مغربی کنارے کے دورے میں، اُنھوں نے فلسطینی صدر محمود عباس اور اسرائیلی صدر شمعون پیریز کو ویٹیکن آنے کی دعوت دی، تاکہ امن کے لیے دعا کی جائے
واشنگٹن —
مغربی کنارے کے دورے میں پوپ فرینسس نے خطے میں امن کی ضرورت پر زور دیا۔ وہ اب اسرائیل پہنچ گئے ہیں۔ مشرق وسطیٰ کے سہ روز دورے کے دوسرے دِن، پاپائے روم اتوار کو بذریعہ ہیلی کاپٹر تل ابیب پہنچے۔
اس سے قبل، مغربی کنارے کے شہر، بیت الحم میں اپنے خطاب میں، پاپائے روم نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ’ہم سب فراخدلی اور نئی طرح ڈالنے کا مظاہرہ کرنے کا حوصلہ پیدا کرتے ہوئے ایک دیرینہ تنازعے کے خاتمے کی کوشش کریں، جو کئی زخموں کا باعث بن چکا ہے‘۔
پھر اُنھوں نے فلسطینی صدر محمود عباس اور اسرائیلی صدر شمعون پیریز کو ویٹیکن آنے کی دعوت دی، تاکہ امن کے لیے دعا کی جائے۔
بعدازاں، پاپائے روم یروشلم میٕں اوتھوڈاکس اکیومنیکل پیٹریارک بارتھولومیو کے ہمراہ متبرک ’سپلکر‘ کی کلیسا میں منعقد ہونے والی ایک مشترکہ عبادت کی صدارت کریں گے۔ یہ وہ مقام ہے جس کے بارے میں مسیحیوں کا اعتقاد ہے کہ حضرت یسوح مسیح، علیہ السلام کو وہاں صلیب پر چڑھایا گیا اور اُن کی تدفین ہوئی۔
مغربی کنارے میں، دنیا کے 1.3 ارب کیتھولک مسلک کے ماننے والوں کے پیشوا نے ’ہولی سی‘ اور، بقول اُن کے، ’فلسطین کی ریاست‘ کے درمیان اچھے تعلقات کو سراہا۔
فلسطینی صدر عباس نے اتوار کے دِن پاپائے روم کو بتایا کہ اسرائیل زبردستی عیسائیوں اور مسلمانوں کو یروشلم سے بے دخل کر رہا ہے۔
پوپ فراینسس نے بیت الحم کے مینجر اسکوائر میں عبادت کرائی، یہ وہ مقام ہے جس کے لیے مسیحیوں کا اعتقاد ہے کہ یہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام وہیں پیدا ہوئے۔ بعد میں، پوپ نے دہیشہ میں قائم ایک مہاجر کیمپ میں فلسطینی بچوں سے ملاقات کی۔
ہفتے کو اردن میں، پوپ فرینسس نے شاہ عبد اللہ سے بات چیت کی اور اُن سے مصیب زدہ پناہ گزینوں کی روداد سنی، جنھوں نے سلامتی کی تلاش میں، عراق اور شام سے بھاگ کر اردن کی کیمپوں میں پناہ لے رکھی ہے۔
پیر کے روز، پاپائے روم اسرائیلی صدر شمعون پیریز اور وزیر اعظم نیتن یاہو سے ملاقات کریں گے۔
وہ اسرائیل کے قومی قبرستان، ماؤنٹ ہرزل اور یاد یشام ہولوکاسٹ میوزیم کا دورہ بھی کریں گے۔
اِس سے قبل، تمام پاپائے روم پہلے اسرائیل کے شہر تل ابیب آیا کرتے تھے، جہاں سے وہ مغربی کنارے جاتے تھے۔ پوپ فرینسس کے اس دورے کو فلسطین کی ریاست کے بارے میں فلسطینی جذبات کی علامتی حمایت خیال کیا جارہا ہے۔
پاپائے روم کے اس دورے سے کچھ ہی ہفتے قبل اسرائیل فلسطین امن بات چیت کا آخری مرحلہ ناکامی کا شکار ہوچکا ہے۔
اس سے قبل، مغربی کنارے کے شہر، بیت الحم میں اپنے خطاب میں، پاپائے روم نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ’ہم سب فراخدلی اور نئی طرح ڈالنے کا مظاہرہ کرنے کا حوصلہ پیدا کرتے ہوئے ایک دیرینہ تنازعے کے خاتمے کی کوشش کریں، جو کئی زخموں کا باعث بن چکا ہے‘۔
پھر اُنھوں نے فلسطینی صدر محمود عباس اور اسرائیلی صدر شمعون پیریز کو ویٹیکن آنے کی دعوت دی، تاکہ امن کے لیے دعا کی جائے۔
بعدازاں، پاپائے روم یروشلم میٕں اوتھوڈاکس اکیومنیکل پیٹریارک بارتھولومیو کے ہمراہ متبرک ’سپلکر‘ کی کلیسا میں منعقد ہونے والی ایک مشترکہ عبادت کی صدارت کریں گے۔ یہ وہ مقام ہے جس کے بارے میں مسیحیوں کا اعتقاد ہے کہ حضرت یسوح مسیح، علیہ السلام کو وہاں صلیب پر چڑھایا گیا اور اُن کی تدفین ہوئی۔
مغربی کنارے میں، دنیا کے 1.3 ارب کیتھولک مسلک کے ماننے والوں کے پیشوا نے ’ہولی سی‘ اور، بقول اُن کے، ’فلسطین کی ریاست‘ کے درمیان اچھے تعلقات کو سراہا۔
فلسطینی صدر عباس نے اتوار کے دِن پاپائے روم کو بتایا کہ اسرائیل زبردستی عیسائیوں اور مسلمانوں کو یروشلم سے بے دخل کر رہا ہے۔
پوپ فراینسس نے بیت الحم کے مینجر اسکوائر میں عبادت کرائی، یہ وہ مقام ہے جس کے لیے مسیحیوں کا اعتقاد ہے کہ یہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام وہیں پیدا ہوئے۔ بعد میں، پوپ نے دہیشہ میں قائم ایک مہاجر کیمپ میں فلسطینی بچوں سے ملاقات کی۔
ہفتے کو اردن میں، پوپ فرینسس نے شاہ عبد اللہ سے بات چیت کی اور اُن سے مصیب زدہ پناہ گزینوں کی روداد سنی، جنھوں نے سلامتی کی تلاش میں، عراق اور شام سے بھاگ کر اردن کی کیمپوں میں پناہ لے رکھی ہے۔
پیر کے روز، پاپائے روم اسرائیلی صدر شمعون پیریز اور وزیر اعظم نیتن یاہو سے ملاقات کریں گے۔
وہ اسرائیل کے قومی قبرستان، ماؤنٹ ہرزل اور یاد یشام ہولوکاسٹ میوزیم کا دورہ بھی کریں گے۔
اِس سے قبل، تمام پاپائے روم پہلے اسرائیل کے شہر تل ابیب آیا کرتے تھے، جہاں سے وہ مغربی کنارے جاتے تھے۔ پوپ فرینسس کے اس دورے کو فلسطین کی ریاست کے بارے میں فلسطینی جذبات کی علامتی حمایت خیال کیا جارہا ہے۔
پاپائے روم کے اس دورے سے کچھ ہی ہفتے قبل اسرائیل فلسطین امن بات چیت کا آخری مرحلہ ناکامی کا شکار ہوچکا ہے۔