|
مائیکرو سافٹ کمپنی نے اپنی ایک تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ روس، چین اور ایران تینوں ملک، اپنے امریکہ جیسے حریفوں کے خلاف سائبر جاسوسی اور ہیکنگ آپریشنز کے لیے جرائم پیشہ نیٹ ورکس پر انحصار کر رہے ہیں۔
ان ملکوں کی مطلق العنان حکومتوں اور جرائم پیشہ ہیکرز میں بڑھتے ہوئے تعاون نے قومی سلامتی کے اہلکاروں اور سائبر سکیوریٹی کے ماہرین کو خوف زدہ کر دیا ہے۔
اہلکاروں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ ان اقدامات سے یہ جاننا مشکل ہوگیا ہے کہ آیا یہ سائبر کارروائیاں چین اور روس اپنے حریف ملکوں کے خلاف کر رہے ہیں یا یہ ایسے گروہوں کی اپنی کارروائیاں ہیں جو مالی فائدے کے لیے ایسے غیر قانونی کام کرتے ہیں۔
اس قسم کے ایک واقعہ میں مائیکرو سافٹ کے تجزیہ کاروں کو یہ علم ہوا کہ ایرانی حکومت سے وابستہ ایک جرائم پیشہ ہیکنگ گروپ نے اسرائیل کے ایک ڈیٹنگ ایپ میں دراندازی کی تھی۔
اس گروپ نے ایپ سے حاصل کی گئی معلومات کو بیچنے یا اس سے تاوان حاصل کرنے کی کوشش کی۔ مائیکرو سافٹ نے نتیجہ اخذ کیا ہے کہ اس گروپ کی کارروائی کے دو محرکات تھے، ایک اسرائیل کو شرمندہ کرنا اور دوسرا پیسہ بنانا۔
Your browser doesn’t support HTML5
ایک اور واقعہ میں تفتیش کاروں نے پتا چلایا کہ ایک روسی جرائم پیشہ نیٹ ورک نے جون میں یوکرینی فوج کے پچاس الیکٹرانک آلات میں دراندازی کی۔
بظاہر اس کارروائی کا مقصد ایسی معلومات تک رسائی تھا جو کہ روس کے یوکرین پر حملے میں مدد گار ثابت ہو سکیں۔ رپورٹ کے مطابق اس گروپ کی طرف سے کوئی مالی محرک سامنے نہیں آیا۔ سوائے اسکے کہ گروپ کو روس کی جانب سے رقم کی ادائیگی ہوئی ہو گی۔
گٹھ جوڑ’سہولت کی شادی‘ ے مترادف ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روس، چین، ایران اور شمالی کوریا جیسے ملکوں کے لیے سائبر جرائم میں ملوث گروپوں سے گٹھ جوڑ ایک سہولت کی شادی کی مانند ہے جس سے دونوں فریق مستفید ہو سکتے ہیں۔
حکومتیں کسی اضافی لاگت کے بغیر سائبر کارروائیوں کی تعداد بڑھا سکتی ہیں اور انہیں مزید موثر بنا سکتی ہیں۔
جرائم پیشہ گروپوں کے لیے اس گٹھ جوڑ سے مالی فائدے کی راہیں کھلتی ہیں اور حکومتی تحفظ بھی حاصل ہوتا ہے۔
مائیکرو سافٹ کے صارفین کی سکیوریٹی اور اعتماد کے معاملات کے نائب صدر ٹام برٹ کہتے ہیں، "ہم ان تمام ملکوں میں یہ رجحان دیکھ رہے ہیں جس میں ریاست اور سائبر جرائم کی کارروائیوں میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔"
برٹ نے کہا کہ ابھی تک ایسا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا ہے کہ روس، چین اور ایران اپنے وسائل کو ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کر رہے ہیں یا وہ ایک ہی جرائم پیشہ گروہوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔
SEE ALSO: امریکی انٹیلی جینس کا ایران پر ری پبلکن اور ڈیموکریٹک انتخابی مہم ہیک کرنے کا الزامتاہم انہوں نے کہا "کرائے کے سائبر فوجیوں "کا استعمال ظاہر کرتا ہے کہ امریکہ کے حلیف انٹرنیٹ کو اسلحے کے طور پر استعمال کرنے میں کس حد تک جا سکتے ہیں۔
مائیکروسافٹ کی رپورٹ میں جولائی 2023 سے جون 2024 کے دوران پیش آنے والے سائبر خطرات کا احاطہ کیا گیا۔
ٹیکنالوجی کمپنی کا کہنا ہے کہ اس کے صارفین کو روزانہ ساٹھ کروڑ ایسے واقعات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
امریکی انتخابات نشانے پے
روس، چین اور ایران سے منسلک نیٹ ورکس نے امریکی ووٹروں کو بھی نشانہ بنایا ہے جس کے لیے انہوں نے جعلی ویب سائٹس اور نقلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس استعمال کرتے ہوئے انتخابات سے متعلق جھوٹے اور من گھڑت دعوے کیے۔
مائیکرو سافٹ کے تجزیہ کار امریکی انٹیلیجنس کے ان جائزوں سے اتفاق کرتے ہیں جن کے مطابق روس، امریکی نائب صدر کاملا ہیرس کی مہم کو نشانہ بنا رہا ہے جبکہ ایران سابق صدر ڈو نلڈ ٹرمپ کی مخالفت میں کام کر رہا ہے۔
رپورٹ کا دعویٰ ہے کہ ایران نے ٹرمپ کی مہم کو بھی ہیک کیا ہے اور اس نے یہ ناکام کوشش بھی کی کہ چوری کیا گیا مواد ڈیمو کریٹس کے ساتھ شیئر کیا جائے۔
SEE ALSO: مخالفین اے آئی کے ذریعے انتخابات میں مداخلت کی کوشش کر سکتے ہیں: ایف بی آئی کا انتباہامریکہ کے وفاقی حکام نے ایران پر الزام لگایا ہے کہ اس نے در پردہ غزہ جنگ کے خلاف امریکہ میں ہونے والے احتجاج کی حمایت کی ہے۔
رہورٹ کے مطابق جیسے جیسے امریکی الیکشن کا دن قریب آرہا ہے روس اور ایران سائبر کارروائیوں کی رفتار میں اضافہ کریں گے۔
چین اگرچہ امریکی صدارتی انتخابات میں مداخلت سے باز رہا ہے لیکن اس نے کانگریس کے مقابلوں اور مقامی دفاتر میں نچلی سطح پر غلط معلومات پھیلانے پر توجہ مرکوز کی ہے۔
چین، ایران اور روس کا سائبر آپریشنز میں ملوث ہونے سے انکار
چین، روس اور ایران نے ایسی سائبر کارروائیوں میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔
واشنگٹن میں چینی سفارت خانے کے ایک ترجمان نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا کہ چین سائبر جرائم میں ملوث گروہوں کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے۔ انہوں نے امریکہ پر الزام لگایا کہ وہ چین کی جانب سے نام نہاد ہیکنگ کے خطرات کے بارے میں غلط معلومات پھیلا رہا ہے۔
ایک بیان میں ترجمان لیو پینگیو نے کہا ہے" ہمارا موقف واضح ہے کہ چین سائبر حملوں اور سائبر چوری کی تمام صورتوں کی مخالفت کرتا ہے اور ان کے خلاف کام کرتا ہے۔"
روس اور ایران نے بھی ان الزامات کو مسترد کردیا ہے کہ وہ امریکی شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے سائبر آپریشنز کا استعمال کرتے ہیں۔
اس رپورٹ کیلئے معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں۔