شوال کے چاند کا تنازعہ برقرار، قضا روزہ رکھا جا سکتا ہے یا نہیں؟

پاکستان میں اس سال بھی عیدالفطر کے موقع پر چاند کا تنازعہ برقرار رہا۔ عید گزرنے کے بعد بھی چاند تیس رمضان کا تھا یا پھر یکم شوال کا، اس پر بھی بحث تاحال جاری ہے، ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ قطعی طور پر عید غلط منائی گئی اور عید کی شام کو نظر آنے والا چاند دراصل 30 رمضان کا چاند تھا۔

عید الفطر پر اس سال دو کے بجائے تین عیدیں منائی گئیں اور ڈیرہ اسماعیل خان سمیت مختلف مقامات پر سرکاری رویت ہلال کمیٹی کی اعلان کردہ عید کو بعض لوگوں نے منانے سے انکار کردیا جس کے بعد جمعرات کے روز روزہ رکھا گیا اور جمعہ کے روز ملک میں بعض مقامات پر نماز عید کے اجتماعات ہوئے اور لوگوں نے عید منائی۔

عید منانے پر ایک روزہ قضا رکھنا ہے یا نہیں، اس معاملے پر بھی اختلافات بدستور برقرار ہیں اور وزیراعظم کے مشیر برائے بین المذاہب ہم آہنگی حافظ طاہر اشرفی کا کہنا ہے کہ قضا روزہ رکھنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ جمعرات کے روز حافظ طاہر اشرفی نے میڈیا کے ساتھ چاند کی تصویر شئیر کی اور اس کے ساتھ لکھا کہ جمعرات کی شام نظر آنے والا چاند واضح کرتا ہے کہ رويت هلال كميٹی كا فيصله درست تها۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاكستان علماء كونسل مختلف علماء اور مفتيان سے مشاورت كے بعد اعلان كر رہے ہیں كہ روزه كى قضاء كى ضرورت نہیں ہے۔ یہ فيصله غلط نہیں تها۔

انہوں نے کہا کہ شہادتوں كى تصديق كى وجہ سے فيصلے ميں تاخير ہوئی۔ پورى قوم حتیٰ کہ فيصلے كو غلط كہنے والوں نے بهى عيد منائی ہے، جمعرات کا چاند رويت هلال كميٹى كےفيصله كى تصديق كر رہا تھا۔

ماہرین فلکیات کیا کہتے ہیں؟

اس بارے میں کراچی یونیورسٹی کے شعبہ فلکیات کے سابق پروفیسر اور انسٹی ٹیوٹ آف سپیس اینڈ پلینٹری آسٹروفزکس کے شاہد قریشی کہتے ہیں کہ پاکستان میں سال میں صرف دو مرتبہ چاند دیکھا جاتا ہے اور صرف چند ماہرین کو ہی پتہ ہے کہ تیس دن مکمل ہونے کا چاند کیسا ہوتا ہے۔ حالیہ تنازعہ پر میں کہہ سکتا ہوں کہ عید کی شام کو نظر آنے والا چاند تیس رمضان کا ہی تھا۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد قریشی نے کہا کہ یہ عام آدمی کے سمجھنے کی بات نہیں ہے۔ صرف رمضان اور عید الفطر کے موقع پر ہی چاند کا تنازعہ سامنے آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سائنس کے مطابق چاند کی عمر 29.2 سے 29.8 دنوں کے درمیان ہوتی ہے۔ یہ ممکن ہے کہ چار ماہ تک چاند تیس تیس دن کا ہو لیکن یہ اس صورت میں ہوتا ہے جب وہ 29.8 دن کی عمر پوری کرے۔ جبکہ تین ماہ لگاتار 29.2 دن کی عمر کے ساتھ 29ویں روز چاند نظر آنے کا امکان ہوتا ہے۔ لگاتار چار ماہ تک جب چاند 30 دنوں کا ہوگا تو اس کے بعد نظر آنے والا یکم کا چاند بہت بڑا اور روشن ہوگا جیسا کہ حالیہ عید پر نظر آیا۔ بعض اوقات ہم نے تیس دنوں کے بعد کا چاند غروب آفتاب سے آدھ گھنٹہ قبل بھی دیکھا جو غروب آفتاب کے بعد بھی کافی دیر تک نظر آتا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب تیس دنوں کے بعد کا چاند روشن اور دیر تک نظر آتا ہے تو کہا جاتا ہے کہ چاند یکم کا نہیں بلکہ دو تاریخ کا ہے۔

شاہد قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں یہ مسئلہ سعودی عرب کی وجہ سے ہوتا ہے کیونکہ سعودی عرب اپنے کیلنڈر کے مطابق چاند نظر آنے کا اعلان کردیتا ہے اور اسے آدھی دنیا میں تسلیم کرلیا جاتا ہے۔ افغانستان میں سعودی رویت کو مانا جاتا ہے اور اس کے ساتھ پاکستان میں خیرپختونخواہ میں بھی اسی کو مانا جاتا ہے۔ لہذا اس مسئلہ کا اگر کوئی حل ہے تو وہ سعودی رویت کو درست کرنے میں ہے۔

پاکستان میں سائنس و ٹیکنالوجی کے سابق وزیر فواد چوہدری نے بھی بدھ کی شام اپنے ٹوئیٹ میں رات نو بجے کہا تھا کہ آج چاند نظر آنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

پاکستان میں اس معاملہ پر سابق چئیرمین رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمان کی صدارت میں چاند رات پر علمائے اہلسنت کا اجلاس کراچی میں ہوا تھا جس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ حکومت نے عید کا اعلان کر دیا ہے۔ لہذا کل عید منائی جائے لیکن عید کے بعد روزے کی قضاء کی جائے گی، مفتی منیب نے معتکفین کو بھی ایک دن کے اعتکاف کی قضاء کرنے کا فتویٰ دیا ہے جس کی حکومت کی طرف سے مخالفت کی جارہی ہے۔