ملزم بھائیوں کی والدہ کا کہنا تھا کہ 'ایف بی آئی' گزشتہ تین یا پانچ برسوں سے ان کے بڑے بیٹے تیمرلان کی نگرانی کر رہی تھی۔
واشنگٹن —
بوسٹن دھماکوں کے مشتبہ ملزم بھائیوں کی والدہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کا ایک بیٹا گزشتہ تین سالوں سے امریکی تحقیقاتی ادارے 'ایف بی آئی' کی زیرِ نگرانی تھا۔
چیچن نژاد بھائیوں کی والدہ زبیدہ سرنائیو نے اپنے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ ان کے دونوں بیٹے بے گناہ ہیں اور انہیں پھنسایا گیا ہے۔
خیال رہے کہ 26 سالہ تیمرلان سرنائیو جمعے کو پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا تھا جب کہ اس کے چھوٹے بھائی 19 سالہ جوہر کو کئی گھنٹوں کی تلاش کے بعد حراست میں لے لیا گیا تھا۔
امریکی تفتیشی حکام نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ دونوں بھائی پیر کو بوسٹن میں میراتھن دوڑ کے اختتامی پوائنٹ پر ہونے والے بم دھماکوں میں ملوث تھے جس میں تین افراد ہلاک اور لگ بھگ 170 زخمی ہوگئے تھے۔
ہفتے کو روس کے انگریزی ٹی وی چینل 'رشیا ٹوڈے' کو ٹیلی فون پر انٹرویو دیتے ہوئے ملزم بھائیوں کی والدہ کا کہنا تھا کہ 'ایف بی آئی' گزشتہ تین یا پانچ برسوں سے ان کے بڑے بیٹے تیمرلان کی نگرانی کر رہی تھی۔
روس کے علاقے داغستان کے شہر مخاشکالا میں رہائش پذیر ملزم بھائیوں کی والدہ نے روسی ٹی وی کو بتایا، "وہ جانتے تھے کہ میرا بیٹا کیا کر رہا ہے۔ وہ واقف تھے کہ وہ انٹرنیٹ پر کس قسم کی ویب سائیٹ دیکھ رہا ہے"۔
اس سے قبل دونوں بھائیوں کے والد سرنائیو نے بھی جمعے کو الزام عائد کیا تھا کہ ان کے بیٹوں کو بوسٹن دھماکوں کے الزام میں پھنسایا گیا ہے۔
اپنے انٹرویو میں زبیدہ سرنائیو کا کہنا تھا کہ ان کے لیے یہ سب کچھ سننا بہت زیادہ تکلیف دہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایک ماں کی حیثیت سے صرف اتنا ہی کہہ سکتی ہیں کہ انہیں 100 فی صد یقین ہے کہ ان کے بیٹوں کو اس معاملے میں سوچ سمجھ کر ملوث کیا جارہا ہے۔
گزشتہ روز امریکہ کے وفاقی تحقیقاتی ادارے 'ایف بی آئی' نے اپنے ایک بیان میں تصدیق کی تھی کہ اس کے افسران نے 2011ء میں کسی دوسرے ملک کی درخواست پر تیمرلان سے پوچھ گچھ کی تھی۔
ذرائع ابلاغ میں آنے والی اطلاعات کے مطابق یہ پوچھ گچھ روس کی درخواست پر کی گئی تھی جہاں دونوں بھائی امریکہ آنے سے قبل مقیم رہے تھے۔
لیکن امریکی حکام نے مشتبہ ملزمان کے والدین کے الزمات کو رد کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ کہ دونوں مشتبہ بھائیوں کی "ممکنہ دہشت گرد " کے طور پر نگرانی نہیں کی جارہی تھی۔
'ایف بی آئی' کے گزشتہ روز جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ تیمرلان اور ان کے اہلِ خانہ کے ساتھ پوچھ گچھ کے نتیجے میں ان کے کسی "اندرونِ و بیرونِ ملک دہشت گردی کی سرگرمی" میں ملوث ہونے کا اشارہ نہیں ملا تھا جس کے بعد ان کے خلاف تحقیقات ختم کردی گئی تھیں۔
