اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان الیکشن کمیشن کی طرف سےحافظ سعید کی جماعت الدعوۃ کی سیاسی جماعت ملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن نہ کرنے کے فیصلےکو منسوخ کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ہائی کورٹ نے یہ حکم جمعرات کو جاری ہونے والے ایک فیصلے میں دیا ہے۔
گزشتہ سال جماعت الدعوۃ نے ملی مسلم لیگ کے نام سے نئی سیاسی جماعت کی رجسٹریشن کے لیے الیکشن کمیشن میں درخواست دی تھی۔
تاہم پاکستان کی وزارتِ داخلہ نے الیکشن کمیشن میں ملی مسلم لیگ کی بطور سیاسی جماعت رجسٹریشن کے اقدام کی اس بنا پر مخالفت کی کہ اس کا تعلق مبینہ طور پر ملک کی ایک کالعدم شدت پسند تنظیم سے ہے۔ جس پر الیکشن کمیشن نے ملی مسلم لیگ کو بطور سیاسی جماعت رجسٹر کرنے کی درخواست مستر د کردی تھی۔
بعد ازاں ملی مسلم لیگ نےاسلام آباد ہائی کورٹ میں اس فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی تھی جس میں تنظیم نے موقف اخیتار کیا کہ اس جماعت کے کسی بھی عہدیدار کا تعلق کسی کالعدم تنطیم سے نہیں ہے اور آئین کے تحت انہیں ملک کے دیگر شہریوں کی طرح سیاسی جماعت بنا کر انتخاب میں حصہ لینے کا حق حاصل ہے۔
ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب کئی مبصرین کی طرف سے یہ تشویش ظاہر کی جا رہی ہے کہ شدت پسندی کا پس منظر رکھنے والے گروپوں کو ملک کے سیاسی دھارے میں شامل کرنے سے انتہا پسند ی کو فروغ ملے گا۔
سیاسی امور کے تجزیہ کار وجاہت مسعود کا کہنا ہے کہ انتہا پسند رجحانات رکھنے والے عناصر کو سیاسی دھارے میں شامل کرنے کی کوشش سے ملک کی سیاست میں اچھے اثرات مرتب ہونے کی توقع نہیں کی جا سکتی ہے۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجیسٹیو ڈیولپمنٹ اینڈ ٹرانسپرنسی کے سربراہ احمد بلال محبوب کا کہنا ہے کہ اس اقدام کے ردعمل میں پیدا ہونے والے منفی تاثر کو دور کرنے کے لیے بین الاقوامی براداری کو یہ یقین دھانی کروانی ہو گی کہ پاکستان سیاسی دھارے میں شامل ہونے کی کوشش کرنے والے شدت پسند گروپوں پر موثر طریقے سے نظر رکھے گا۔
جماعت الدعوۃ اور لشکر طیبہ کا شمار ان تنظیموں میں ہوتا ہے جن پر اقوامِ متحدہ کے علاوہ امریکہ کی طرف سے بھی پابندی عائد کی جا چکی ہے۔
لشکر طیبہ اور حافظ سعید کو امریکہ دہشت گرد قرار دے چکا ہے اور ان کی گرفتاری میں مدد دینے لیے ایک کروڑ ڈالر کا انعام بھی مقرر کر رکھا ہے۔
بھارت اور امریکہ انھیں 2008ء میں ممبئی میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کے منصوبہ سازوں میں شمار کرتا ہے لیکن حافظ سعید اس الزام کو مسترد کرتے ہیں۔