رسائی کے لنکس

چوہدری شوگر ملز کیس: نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت منظور


فائل فوٹو
فائل فوٹو

لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیادوں پر ضمانت منظور کر لی ہے۔

نواز شریف لاہور کے سروسز اسپتال میں زیر علاج ہیں جن کی طبی بنیاد پر مقدمات سے ضمانت پر رہائی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواستوں پر الگ الگ سماعت ہوئی۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے جمعے کو نواز شریف کی درخواست کی سماعت کی۔

نواز شریف کے میڈیکل بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر محمود ایاز عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ سابق وزیرِ اعظم کی حالت تشویش ناک ہے اور اُنہیں جان لیوا بیماریاں لاحق ہیں۔

دوران سماعت نیب کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ نواز شریف جسمانی ریمانڈ پر ہیں، جس پر نواز شریف کے وکیل نے نیب کے مؤقف کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ جسمانی ریمانڈ ختم ہو چکا ہے۔

نواز شریف کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ اُن کے موکل کو طبی بنیادوں پر علاج کے لیے ضمانت پر رہا کیا جائے۔

اس موقع پر نیب کے وکیل نے درخواست ضمانت کی مخالفت نہیں کی۔

لاہور ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود نواز شریف کی رہائی اس وقت تک نہیں ہوگی جب تک اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیرسماعت درخواست پر فیصلہ نہیں آجاتا۔
لاہور ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود نواز شریف کی رہائی اس وقت تک نہیں ہوگی جب تک اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیرسماعت درخواست پر فیصلہ نہیں آجاتا۔

ڈاکٹر محمود نے عدالت کو مزید بتایا کہ گزشتہ رات نواز شریف کو انجائنا کے درد کی شکایت ہوئی تھی، جس کے بعد ماہر امراض قلب ڈاکٹر شفیع کو میڈیکل بورڈ میں شامل کیا ہے جو اُن کا علاج کر رہے ہیں۔

جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ نواز شریف کے علاج سے متعلق کیا کہتے ہیں، جس پر ڈاکٹر محمود نے بتایا کہ کچھ ٹیسٹ ضروری ہیں، لیکن کم پلیٹ لیٹس کی وجہ سے وہ نہیں کر سکتے۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد نواز شریف کی چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیاد پر ضمانت منظور کر لی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت

لاہور ہائی کورٹ سے ضمانت کی منظوری کے باوجود نواز شریف جیل سے اُس وقت تک رہا نہیں ہو سکتے جب تک العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں سزا کے خلاف ان کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت درخواست پر فیصلہ نہیں آ جاتا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کا دو رکنی بینچ نواز شریف کی ضمانت کی درخواست پر منگل کو سماعت کرے گا۔

یاد رہے کہ نواز شریف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سنائی گئی سات سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔

دوسری جانب، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے نواز شریف کی العزیزیہ کیس میں طبّی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست کی سماعت کی۔

اس موقع پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور ڈاکٹروں کی ٹیم بھی عدالت میں پیش ہوئی۔

سماعت کے موقع پر سروسز اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) ڈاکٹر سلیم شہزاد بھی عدالت میں موجود تھے۔

ڈاکٹر سلیم شہزاد نے کہا کہ نواز شریف کی حالت تشویش ناک ہے۔ پلیٹ لیٹس بن تو رہے ہیں۔ لیکن، پھر کم ہو جاتے ہیں۔ نواز شریف کو علاج کی بہترین سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کیا نواز شریف کی بیماری جان لیوا ہے؟ جس پر ایم ایس سروسز اسپتال نے جواب دیا کہ اگر علاج نہ ہوا تو انہیں لاحق مرض جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔

اس موقع پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کو ’اسٹنٹ‘ بھی ڈالے گئے تھے۔ اُن کا جو بھی علاج کیا جاتا ہے اس کی اجازت سابق وزیرِ اعظم سے تحریری طور پر لی جاتی ہے۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد نواز شریف کی تفصیلی میڈیکل رپورٹ طلب کرلی۔

