|
ویب ڈیسک—بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی بدھ کو پولینڈ اور یوکرین کے دورے کے لیے روانہ ہو گئے ہیں اور انہوں نے اس دورے کے دوران یوکرین جنگ کے پرامن حل پر بات کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
وزیرِ اعظم مودی نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ وہ صدر ولودیمیر زیلنسکی کی دعوت پر یوکرین جا رہے ہیں اور یہ دورہ ماضی میں ان سے ہونے والی بات چیت کو آگے بڑھانے اور دونوں ملکوں کے دوستانہ تعلقات کی مضبوطی کے لیے ایک موقع ہو گا۔
وزیرِ اعظم مودی نے کہا کہ "ہم یوکرین کے جاری تنازع کے پرامن حل کے لیے اپنے اپنے خیالات پیش کریں گے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ایک دوست اور شراکت دار ہونے کی حیثیت سے ہم امید کرتے ہوئے ہیں کہ خطے میں جلد امن اور استحکام لوٹ آئے۔
بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق وزیرِ اعظم مودی اپنے دورے کا آغاز پولینڈ سے کریں گے جس کے بعد وہ بذریعہ سڑک اور ریل 23 اگست کو یوکرین کے دارالحکومت کیف پہنچیں گے۔
وزیرِ اعظم مودی پہلے بھارتی وزیرِ اعظم ہیں جو ایک جنگ زدہ ملک کا دورہ کریں گے ۔
وہ 1991 میں یوکرین کی آزادی کے بعد وہاں کا دورہ کرنے والے پہلے بھارتی وزیرِ اعظم ہوں گے۔
SEE ALSO: وزیرِ اعظم مودی ان حالات میں یوکرین کا دورہ کیوں کر رہے ہیں؟بھارتی وزارتِ خارجہ میں مغربی امور کے سیکریٹری تنمئے لال کے مطابق وزیرِ اعظم مودی نے یوکرین اور روس کے صدور کے ساتھ بات چیت کی ہے اور وہ تنازع کا پرامن حل تلاش کرنے میں تعاون فراہم کرنا چاہتے ہیں۔
وزیرِ اعظم مودی ایسے موقع پر یوکرین کا دورہ کر رہے ہیں جب روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ شدت اختیار کر گئی ہے اور یوکرین کی افواج نے روس کے ایک خطے پر قبضہ کر لیا ہے۔
مودی نے گزشتہ ماہ ہی بھارت روس سالانہ کانفرنس کے سلسلے میں ماسکو کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے بات چیت کے دوران کہا تھا کہ تنازع کا حل میدانِ جنگ میں تلاش نہیں کیا جاسکتا۔
SEE ALSO: یوکرین کی در اندازی؛ جنگِ عظیم دوم کے بعد پہلی بار روس میں غیر ملکی فوج کیسے داخل ہوئی؟واضح رہے کہ روس نے فروری 2022 میں جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے یوکرین پر حملہ کیا تھا۔ روس اس کارروائی کو خصوصی ملٹری آپریشن قرار دیتا ہے جب کہ اس جنگ میں اب تک بڑی تعداد میں عام شہری ہلاک اور بے گھر ہو چکے ہیں۔
تنازع کے آغاز کے بعد سے وزیرِ اعظم مودی اور یوکرینی صدر کے درمیان کئی بار فون پر رابطہ ہوا ہے جب کہ اٹلی اور جاپان میں ہونے والی حالیہ جی سیون اجلاسوں میں بھی بھارتی وزیرِ اعظم نے صدر زیلنسکی سے تنازع پر گفتگو کی تھی۔
بھارت یوکرین پر روسی حملے کی کھل کر تنقید نہیں کرتا جب کہ اقوامِ متحدہ میں اس تنازع سے متعلق آنے والی قراردادوں پر بھارت کبھی ووٹنگ میں حصہ نہیں لیتا یا یوکرین سے متعلق بیشتر قراردادوں کے خلاف ووٹ دیتا ہے۔