پاکستان کے وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے دوران اس بات پراتفاق ہوا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی ختم کی جائے گی، تاہم غریب طبقات کو مہنگائی کے اثرات سے بچانے کے لیے ٹارگٹڈ سبسڈی دی جائے گی۔
جمعے کو واشنگٹن کے تحقیقی ادارے ایٹلانٹک کونسل میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اُن کے مذاکرات اچھے رہے ہیں اور وہ فنڈ کے اس مطالبے سے اتفاق کرتے ہیں کہ پاکستان میں فیول سیکٹر میں سبسڈی ختم کی جائے۔
مفتاح اسماعیل نے کہاا کہ پاکستان میں بیشتر سبسڈیز کا فائدہ امیر ترین طبقے کو ہوتا ہے اور حکومتوں کی آئی ایم ایف اور دوست ممالک سے مدد مانگ کو ملک چلانے کی عادت بن چکی ہے جسے ختم کرنا ہوگا ورنہ پاکستان کبھی خودمختار ملک نہیں بن سکے گا۔تاہم وہ غریب طبقے کے لیے ٹارگیٹڈ سبسیڈیز کے حق میں ہیں۔
ایٹلانٹک کونسل میں سوالوں کے جواب دیتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے بہت سے مطالبات جن کا تعلق ملک کو بہتر طریقے سے چلانے سے ہے، ان کی نظر میں متنازعہ نہیں اور پروگرام کی شرائط پر عمل کی جانب پاکستان کو واپس لانے کے لیے آئی ایم ایف جو نکات اٹھا رہا ہے وہ ان کے خیال میں معقول ہیں۔
تاہم انہوں نے ایف اے ٹی ایف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم بار بار اپنے اہداف بدل رہی ہے۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ یوکرین میں جنگ سے پاکستان کو سب سے زیادہ پریشانی تیل کی قیمتوں میں اضافے کے سبب ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سات کروڑ پاکستانی آج خط غربت سے نیچے رہ رہے ہیں جو کہ ملک چلانے کا مناسب طریقہ نہیں۔ اگلے انتخابات سے پہلے اپنی حکومت کے اہداف پر بات کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اگر وہ ترقی کے ثمرات آبادی کے بڑے حصے تک پہنچا سکے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی لا سکے تو وہ خود کو کامیاب سمجھیں گے۔انہوں نے تسلیم کیا کہ نون لیگ خود کو ملک کی قابل ترین جماعت کے طور پر پیش کرتی ہے مگر یہ دیکھنا ابھی باقی ہے کہ وہ عوام سے کیے گئے سب وعدے کس حد تک پورے کر پائے گی۔
واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے کے ترجمان کے مطابق آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کے ساتھ وزیرِ خزانہ کی ملاقات مثبت رہی اور اس ملاقات میں پاکستانی وزیرخزانہ نے نئی حکومت کی جانب سے إصلاحات کے عزم کا اظہار کیا ۔
آئی ایم ایف کے ڈائریکٹرز سےملاقات میں وزیرِ مملکت ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا، سیکریٹری خزانہ اور گورنر اسٹیٹ بینک بھی موجود تھے۔
مفتاح اسماعیل اور ان کے وفد نے آئی ایم ایف کے مشرقِ وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے شعبے کے سربراہ جہاد ازور سے بھی ملاقات کی۔
مفتاح اسماعیل آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے لیے جمعرات کو واشنگٹن پہنچے تھے۔
واضح رہے کہ مئی 2019 میں پاکستان اور آئی ایم ایف نے تین سالہ پروگرام کے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت پاکستان کو 39 ماہ کی مدت میں تقریبًًاً چھ ارب ڈالر ملنا تھے۔
فروری میں آئی ایم ایف نے پروگرام کے چھٹے جائزے کی منظوری دی تھی جس سے تقریباً ایک ارب ڈالر قسط کی فراہمی یقینی بنائی گئی تھی۔ اب تک آئی ایم ایف پاکستان کو تقریباً تین ارب ڈالر دے چکا ہے۔ پاکستان ساتویں جائزے پر بھی بات چیت کا خواہاں ہے۔
مفتاح اسماعیل بدھ کو اسلام آباد میں صحافیوں کو پہلے ہی بتاچکے ہیں کہ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ پاکستان پیکج کو جاری رکھنے کی پیشگی شرط کے طور پر گزشتہ حکومت کی جانب سے دی گئی سبسڈیز کو ختم کردے۔
مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے واضح کر دیا ہے کہ پروگرام کی معطلی کا اس کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔ وہ پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا اور نئی حکومت سے رابطے رکھے گا۔
مفتاح اسماعیل اور ان کے وفد نے جمعہ کو پاکستانی سفارت خانے میں میسرز موڈیز کے نمائندوں سے بھی ملاقات کی اور نئی حکومت کی معاشی پالیسی اور حکومت کے اصلاحاتی عمل پر تبادلۂ خیال کیا۔
اکتیس مارچ کواس ریٹنگ ایجنسی نے تحریکِ عدم اعتماد کے دوران پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کو منفی قرار دیا تھا۔اورایک بیان میں ایجنسی نے کہا تھا کہ یہ تحریک ایسے وقت میں آئی ہے جب پاکستان بڑھتی ہوئی مہنگائی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے سے دوچار ہے اور عالمی سطح پر اشیا کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو رہاہے۔
اس سے پہلے وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل کی یو ایس پاکستان بزنس کونسل کے وفد سے بھی سفارت خانے میں ملاقات ہوئی ہے۔
پاکستانی سفارت خانے کے ترجمان کے مطابق ملاقات میں امریکہ کے 12 ممتاز سرمایہ کاروں کے سینئر نمائندوں نے اس ملاقات میں شرکت کی جن میں ایبٹ فارما، پیپسی کولا، کوکا کولا، پراکٹر اینڈ گیمبل، ریسورس گروپ،ٹی آر جی، ویزہ، نارتھ شور میڈیکل لیبز اور ایکسلریٹ انرجی ایل پی شامل ہیں۔
پاکستانی وزیر خزانہ نے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی معیشت کے تمام شعبوں میں امریکی سرمایہ کاری کو راغب کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ نئی حکومت کاروبار دوست ماحول بنانے پر توجہ دے رہی ہے اور اس حوالے سے تمام تجاویز کا خیر مقدم کیا جائے گا۔
انہوں نےمعیشت کے مختلف شعبوں زراعت،فن ٹیک، فارماسیوٹیکل، صحت کے شعبوں اور ڈیجیٹل بینکنگ کے شعبوں کی نشاندہی کی جہاں امریکی کمپنیاں پاکستان میں اپنی سرمایہ کاری کو بڑھاسکتی ہیں۔
ترجمان کے مطابق اجلاس میں یو ایس پاکستان بزنسل کونسل کی صدر نے کہا کہ کونسل کا ایک وفد سرمایہ کاری کے مزید مواقع تلاش کرنے کے لیے جلد پاکستان کا دورہ کرے گا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ کونسل تعاون بڑھانے کے باہمی فائدہ مند طریقے تلاش کرنے کے لیے نئی حکومت کے ساتھ رابطے میں رہے گی۔
اس موقع پر کونسل کے دیگر اراکین نے بھی پاکستانی مارکیٹ میں اپنی موجودگی بڑھانے کے منصوبوں کے بارے میں بتایا۔
( رپورٹ میں ایٹلانٹک کونسل میں ہونے والی بات چیت سے متعلق معلومات کا اضافہ کیا گیا ہے)