روس، چین، شمالی کوریا اور ایران کے ہیکرز کا آرٹیفیشل انٹیلی جینس کا استعمال، مائیکروسافٹ نے کئی اکاؤنٹ معطل کر دیے

اوپن اے آئی کا لوگو، فائل فوٹو

مائیکرو سوفٹ نےبدھ کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ، روس، چین اور ایران کے ہیکرز جنہیں ریاستی حمایت حاصل ہے، مائیکروسافٹ سے منسلک مصنوعی ذہانت کے سافٹ ویئر اوپن اے آئی کو اپنی مہارتوں اور اہلیت میں اضافے اور اپنے اہداف کو دھوکہ دینے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

مائیکروسافٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس نے ہیکرز کے ایسے گروپوں کا سراغ لگایا ہے جو روس کی فوجی انٹیلی جینس، ایران کے پاسداران انقلاب، اور چینی اور شمالی کوریا کی حکومتوں سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے اپنی ہیکنگ کے لیے زبان کے وسیع ذخیرے کے ماڈلز کا استعمال کرنے کی کوشش کی تھی کمپیوٹر کے ان پروگراموں کو، جنہیں اکثر مصنوعی ذہانت کہا جاتا ہے، انسانی آواز میں جوابات کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

مائیکروسافٹ کا کہنا ہے کہ اس نے اپنی آرٹیفیشل انٹیلی جینس کی مصنوعات کا استعمال کرنے والے ریاستی حمایت یافتہ ہیکنگ گروپس پر مکمل پابندی لگا دی ہے۔

مائیکروسافٹ کے نائب صدر برائے کسٹمر سیکیورٹی ٹام برٹ نے اس رپورٹ کی اشاعت سے قبل رائٹرز سے کہا کہ اس چیز سے قطع نظر کہ آیا کوئی قانون کی خلاف ورزی ہے یا سروسز کی شرائط کی خلاف ورزی ہے، ہم ان کرداروں کو ٹیکنالوجی تک رسائی دینا نہیں چاہتے، جن کی ہم نے شناخت کی ہے۔

روس، شمالی کوریا، اور ایران کے سفارت کاروں نے اس سلسلے میں تبصرے کے لیے درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔

SEE ALSO: مصنوعی ذہانت کی ترقی میں چھ ماہ کے وقفے کا مشورہ کیوں دیا جا رہا ہے؟

چین کے امریکہ میں سفارت خانے کے ترجمان لیو پینگیو نے اسے چین کے خلاف بے بنیاد الزامات قرار دیتے ہوئے اس کی مخالفت کی اور کہا کہ تمام انسانوں کی مشترکہ فلاح و بہبود میں اضافے کے لیے آئی اے ٹیکنالوجی کا محفوظ، قابل اعتماد اور قابل کنٹرول استعمال ہونا چاہیے۔

ریاستی حمایت یافتہ ہیکرز کی جانب سے جاسوسی کی اپنی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے آرٹیفیشل انٹیلی جینس کے ٹولز کے استعمال کا انکشاف، ممکنہ طور پر ٹیکنالوجی کے تیزی سے پھیلاؤ اور اس کے غلط استعمال کے امکانات کے بارے میں خدشات کو واضح کرتا ہے۔

مغرب میں سائبرسیکیورٹی کے سینئر اہل کار پچھلے سال سے خبردار کر رہے ہیں کہ ہیکرز اس طرح کے ٹولز کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔

اوپن اے آئی اور مائیکروسافٹ نے کہا ہے کہ ہیکرز کی جانب سے آرٹیفیشل انٹیلی جینس کے ٹولز کا استعمال ابھی اپنے ابتدائی مرحلے میں ہے۔ برٹ کا کہنا ہے کہ ابھی تک ہیکرز کو کوئی قابل ذکر کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔

SEE ALSO: بائیڈن کی نقلی آواز میں ووٹروں کو فون کالز ،صدارتی الیکشن میں AI کے استعمال کا خطرہ

مائیکرو سافٹ کے نائب صدر برائے کسٹمر سیکیورٹی ٹام برٹ نے کہا کہ ہم نے حقیقتاً انہیں اپنے دوسرے صارفین کی طرح یہ ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہیکرز کس طرح زبان کے بڑے ذخیرے کے ماڈلز کو مختلف طریقوں سے استعمال کر رہے ہیں۔

مائیکرو سافٹ نے کہا ہے کہ ہیکرز پر روس کی فوجی جاسوسی کی ایجنسی کے لیے کام کرنے کا الزام ہے۔ یہ ایجنسی عمومی طور پر جی آر یو کے نام سے پہچانی جاتی ہے۔

ہیکرز نے ان ماڈلز کو "مختلف سیٹلائٹ اور ریڈار ٹیکنالوجیز کی تحقیق کے لیے استعمال کیا جن کا تعلق یوکرین میں روایتی فوجی کارروائیوں سے ہو سکتا ہے۔

مائیکروسافٹ کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے ہیکرز نے آرٹیفیشل انٹیلی جینس کے ماڈلز کو ہیکنگ کے سافٹ ویئر ز بنانے کے لیے استعمال کیا جو ممکنہ طور پر خطے کے ماہرین کے خلاف استعمال ہو سکتے ہیں۔

SEE ALSO: یورپ کا آرٹیفیشل انٹیلی جینس سے متعلق نئے قوانین بنانے پراتفاق

مائیکروسافٹ کا کہنا ہے کہ ایرانی ہیکرز کا رجحان آئی اے کے ماڈلز کی مدد سے زیادہ مؤثر ای میلز لکھنے کی طرف ہے۔ ایک موقع پر اس کے استعمال سے حقوق نسواں کی ایک ممتاز شخصیت کو دھوکہ دینے کی کوشش کی گئی۔

مائیکروسافٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چینی حکومت کے حمایت یافتہ ہیکرز بھی زبان کے بڑے ذخیرے کے ماڈلز پر تجربات کر رہے ہیں۔ مثال کے طور پر حریف انٹیلی جینس ایجنسیوں، سائبر سیکیورٹی کے مسائل اور اہم شخصیت کے بارے میں سوالات پوچھنا وغیرہ۔

تاہم برٹ نے یہ نہیں بتایا کہ ہیکنگ کی ان سرگرمیوں کی سطح کیا تھی اور یا کتنے اکاؤنٹس کو معطل کیا گیا ہے۔ برٹ نے ہیکنگ گروپس کے لیے زیرو ٹالرنس کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی نئی بھی ہے اور ناقابل یقین حد تک طاقت ور بھی۔

(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)