حلب کے باغیوں کے زیر کنٹرول علاقے میں ہفتے کے روز مشتبہ سرکاری ہیلی کاپٹروں کے پہ در پے حملوں کے نتیجے میں کم ازکم 15 شہری ہلاک ہوئے۔
برطانیہ کا انسانی حقوق سے متعلق ادارہ جو شام میں سرزد ہونے والی خلاف ورزیوں پر نظر رکھتا ہے، بتایا ہے کہ سرکاری طیاروں نے مشرقی حلب میں واقع معادی کے ضلعے پر یکے بعد دیگرے دو دھماکہ خیز بیرل بم گرائے۔
سیرئن آبزرویٹری کی اطلاع کے مطابق حملے میں ایک خیمہ نشانہ بنا جہاں جمعرات کے روز باب النعرب کے ہمسایہ ضلعے پر ہونے والے بیرل بم حملے میں ہلاکل شدگان کا سوئم جاری تھا، جس میں 15 افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں 11 بچے شامل تھے۔
آبزروٹری نے بتایا ہے کہ حکومتِ شام اور اُس کے روسی اتحادی ہی کے ہیلی کاپٹر حلب کے علاقے پر پرواز کرتے ہیں۔ حکومت اس بات سے انکار کرتی آئی ہے کہ بیرل بم حملے اُس کی جانب سے کیے جاتے ہیں۔
ہفتے ہی کے روز، شمالی شام میں کُرد قیادت والی افواج نے بتایا ہے کہ جرابلوس کے قریب اُن کے اڈوں پر ترک فضائی حملے ہوئے، یہ سرحدی علاقہ ہے جسے اس ہفتے کے اوائل میں ترکی کی پشت پناہی والے باغیوں نے قبضہ کر لیا تھا۔
شامی آبزرویٹری نے اِن فضائی حملوں کی تصدیق کی ہے۔ لیکن، ہفتے کے روز کیے جانے والے حملے کے بارے میں ابھی تک ترکی نے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔ تاہم، ماضی میں ترکی یہ کہتا رہا ہے کہ کُرد فرات نہر کے قریب مشرق کی جانب چلے جائیں۔
دریں اثنا،جمعرات کو حکومت کے ساتھ ہونے والے سمجھوتے کے ایک حصے کے طور پر شامی باغی اور اُن کے اہل خانہ کا دمشق کے مضافات میں، ایک طویل مدت کے بعد داریا کے محصور علاقے سے انخلا جاری ہے، جہاں چار برس سے فضائی کارروائیاں ہوتی رہی ہیں اور قبضے کے باعث یہ علاقہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