سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ کی پیرنٹ کمپنی میٹا نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں الزام عائد کیا ہے کہ امریکی فوج نے وسطی ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ میں مہم کے لیے جعلی اکاؤنٹس کا استعمال کیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی فوج سے وابستہ افراد نے وسطی ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ میں لوگوں کو نشانہ بنانے والے 'مربوط غیرمستند' اثر و رسوخ آپریشن کے طور پر سات سے زیادہ انٹرنیٹ سروسز پر جعلی اکاؤنٹس بنائے۔
میٹا نے کہا ہے کہ اگرچہ اس آپریشن کے پیچھے موجود لوگوں نے 'اپنی شناخت اور روابط چھپانے کی کوشش کی' لیکن تحقیقات میں 'ان کے امریکی فوج سے وابستہ افراد سے رابطے پائے گئے۔''
وی او اے کی جانب سے اس معاملے پر امریکی محکمۂ دفاع سے رائے لینے کی کوشش کی گئی تاہم بدھ کی رات تک اس پر کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
البتہ محکمۂ دفاع نے بی بی سی نیوز کو بتایا کہ وہ ''میٹا کی جانب سے شائع کردہ رپورٹ سے باخبر تھے۔'' محکمے نے کہا کہ اس وقت وہ رپورٹ پر یا رپورٹ کے نتیجے میں محکمے کی جانب سے کسی ممکنہ کارروائی پر مزید تبصرہ نہیں کرنا چاہتے۔
SEE ALSO: فیس بک کی مالک کمپنی’ میٹا‘نے گیارہ ہزار ملازمین برطرف کر دیےاپنی رپورٹ میں میٹا کا کہنا تھا کہ اس نے 39 فیس بک اور 26 انسٹاگرام اکاؤنٹس کو ہٹا دیا جو افغانستان، الجیریا، ایران، عراق، قازقستان، کرغزستان، روس، صومالیہ، شام، تاجکستان، ازبکستان اور یمن جیسے ممالک پر مرکوز مربوط مہم کا حصہ تھے۔
یہ مہم صرف فیس بک اور انسٹاگرام پر نہیں چلائی گئی بلکہ یوٹیوب، ٹیلی گرام، روس کی سوشل میڈیا سائٹ وی کین ٹاک ٹی اور اوڈ نیک لاسنکی پر بھی چلائی گئی۔
میٹا کا کہنا تھا کہ جعلی اکاؤنٹس جو کھیل یا ثقافت جیسے موضوعات پر پوسٹ کیے گئے تھے وہ امریکہ کے ساتھ تعاون پر زور دیتے تھے جب کہ ایران، چین اور روس پر تنقید کرتے تھے۔
یہ پوسٹنگز زیادہ تر امریکی مشرقی ساحل کے کاروباری اوقات کے دوران کی گئیں اور یہ بنیادی طور پر عربی، فارسی اور روسی زبان میں تھیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے اس میں امریکی فوج کی تعریف کی تھی اور کووڈ 19 کا مواد شامل کیا تھا، جسے میٹا نے 'ہماری غلط معلومات کی پالیسی کی خلاف ورزی' کی بنیادپر ہٹا دیا تھا۔
کمپنی کا کہنا تھا کہ فیس بک کے خودکار نظام نے کچھ پوسٹس کا پتا لگایا اور انہیں غیرفعال کردیا۔ البتہ اس مہم کا مجموعی اثر مقامی کمیونٹیز پر نہیں پڑا۔
میٹا کے بقول اس آپریشن کی زیادہ تر پوسٹس میں مستند کمیونٹیز کی جانب سے بہت کم یا کوئی انگیجمنٹ نہیں تھی۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اس آپریشن کے بارے میں ابتدائی انکشافات کے بعد پینٹاگان نے اپنے خفیہ آپریشنز کا جائزہ لینے کے عمل کا آغاز کر دیا ہے۔