مس انگلینڈ کے مقابلے میں پہلی بار ایک ایسی لڑکی بھی حصہ لیا جو حجاب پہنتی ہے۔ لیکن وہ مقابلہ جیتنے میں ناکام رہی۔
مس انگلینڈ کا ٹائیٹل نیوکیسل سے مقابلہ حسن جیت کر آنے والی علیشا کوئی نے جیت لیا۔
اس سے پہلے منتظمین نے میڈیا کو بتایا کہ مس انگلینڈ کے مقابلے میں شامل 50 لڑکیوں میں سارا افتخار بھی شامل ہے۔ وہ مسلمان ہے اور اس کا تعلق پاکستان سے ہے۔
برطانیہ کے روزنامے ڈیلی میل نے مس انگلینڈ مقابلے کی ترجمان اینجی بریسلی کے حوالے سے بتایا کہ مقابلے میں مس ہینڈرز فیلڈ بھی حصہ لے رہی ہیں جو حجاب پہننے والی لڑکی ہے۔
سارہ انگلینڈ کے شمالی شہر ہینڈرز فیلڈ کا مقابلہ جیت کر مس انگلینڈ کے مرحلے میں پہنچی تھیں۔
سارہ افتحار کی عمر 20 سال ہے۔ وہ لاء کی طالبہ ہیں اور میک اپ آرٹسٹ کے طور پر بھی کام کرتی ہیں۔
وہ پاکستانی لباس میں اپنی تصویریں سوشل میڈیا پر شیئر کرتی رہتی ہیں۔
انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ میں مس انگلینڈ کے مقابلے میں حصہ لینے والی پہلی ایسی لڑکی ہوں جو حجاب بھی پہنتی ہے۔ اس مقابلے میں ہم سب کے لیے یکساں مواقع ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر میں اپنا جسم ڈھانپتی ہوں اور لباس کے معاملے میں اعتدال سے کام لیتی ہوں تو اس میں کیا مسئلہ ہے۔ میں مقابلے میں حصہ لینے والی دوسری لڑکیوں جیسی ہوں۔
نوٹنگھم شائر کے کیلھم ہال میں مس انگلینڈ کے ٹائیٹل کے لیے دوسرے مرحلے کا مقابلہ ہوا۔ جس میں پہلا مرحلہ جیت کر آنے والی 50 لڑکیاں اسٹیج پر کیٹ واک کیا۔
منگل کی رات گیارہ بجے تک لوگ مقابلے کی ووٹنگ میں اپنی رائے ٹیکسٹ کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔
مس ورلڈ کا مقابلہ برائے 2018 سال کے آخر میں چین کے شہر سینیا میں ہو گا۔
مس ورلڈ کے مقابلوں کا آغاز 1951 میں ہوا تھا۔