مصر کے صحت سے متعلق ایک عہدے دار کا کہنا ہے کہ اِس بات کا کوئی سائنسی ثبوت موجود نہیں ہےکہ سابق صدر حسنی مبارک ، جو اِس وقت بدعنوانی ، اور مخالفین احتجاجی مظاہرین کو ہلاک کرنے کےاحکامات صادر کرنے کے الزامات میں مقدمے کے منتظر ہیں، سرطان میں مبتلہ ہیں۔
گذشتہ ہفتے مسٹر مبارک کے وکیل فرید الدویب نے بتایا تھا کہ سبک دوش ہونے والے لیڈر کےمعدے میں سرطان کا عارضہ لاحق ہے۔ تاہم، مصر کے میڈیا نے اتوار کو خبریں شائع کی ہیں جن میں صحت کی وزارت کے عہدے دار عبدل الحامد ابازا کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ حکومت کے پاس اِس دعوے کی تصدیق کرنے والی کوئی سائنٹفک دستاویز نہیں ہے۔
مصر کے اخبار’المصری الیوم‘ کے مطابق ایک جرمن طبی ٹیم اتوار کومسٹر مبارک کا معائنہ کرے گی تاکہ سرطان کی علامتوں کا جائزہ لے سکے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹیم میں وہ جرمن سرجن بھی شامل ہیں جنھوں نے گذشتہ برس معزول مصری صدر کے سرطان زدہ پتے اور لبلبے کے کچھ حصے نکال دیا تھا۔
مسٹر مبارک کو 13اپریل سے اس وقت سے بحیرہٴ احمر کے تفریحی مقام شرم الشیخ کے ایک اسپتال میں زیرِ حراست ہیں جب پوچھ گچھ کے دوران اُنھیں دل کے عارضے کی شکایت ہوئی۔
تقریبا ً تیس سال حکمرانی کے بعد تراسی سالہ حسنی مبارک نے فروری میں اُس وقت اقتدار ایک فوجی کونسل کے حوالے کیا تھا جب اُن کے آمرانہ اقتدار کے خلاف 18روز تک جاری رہنے والی عوامی بغاوت نے اُن پر دباؤ ڈالا تھا۔ اُن پر بدعنوانی اور بغاوت کے دوران سینکڑوں مظاہرین کی ہلاکت کے احکامات جاری کرنے کا مقدمہ اگست کے اوائل میں شروع ہونے والا ہے۔
مسٹر مبارک کے وزیر ِ داخلہ حبیب العدلی اور چھ سابق عہدے داروں کے خلاف پہلے ہی ہلاکتوں کے الزامات کے سلسلے میں مقدمہ چل رہا ہے۔