مریم نواز کی بھی عدالت میں پیشی

نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کو لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔ صحافیوں سے گفتگو کے دوران والد کا ذکر کرتے ہوئے وہ آبدیدہ ہوگئیں۔

اُن کا کہنا تھا میاں صاحب کی حالت دیکھ کر اُن کی بھی طبیعت خراب ہے۔

لاہور ہائی کورٹ میں مریم نواز کی درخواست ضمانت پر بھی سماعت ہوئی۔ سماعت کے لیے ایڈووکیٹ جنرل بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت سرکاری وکیل سے جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ کیا یہ ممکن ہے کہ انہیں (مریم کو) والد کے ساتھ رہنے کی اجازت مل جائے، جس پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کا کہنا تھا کہ مریم کی جانب سے کوئی درخواست حکومت کو نہیں گئی۔

والد کے ساتھ رہنے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ میں کچھ کہہ نہیں سکتا۔ مریم اور نواز شریف دونوں کا نام ای سی ایل پر ہے۔

ہائی کورٹ نے مریم نواز کی والد کے ساتھ رہنے کی درخواست پر حکومت سے جواب طلب کیا ہے، جبکہ ان کی ضمانت کی درخواست کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی ہے۔

'نواز شریف کی بیماری کی تشخیص ہوگئی ہے'

نواز شریف کے معالجین کے پینل میں شامل ڈاکٹر طاہر سلطان شمسی نے جمعے کی صبح وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ نواز شریف کی بیماری کی تشخیص ہوگئی ہے اور خوشی کی بات یہ ہے کہ اُنہیں کینسر نہیں ہے۔

ڈاکٹر طاہر شمسی کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی بیماری کا نام 'آئی ٹی پی' ہے جو عموماً چھوٹے بچوں یا کینسر میں مبتلا بڑی عمر کے لوگوں کو ہوجاتی ہے۔

ڈاکٹر طاہر شمسی کے مطابق اُن کا بون میرو مکمل فنکشنل ہے اور اس میں کوئی کینسر نہیں ہے۔

یاد رہے کہ نواز شریف کو طبیعت میں خرابی پر منگل کو کوٹ لکھپت جیل سے لاہور کے سروسز اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں ان کا علاج جاری ہے۔ حکومت نے ماہر امراض خون (ہیماٹالوجسٹ) پروفیسر طاہر سلطان شمسی لاہور بلا رکھا ہے۔

نواز شریف کو لاحق مرض قابلِ علاج ہے: ڈاکٹر شمسی
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:15 0:00

ڈاکٹر طاہر شمسی کے بقول، نواز شریف کو لاحق مرض قابل علاج ہے جس کے لیے مریض کو اسٹریرائڈ یا 'آئی جی آئی وی' انجیکشن میں سے کوئی ایک دوا دی جاتی ہے۔

ڈاکٹر طاہر شمسی کا مزید کہنا تھا کہ ادویات ملنے کے چار سے پانچ دن میں مریض کے پلیٹ لیٹس کی ریکوری شروع ہو جاتی ہے۔ آئی وی آئی جی ملنے کے 10 سے 12 دن بعد تقریباً پلیٹ لیٹس سیلز نارمل ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پلیٹ لیٹس کو قابل اطمینان حد میں رکھنے کے لیے نواز شریف کو چھ ماہ سے ایک سال تک ادویات کا استعمال کرنا پڑے گا۔

یاد رہے کہ سابق وزیرِ اعظم کے طبی معائنے کے لیے چھ رکنی میڈیکل بورڈ بنایا گیا ہے، جس کے سربراہ پمز کے پرنسپل پروفیسر محمود ایاز ہیں۔

نواز شریف کے علاج کے لیے قائم کردہ میڈیکل بورڈ نے اُن کے جمعرات کو دوبارہ ٹيسٹ کيے تھے۔ سی بی سی رپورٹ حوصلہ افزا آنے پر بورڈ نے خليوں کی ٹوٹ پھوٹ کی مزيد تشخيص کے لیے اُنہیں پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ (پی کے ايل آئی) منتقل نہ کرنے کا فيصلہ کيا تھا۔

XS
SM
MD
LG