قصہ ہے کچا دودھ استعمال کرنے کا۔ یعنی، کیا کچا دودھ پینا صحت کے لیے خطرناک ہے؟
پاکستان یا بھارت میں بڑے شہروں کے علاوہ شاید ہی کسی جگہ پیسچرائزڈ دودھ ملتا ہو۔ لیکن، امریکہ میں یہ تصور بھی محال ہے کہ گائے یا بھینسوں کا دودھ براہِ راست کوئی شخص آپ کے دروازے پر آکر دے گا؟
پیسچرائزڈ کا مطلب ایک ایسا طریقہٴ کار ہے جِس کے ذریعے دودھ کو ایک مختصر عرصے کے لیے اتنے درجہٴ حرارت پر رکھا جاتا ہے کہ اُس کے جراثیم کو ختم کردیا جائے، اور پھر اُسے ٹھنڈا کرکے بوتلوں میں بھرا جائے، اور اُس کے بعد اُسے بازار میں لایا جائے۔
ایک عرصے تک لوگ ایسا ہی دودھ خریدتے اور استعمال کرتے تھے۔ لیکن، اب آہستہ آہستہ کچے دودھ کی مقبولیت بڑھ رہی ہے۔
لیکن، اِس کا حصول کوئی آسان نہیں۔ ایسے ہی محدود چند مقامات جہاںٕ یہ دودھ حاصل کیا جاسکتا ہے، ایک واشنگٹن سے ڈیڑھ گھنٹے کے فاصلے پر واقع ہیچ بروک فارم ہے۔
اِس کی خریدار، اینا ایلاٹ کا کہنا ہے کہ اُنھوں نے اپنے بیٹےکی صحت کی وجہ سے نان پیسچرائزڈ یعنی کچا دودھ خریدنا شروع کیا تھا۔
اُن کا کہنا ہے کہ اب اُن کے بیٹے کا ایگزما مکمل طور پر ختم ہوگیا ہے اور کانوں کا انفیکشن تو اُسے ہوتا ہی نہیں۔ اور پھر، إِس دودھ کا مزا بھی کہیں زیادہ اچھا ہے۔ اُن کے الفاظ میں: ’میں تو اب کسی اسٹور میں جاکر دودھ خریدنے کا سوچوں کی بھی نہیں۔‘
تاہم، پیسچرائزڈ دودھ کی وکالت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ ’ایکولائے‘ اور دیگر بیکٹریا سے پھیلنے والی بیماریوں سے بچاتا ہے جو دودھ میں ہوسکتے ہیں۔
کچا دودھ استعمال کرنے والوں کا کہنا ہے کہ جراثیم کے ساتھ ساتھ یہ عمل دودھ میں سے مفید چیزوں کو بھی ختم کردیتا ہے۔
سیرا کلائین جو محفوظ خوراک کے لیے کام کرتی ہیں اِس بات سے اتفاق نہیں کرتیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ پیسچرائزیشن کے طریقہٴ کار کی وجہ سے ہم خوراک اور پانی سے پھیلنے والی اُن بیماریوں سے جنھیں ڈیری مصنوعات سے جوڑا جاتا ہے، 25فی صد تھے اب ایک فی صد سے بھی کم کی سطح پر آگئے ہیں۔
اِنہی اعداد و شمار کی وجہ سے امریکہ کی بہت سی ریاستوں میں ایسے دودھ کی فروخت قانونی طورپر منع ہے جو پیسچرائزنہ کیا گیا ہو۔ لیکن، جب ایسے فارمز کے خلاف کارروائیاں کی گئیں جو کچا دودھ فروخت کررہے تھے تو مظاہرین نے یہاں واشنگٹن میں احتجاج کیا ، اور وہ بھی ایک گائے کے ساتھ، جس کا دودھ اُنھوں نے احتجاج کے طور پر بغیر اُبالے پیا۔
یہ بحث جاری ہے(اور، شاید جاری رہے گی)۔ اچھی بات یہ ہوگی کہ درمیانی راہ اختیار کی جائے۔ اُن ملکوں میں جہاں پیسچرائزڈ دودھ ہر جگہ نہیں ملتا وہاں ڈاکٹروں اور صحت کے ماہرین یہی کہتے ہیں کہ دودھ کو اُبال کر استعمال کیا جائے،تاکہ اُس کے جراثیم ختم ہوجائیں۔
آڈیو رپورٹ سنیئے: