پاکستان میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کے معاملے پر وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے اپنا فیصلہ کل صبح دس بجے تک محفوظ کر لیا ہے جب کہ مسلم لیگ (ن) کے وکلا نے حکومتی کمیٹی کو زرِ ضمانت کے بانڈ دینے سے انکار کر دیا ہے۔
وکلا کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی عدالت سے ضمانت ہونے پر عدالتی مچلکے جمع کرا دیے گئے ہیں جس کے بعد حکومت کو کسی قسم کے سیکیورٹی بانڈ مانگنے کا کوئی اختیار نہیں۔
نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے معاملے پر حکومت اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان ڈیڈ لاک ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے مطابق، نواز شریف حکومتی شرائط پر ناخوش ہیں اور انہوں نے حکومتی شرائط پر بیرونِ ملک جانے سے انکار کر دیا ہے۔
وفاقی وزیرِ قانون بیرسٹر فروغ نسیم کی زیرِ صدارت نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے حوالے سے کابینہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر، سیکریٹری داخلہ اعظم سلیمان، سیکریٹری صحت پنجاب، شہباز شریف کے نمائندے عطا تارڑ، نواز شریف کے معالج ڈاکٹر عدنان اور نواز شریف میڈیکل بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر ایاز بھی شریک ہوئے۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے وکلاء نے نواز شریف کے بیرونِ ملک جانے کے لیے ضمانتی بانڈز دینے سے انکار کر دیا ہے اور کہا کہ ضمانتی بانڈز دینے کی کوئی وجہ نہیں بنتی۔ نواز شریف علاج کے لیے باہر جا رہے ہیں، حکومت کی شرائط پر کسی طرح سے عمل نہیں ہو سکتا۔
مقامی میڈیا کے مطابق، نواز شریف نے کوئی بھی حکومتی شرط ماننے سے صاف انکار کر دیا ہے اور کہا ہے کہ عدالت نے اُنہیں آٹھ ہفتے کی ضمانت دی ہے اور اس کے مچلکے عدالت میں جمع ہیں اب مزید کسی زر ضمانت کی ضرورت نہیں، ای سی ایل میں نام ڈالتے وقت حکومت نے اتنا تردد نہیں کیا جب کہ نام نکالتے وقت اتنے حیلے بہانے کیوں کیے جا رہے ہیں، حکومت سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے۔
وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے کئی بار نشستیں ہوئیں۔ کمیٹی نے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ یہ کہنا درست نہیں کہ صبح دس بجے فیصلہ ہوگا۔ ہم جلد از جلد فیصلہ دیں گے۔ ہم اپنی سفارشات مرتب کر کے کابینہ کو ارسال کریں گے۔
ان کے بقول، وفاقی کابینہ جو فیصلہ کرے گی اس پر عمل درآمد ہوگا۔ ہمارا کام سفارشات مرتب کرنا ہے۔ اسے تسلیم کرنا یا مسترد کر دینا کابینہ کی مرضی پر منحصر ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ میاں نواز شریف کی اپنی صوابدید ہے کہ وہ شرائط پر کیا عمل اختیار کرتے ہیں، فیصلہ کسی کی مرضی نہیں بلکہ میرٹ پر ہوگا۔
اس حوالے سے مسلم لیگ(ن) کو سیکیورٹی بانڈ کے حوالے سے بدھ کی صبح تک اپنے مؤقف سے ذیلی کمیٹی کو آگاہ کرنے کا کہا گیا ہے۔ لیکن تاحال نواز شریف کی طرف سے واضح انکار کے باعث مسلم لیگ (ن) کے وکلا نے حکومت کو صاف انکار کر دیا ہے۔
منگل کے روز کابینہ کے اجلاس میں نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے سیکورٹی بانڈ جمع کرانے کا کہا گیا ہے۔ ان بانڈز کی مالیت کے حوالے سے اگرچہ ابھی تک اعلان نہیں کیا گیا۔ تاہم، وزیر ریلوے شیخ رشید کا کہنا ہے کہ العزیزیہ ریفرنس کی مالیت دیکھ لیں۔ جتنی اس کی مالیت اور ان پر جرمانہ ہوا ہے اس کا سیکیورٹی بانڈ جمع کرانا ہوگا۔
یاد رہے کہ العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف پر 25 ملین ڈالر کی کرپشن اور سوا ارب روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔
نواز شریف اس وقت خراب صحت کے باعث اسپتال میں تھے جہاں سے اُنہیں ان کی رہائش گاہ پر قائم کردہ آئی سی یو میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ نواز شریف کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں آٹھ ہفتوں کی ضمانت دی ہے جس میں توسیع کے لیے نواز شریف کو پنجاب حکومت سے درخواست کرنا ہوگی۔