بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی دو روزہ دورے پر فرانس پہنچ گئے ہیں جہاں وہ فرانس کے قومی دن پر خصوصی پریڈ میں بطور مہمانِ خصوصی شرکت کریں گے۔
وزیرِ اعظم مودی کے اس دورے میں بھارت اور فرانس کے درمیان دفاعی ساز و سامان کی خرید و فروخت کے اہم سودے بھی زیرِ بحث آئیں گے۔
جمعرات کو فرانس کے صدر ایمانوئل میکخواں نے بھارتی وزیرِ اعظم کا پرتباک استقبال کیا۔
کچھ ہفتے قبل نریندر مودی کو اسٹیٹ وزٹ پر امریکہ نے بھی مدعو کرکے انہیں غیر معمولی اعزاز دیا تھا۔
مبصرین کےمطابق یوکرین جنگ پر اختلافات اور بھارت میں انسانی حقوق پر تحفظات کے باوجود چین سے متعلق اپنے مشترکہ خدشات کی وجہ سے مغربی ممالک نئی دہلی کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط کر رہے ہیں۔
فرانسیسی صدر کے ایک قریبی مشیر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ بھارت ہماری انڈو پیسفک اسٹریٹجی کا اہم ترین ستون ہے۔
صدر میکخواں نے بھارتی وزیرِ اعظم کو 14 جولائی کو فرانس کے قومی دن کی پریڈ میں مہمانِ خصوصی کے طور پر مدعو کیا ہے۔
اس پریڈ میں دونوں ممالک کے قریبی دفاعی تعلقات کے اظہار کے لیے بھارتی افواج کے دستے بھی شریک ہوں گے۔ اس کے علاوہ بھارتی پائلٹ فرانسیسی ساختہ جنگی طیاروں کی پرواز کا مظاہرہ کریں گے۔
بھارت فرانس سے ہتھیار خریدنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ 2015 میں نریندر مودی نے فرانس سے تقریباً سوا چار ارب ڈالر مالیت کے 36 رافیل طیاروں کی ڈیل کی تھی۔
SEE ALSO: چین، بھارت سرحدی تنازع برقرار؛ دونوں افواج بارڈر پر انفرااسٹرکچر مضبوط کرنے میں مصروففرانسیسی اور بھارتی میڈیا کے مطابق مودی اپنے دورۂ فرانس میں 26 مزید طیارے اور تین اسکورپیئن کلاس آب دوزوں کی خریداری کے معاہدے کا اعلان کریں گے۔
بھارت ہمالیائی خطے میں چین کے ساتھ بڑھتے ہوئے تنازعات کی وجہ سے اپنی دفاعی صلاحیت میں تیزی سے جدت اور بہتری لا رہا ہے۔
انسانی حقوق کی صورتِ حال پر سوال
فرانس سے قریبی تعلقات کے باوجود بعض حلقے بھارت میں وزیرِ اعظم مودی کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد انسانی حقوق اور جمہوری حقوق کی صورتِ حال پر سوالات اٹھاتے ہیں۔
حال ہی میں فرانس کے سرکردہ اسکالر کرسٹوف جیفرلو نے اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ مودی بھارت میں جمہوری اداروں کی تباہی کا عمل شروع کرچکے ہیں۔
فرانس میں بعض مبصرین توقع رکھتے ہیں کہ صدر میکخواں وزیرِ اعظم مودی سے گفتگو میں انسانی حقوق سے متعلق تحفظات پر بھی بات کریں گے۔
تاہم نئی دہلی میں قائم تھنک ٹینک سینٹر فار سوشل اینڈ اکنامک پراگریس سے منسلک کونسٹین ٹنیو زاویئر کا کہنا ہے کہ امریکہ، کینیڈا اور برطانیہ کے مقابلے میں بھارت سے فرانس کے تعلقات میں قدرے کامیاب رہے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان ممالک کے برعکس فرانس نے شاید ہی کبھی بھارت کے داخلی معاملات پر تبصرہ کیا ہو۔
ان کے مطابق بھارت میں فرانس کے اس طرزِ عمل کو سراہا جاتا ہے۔
اس خبر کی کچھ معلومات خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے لی گئی ہیں۔