خلا ئی تحقیق سے متعلق امریکی ادارے ناسا کی جانب سے مریخ پر اتاری جانے والی سائنسی آلات سے لیس گاڑی ’ کیورسٹی ‘نے سرخ سیارے کی سطح پر ایک غیر مانوس اور پراسرار چیز کی نشاندہی ہونے کے بعد اسے لیزر کی شعاع سے تباہ کر دیا۔
ناسا نے کہا ہے کہ گولف کے گیند کے حجم کی اس گولائی نما چیز کو سب سے پہلے 27 اکتوبر کو دیکھا گیا تھا۔ وہ لوہے اور نکل کے مرکب پر مشتمل ایک شہابیہ تھا۔ اس طرح کے شہابیے عموماً زمین پر بھی مل جاتے ہیں۔
لیکن ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ سرخ سیارے کی سطح پر یہ شہابیہ ملنے کے بعد سائنسی گاڑی کیورسٹی پر نصب ایک آلے’ کیم کام ‘کے ذریعے اس کا تجزیہ کیا گیا۔
کیم کام کیمرے کی مدد سے کیمیائی تجزیہ کرنے والا ایک آلہ ہے۔
فرانس کی یونیورسٹی اف ٹولوز کے شعبہ فلکیات میں کیم کام کی ٹیم کے ایک رکن نے بتایا کہ جب انہیں اس نئے مقام کی تصویریں موصول ہوئیں تو گہری رنگت کی اس ہموار، روشن اور گولائی جیسی اس چیز نے ہمیں اپنی جانب متوجہ کیا۔
مریخ کی سطح پر پائے جانے والے انڈے کی شکل کے چٹانی شہابیوں کے تجزیے سے معلوم ہو ا ہے کہ وہ بالعموم پگھلے ہوئے سیارچوں کا بچا کچا حصہ ہوتے ہیں۔
کیم کام ٹیم کے رکن کا کہنا تھا کہ لوہے پر مبنی سیارچوں کے بکھرنے سے لا تعداد شہابیے بنتے ہیں اور ان کے بچے کچے ٹکڑوں کے سفر کا اختتام زمین اور مریخ کی سطح پر پہنچ کر ہوتا ہے۔
یونیورسٹی آف نیو میکسیکو کے ایک ماہر فلکیات اور کیم کام ٹیم کے رکن ہارٹن نیوسام نے بتایا کہ مریخ سے حاصل ہونے والے نمونوں کے مطابق وہاں ملنے والے شہائیے زمین کی نسبت مختلف ہیں۔
یہ شہابیہ پہاڑی سلسلے کے ایک ایسے علاقے سے ملا ہے جہاں قدیم زمانے میں جھیل ہوا کرتی تھی۔
سائنسی آلات پر مشتمل مریخ پر اتاری جانے والی اس گاڑی پر جدید آلات نصب ہیں۔ پچھلے مہینے اس کے مشن میں توسیع کی گئی تھی۔ اب وہ سرخ سیارے کے اس حصے کے ماحول کے تجزیے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے جو ممکنہ طور پر کسی زمانے میں آباد رہا تھا۔
کیورسٹی کا زمین سے سفر 26 نومبر 2011 کو شروع ہوا تھا اور وہ مریخ کے آتش فشانی علاقے ’گیل‘ میں اگست 2012 میں اتری تھی۔