا گئی۔ روبوٹک گاڑی کی بیٹریاں چونکہ شمسی پینلز سے چارج ہوتی تھیں، اس لیے چارج ختم ہونے پر روبوٹک گاڑی کا الیکٹرانک سسٹم، نیند کی حالت میں چلا گیا۔
ناسا کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صورت حال خاصی پیچیدہ ہے اور روبوٹک گاڑی پر کام کرنے والی ٹیم احتياط کے ساتھ یہ توقع کر رہی ہے کہ طوفان چھٹنے اور مریخ کی سطح پر سورج کی کرنیں پڑنے سے روبوٹک گاڑی کی بیٹری چارج ہونا شروع ہو جائے گی اور وہ دوبارہ کام کرنے لگے گی۔
ناسا کا کہنا ہے کہ اگر اکتوبر کے وسط تک روبوٹک گاڑی اپر چونٹی سے کوئی سگنل موصول نہ ہوا تو اس سے رابطہ کرنے کی کوششیں ترک کر دی جائیں گی۔
ناسا کے خلائی مرکز میں روبوٹک گاڑی اپرچونٹی پراجیکٹ کے منیجر جان کیلس کا کہنا ہے کہ اگر 45 دنوں تک ہمارا رابطہ نہ ہو سکا تو پھر ہماری ٹیم یہ نتیجہ اخذ کرے گی کہ سورج کی کرنوں کا راستہ روکنے والے طوفان نے گاڑی میں کسی طرح کی خرابی پیدا کر دی ہے اور وہ اب استعمال کے قابل نہیں رہی۔ اس کے بعد ہم گاڑی سے رابطہ کرنے کی فعال کوششیں ترک کر دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد بھی ہم کئی مہینوں تک کبھی کبھار اس سے رابطہ کرتے رہیں گے، تاہم یہ امکان بہت کم ہے کہ سورج کی کرنیں سولر پینلز پر جمی گرد کی تہہ سے گزر کر بیٹری کے لیے بجلی پیدا کر سکیں۔
ناسا نے سن 2003 میں شمسی توانائی سے چلنے والی دو ربوٹک گاڑیاں’ اپرچونٹی ‘اور ’سپرٹ‘ مریخ کی سطح پر اتاری تھیں۔ ان کا مشن 90 دن اور ایک ہزار میٹر فاصلہ طے کرنے تک محدود تھا۔ لیکن سپرٹ 2011 تک کام کرتی رہی اور اپرچونٹی نے مریخ پر گرد و غبار کے حالیہ طوفان کے بعد اپنے سگنلز بھیجنے بند کیے۔