لیکن 'ایف بی آئی' کے اس بیان سے ان قیاس آرائیوں کی تصدیق بہر حال ہوتی ہے کہ روس کے علاقے داغستان سے 10 سال قبل ہجرت کرکے امریکہ میں آبسنے والا سرنائیو خاندان امریکی سیکیورٹی اداروں کی نظر میں آیا ضرور تھا۔
چیچن نژاد بھائیوں کی والدہ زبیدہ سرنائیو نے اپنے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ ان کے دونوں بیٹے بے گناہ ہیں اور انہیں پھنسایا گیا ہے۔
خیال رہے کہ 26 سالہ تیمرلان سرنائیو جمعے کو پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا تھا جب کہ اس کے چھوٹے بھائی 19 سالہ جوہر کو کئی گھنٹوں کی تلاش کے بعد حراست میں لے لیا گیا تھا۔
امریکی تفتیشی حکام نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ دونوں بھائی پیر کو بوسٹن میں میراتھن دوڑ کے اختتامی پوائنٹ پر ہونے والے بم دھماکوں میں ملوث تھے جس میں تین افراد ہلاک اور لگ بھگ 170 زخمی ہوگئے تھے۔
ہفتے کو روس کے انگریزی ٹی وی چینل 'رشیا ٹوڈے' کو ٹیلی فون پر انٹرویو دیتے ہوئے ملزم بھائیوں کی والدہ کا کہنا تھا کہ 'ایف بی آئی' گزشتہ تین یا پانچ برسوں سے ان کے بڑے بیٹے تیمرلان کی نگرانی کر رہی تھی۔
روس کے علاقے داغستان کے شہر مخاشکالا میں رہائش پذیر ملزم بھائیوں کی والدہ نے روسی ٹی وی کو بتایا، "وہ جانتے تھے کہ میرا بیٹا کیا کر رہا ہے۔ وہ واقف تھے کہ وہ انٹرنیٹ پر کس قسم کی ویب سائیٹ دیکھ رہا ہے"۔
اس سے قبل دونوں بھائیوں کے والد سرنائیو نے بھی جمعے کو الزام عائد کیا تھا کہ ان کے بیٹوں کو بوسٹن دھماکوں کے الزام میں پھنسایا گیا ہے۔
اپنے انٹرویو میں زبیدہ سرنائیو کا کہنا تھا کہ ان کے لیے یہ سب کچھ سننا بہت زیادہ تکلیف دہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایک ماں کی حیثیت سے صرف اتنا ہی کہہ سکتی ہیں کہ انہیں 100 فی صد یقین ہے کہ ان کے بیٹوں کو اس معاملے میں سوچ سمجھ کر ملوث کیا جارہا ہے۔
گزشتہ روز امریکہ کے وفاقی تحقیقاتی ادارے 'ایف بی آئی' نے اپنے ایک بیان میں تصدیق کی تھی کہ اس کے افسران نے 2011ء میں کسی دوسرے ملک کی درخواست پر تیمرلان سے پوچھ گچھ کی تھی۔
ذرائع ابلاغ میں آنے والی اطلاعات کے مطابق یہ پوچھ گچھ روس کی درخواست پر کی گئی تھی جہاں دونوں بھائی امریکہ آنے سے قبل مقیم رہے تھے۔
لیکن امریکی حکام نے مشتبہ ملزمان کے والدین کے الزمات کو رد کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ کہ دونوں مشتبہ بھائیوں کی "ممکنہ دہشت گرد " کے طور پر نگرانی نہیں کی جارہی تھی۔
'ایف بی آئی' کے گزشتہ روز جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ تیمرلان اور ان کے اہلِ خانہ کے ساتھ پوچھ گچھ کے نتیجے میں ان کے کسی "اندرونِ و بیرونِ ملک دہشت گردی کی سرگرمی" میں ملوث ہونے کا اشارہ نہیں ملا تھا جس کے بعد ان کے خلاف تحقیقات ختم کردی گئی تھیں۔
لیکن 'ایف بی آئی' کے اس بیان سے ان قیاس آرائیوں کی تصدیق بہر حال ہوتی ہے کہ روس کے علاقے داغستان سے 10 سال قبل ہجرت کرکے امریکہ میں آبسنے والا سرنائیو خاندان امریکی سیکیورٹی اداروں کی نظر میں آیا ضرور تھا۔