بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کو برطانوی وزیر اعظم رشی سونک سے فون پر بات کی اور برطانیہ میں موجود مبینہ بھارت مخالف عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی اپیل کی۔
حکومت کے بیان کے مطابق انہوں نے رشی سونک کے سامنے برطانیہ میں بھارتی سفارت خانہ کی سیکیورٹی کا معاملہ بھی اٹھایا۔
گزشتہ ماہ پنجاب کی خالصتان کی حامی تنظیم ’وارث پنجاب دے‘ کے رہنما امرت پال سنگھ کے خلاف پنجاب پولیس کے کریک ڈاؤن کے بعد مبینہ خالصتان نواز افراد نے لندن میں بھارتی سفارت خانہ کے باہر دو روز تک احتجاج کیا تھا اور بھارتی پرچم اتار کر خالصتانی پرچم لہرا دیا تھا۔ جسے بعد میں سفارت خانہ کے عملے نے ہٹا کر بھارتی پرچم آویزاں کیا تھا۔
مظاہرین نے سفارت خانہ کے داخلی دروازے پر پانی کی بوتلیں اور دھواں چھوڑنے والی اشیا پھینکی تھیں۔
SEE ALSO: کینیڈا میں سکھوں کا بھارتی قونصل خانے کے باہر احتجاج، دہلی میں کینیڈین سفارت کار طلباس واقعہ پر بھارت نے برہمی کا اظہار کیا تھا اور نئی دہلی میں برطانوی سفارت خانہ کے سینئر ترین سفارت کار کو وزارت خارجہ میں طلب کرکے سخت احتجاج درج کرایا تھا۔ بھارتی انتظامیہ نے نئی دہلی میں برطانوی ہائی کمیشن کی عمارت اور برطانوی ہائی کمشنر کی رہائش گاہ کے باہر سیکیورٹی محدود کر دی تھی۔
حکومت کے بیان کے مطابق رشی سونک نے نریند رمودی سے کہا کہ بھارتی ہائی کمیشن پر حملہ برطانیہ کے لیے پوری طرح ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے سفارت خانے اور اس کے عملہ کی سیکیورٹی کی یقین دہانی کرائی۔
وزیر اعظم سونک کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق انہوں نے بھارتی سفارت خانے کے باہر ہونے والے تشدد کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اس پر زور دیا کہ برطانیہ میں انتہاپسندی کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ انہوں نے ہائی کمیشن کے عملے کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے کیے جانے والے اقدامات سےبھی باخبر کیا۔
SEE ALSO: بھارت میں خالصتان تحریک ایک بار پھر کیوں زور پکڑ رہی ہے؟جمعرات کو نئی دہلی میں وزارت خارجہ کی بریفنگ میں برطانیہ میں خالصتان کے حامی عناصر کے خلاف کارروائی کا معاملہ اٹھا تھا۔ وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے کہا کہ بھارت ان لوگوں کے خلاف کارروائی چاہتا ہے جنہوں نے لندن میں بھارتی ہائی کمیشن کے باہر تشدد کیا تھا۔
ان کے مطابق بھارت برطانیہ پر زور دیتا رہا ہے کہ وہ لندن میں بھارتی سفارت خانے اور اس کے عملے کی سلامتی کو یقینی بنانے کے اقدامات کرے۔
SEE ALSO: مودی سے متعلق ڈاکیومینٹری، کیا بھارت اور برطانیہ کے تعلقات پر اثر پڑے گا؟میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ معاملہ بدھ کو نئی دہلی میں منعقد ہونے والے ’بھارت برطانیہ ہوم افیئرز ڈائیلاگ‘ کے دوران بھی اٹھا اور بھارت نے برطانیہ میں خالصتان حامی عناصر کی جانب سے پناہ گزین کے اسٹیٹس سے ناجائز فائدہ اٹھانے پر تشویش ظاہر کی۔ اس نے برطانیہ میں موجود انتہاپسندوں پر نظر رکھنے کے سلسلے میں تعاون پر زور دیا۔
بھارتی حکومت کے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم مودی نے برطانیہ میں پناہ لینے والے مالی بدعنوانی میں ملوث بھارتی تاجروں کو بھارت کے حوالے کرنے کے سلسلے میں بھی گفتگو کی تاکہ بھارت میں ان کے خلاف عدالتی کارروائی کی جا سکے۔
SEE ALSO: بھارتی ہائی کمیشن کے باہر خالصتان تحریک کے حامیوں کی ہنگامہ آرائی، برطانیہ کی مذمتدونوں رہنماؤں نے بھارت اور برطانیہ کے اعلیٰ عہدے داروں کے دوروں اور تجارت اور اقتصادی شعبے میں بڑھتے ہوئے تعاون پر اظہا راطمینان کیا اور دونوں ملکوں کے درمیان آزاد تجارت معاہدے کو جد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے پر رضامندی ظاہر کی۔
برطانوی بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے ایسے معاہدے پر غور کیا جس سے دونوں ملکوں کے تاجروں کو بڑے مواقع حاصل ہوں۔ انہوں نے اس سلسلے میں تنازعات کے حل میں پیش رفت کے لیے اپنی ٹیموں کو ہدایت دینے سے بھی اتفاق کیا تاکہ فریقین کی معیشت ترقی کرتی ہوئی نظر آئے۔
واضح رہے کہ دونوں ملکوں نے گزشتہ سال اکتوبر میں دیوالی کے موقع پر آزاد تجارت معاہدے کو حتمی شکل دینے کا فیصلہ کیا تھا جو پایہ تکمیل کو نہیں پہنچ سکا۔ عہدہ داروں کا کہنا ہے کہ فریقین نے مارکیٹ رسائی، شرح محصولات اور بھارتی پروفیشنلز کی نقل پذیری جیسے ایشوز کو حل کرنے پر توجہ دی ہے۔
SEE ALSO: بھارت میں سکھ فوجیوں کے لیے ہیلمٹ خریدنے پر تنازع: ’پگڑی پر 100 سال پرانی بحث زندہ ہوگئی‘یاد رہے کہ آزاد تجارت معاہدے پر اگلے دور کی بات چیت 24 اپریل سے لندن میں ہوگی۔
وزیر اعظم مودی نے رشی سونک کو ستمبر میں نئی دہلی میں ہونے والے جی۔20 کے سربراہ اجلاس میں شرکت کی دعوت دی۔ سونک نے بھارت کی جی۔20 کی صدارت کے دوران ہونے والی پیش رفت کی ستائش کی اور بھارت کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات کی حمایت کا اعادہ کیا۔
مودی نے سکھ برادری کے تہوار بیساکھی کے موقع پر رشی سونک اور برطانیہ میں بھارتی برادری کو مبارکباد پیش کی۔ دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کے رابطے میں رہنے پر رضامندی بھی ظاہر کی۔