بدھ کو رابطہ کمیٹی کے رکن حیدرعباس رضوی نے پریس کانفرنس کے دوران پیپلز امن کمیٹی پر الزام لگایا کہ وہ متحدہ کے کارکنوں کومسلسل نشانہ بنارہی ہے۔
کراچی —
سندھ اور خاص کر کراچی کی بااثر سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ نے اپنے کارکنوں کی ہلاکت کے خلاف جمعرات کو یوم سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔ ایم کیو ایم نے الزام لگایا ہے کہ بدھ کو ملیر کے علاقے میں اس کے چار کارکنوں کو شناخت کے بعد پہلے اغوا کیا گیا اور بعد ازاں انہیں قتل کردیا گیا۔
بدھ کو رابطہ کمیٹی کے رکن حیدرعباس رضوی نے پریس کانفرنس کے دوران پیپلز امن کمیٹی پر الزام لگایا کہ وہ متحدہ کے کارکنوں کومسلسل نشانہ بنارہی ہے۔ انہوں نے کارکنوں کے اغواء اور قتل کے خلاف عوام سے جمعرات کو پُر امن یوم ِسوگ منانے کی اپیل کی۔ انہوں نے سندھ بھر کے تاجروں سے کل کاروبار بند رکھنے اور ٹرانسپورٹرز سے پبلک ٹرانسپورٹ بند رکھنے کی اپیل بھی کی۔
حیدرعباس رضوی کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے چار کارکنوں کو بُدھ کی صبح ملیرکے علاقے میں بس سے اتار کر فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔ انہوں نے پیپلز امن کمیٹی پر یہ بھی الزام لگایا کہ گزشتہ کچھ دنوں سے کراچی میں تاجروں اور شادی ہال مالکان کو بھتہ پرچیاں ملنے کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔ ان کے بقول اب تک کروڑوں روپے کا بھتہ وصول کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے حکومت سے اس جانب فوری توجہ دینے کی بھی اپیل کی۔
رینجرز آفس کے قریب دستی بم کا حملہ
بدھ کی شام کو ہی ناظم آباد کراچی میں واقع رینجرز کے دفتر کے قریب نامعلوم افراد نے دستی بم سے حملہ کرکے رینجرز کے تین اہلکاروں کو زخمی کردیا۔ سینئر سپرنٹنڈنٹ آفس پولیس عامر فاروقی کا کہنا ہے کہ نامعلوم افراد ناظم آباد کے علاقے میں رینجرز کے دفتر کے قریب دستی بم پھینک کر فرار ہو گئے۔
رینجرز ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ حملے میں 3 رینجرز اہلکار زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے تاہم ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
بدھ کو رابطہ کمیٹی کے رکن حیدرعباس رضوی نے پریس کانفرنس کے دوران پیپلز امن کمیٹی پر الزام لگایا کہ وہ متحدہ کے کارکنوں کومسلسل نشانہ بنارہی ہے۔ انہوں نے کارکنوں کے اغواء اور قتل کے خلاف عوام سے جمعرات کو پُر امن یوم ِسوگ منانے کی اپیل کی۔ انہوں نے سندھ بھر کے تاجروں سے کل کاروبار بند رکھنے اور ٹرانسپورٹرز سے پبلک ٹرانسپورٹ بند رکھنے کی اپیل بھی کی۔
حیدرعباس رضوی کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے چار کارکنوں کو بُدھ کی صبح ملیرکے علاقے میں بس سے اتار کر فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔ انہوں نے پیپلز امن کمیٹی پر یہ بھی الزام لگایا کہ گزشتہ کچھ دنوں سے کراچی میں تاجروں اور شادی ہال مالکان کو بھتہ پرچیاں ملنے کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔ ان کے بقول اب تک کروڑوں روپے کا بھتہ وصول کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے حکومت سے اس جانب فوری توجہ دینے کی بھی اپیل کی۔
رینجرز آفس کے قریب دستی بم کا حملہ
بدھ کی شام کو ہی ناظم آباد کراچی میں واقع رینجرز کے دفتر کے قریب نامعلوم افراد نے دستی بم سے حملہ کرکے رینجرز کے تین اہلکاروں کو زخمی کردیا۔ سینئر سپرنٹنڈنٹ آفس پولیس عامر فاروقی کا کہنا ہے کہ نامعلوم افراد ناظم آباد کے علاقے میں رینجرز کے دفتر کے قریب دستی بم پھینک کر فرار ہو گئے۔
رینجرز ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ حملے میں 3 رینجرز اہلکار زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے تاہم ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