میئرز کانفرنس: 'بلدیاتی نظام ختم کیا گیا تو عدالت سے رجوع کریں گے'

'مئیرز کانفرنس' کے نام سے ہونے والے اس اجتماع کی دو نشستوں میں جہاں اور معاملے زیر بحث آئے، وہاں سب سے زیادہ بات پی ٹی آئی کی قیادت کی طرف سے بلدیاتی نظام کو تبدیل کرنے کے اعلان پر ہوئی۔

ایک طرف پنجاب میں مسلم لیگ ن کے متعارف کرائے گئے بلدیاتی نظام کو ختم کرنے کی کوشش ہو رہی ہے، تو دوسری طرف پنجاب کے 11 بڑے شہروں کی میونسپل کارپوریشنوں کے گیارہ میں سے نو مئیروں نے موجودہ بلدیاتی نظام کو ختم کئےجانے کے ممکنہ اقدام کی صورت میں عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ہفتے کے روز ہونے والے اس اجلاس میں صوبہ بھر سے نو مئیر ملتان میں اکٹھے ہوئے۔

اجلاس میں لاہور کے لارڈ مئیر کرنل (ریٹائرڈ) مبشر جاوید کے علاوہ فیصل آباد کے مئیر رزاق ملک، گوجرانوالہ کے مئیر شیخ ثروت اکرام، ملتان کے مئیر نویدالحق آرائیں، بہالپور کے مئیر عقیل نجم ہاشمی، سیالکوٹ کے مئیر توحید اختر، گجرات کے مئیر ناصر محمود، ڈیرہ غازی خان کے مئیر شاہد حمید چانڈیہ، اور ساہیوال کے مئیر اسد علی بلوچ موجود تھے۔

'مئیرز کانفرنس' کے نام سے ہونے والے اس اجتماع کی دو نشستوں میں جہاں اور معاملے زیر بحث آئے، وہاں سب سے زیادہ بات پی ٹی آئی کی قیادت کی طرف سے بلدیاتی نظام کو تبدیل کرنے کے اعلان پر ہوئی۔

اس کانفرنس میں اس بات کا بھی ذکر ہوا کہ کس طرح تحریک انصاف کی طرف سے بعض بلدیاتی نمائندوں سے رابطے ہوئے ہیں اور ان کی وفاداریاں تبدیل کرنے کی مبینہ کوششیں کی گئی ہیں۔ کانفرنس کی دو نشستوں کے بعد اعلامیہ جاری ہوا۔

اجلاس میں شریک مئیروں نے پریس کانفرنس بھی کی جس میں لاہور کے لارڈ مئیر کرنل (ر) مبشر جاوید اور بہاولپور کے مئیر عقیل نجم ہاشمی نے سب کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب بھر کے مئیرز موجودہ بلدیاتی نظام کو ختم کئے جانے کی کسی بھی کوشش کے خلاف قانونی لڑائی لڑیں گے اور مزاحمت کریں گے۔

لاہور کے لارڈ مئیر نے کہا کہ ہم نظام کو جاری رکھنے کے حق میں ہیں کہ اسے چلنا چاہیئے۔ بقول اُن کے، ''نظام کو چلنا چاہیئے۔ پاکستان اس وقت جس حالت میں ہے ہم شاید اس کے متحمل نہیں ہوسکتے کہ پاکستان میں اس نظام کو توڑ کر بہت بڑی الیکشن کی مشق میں جائیں''۔

انہوں نے کہا کہ ''بہتری کی گنجائش تو ہر نظام اور ہر کام میں رہتی ہے کہ اس کو بہتر بنایا جائے۔ ہم عوام کے منتخب لوگ ہیں۔ ہم نے عوام کو مطمئن کرنا ہے اور اگر اس طرح کی کوشش کی گئی کہ اس نظام کی بساط کو لپیٹ دیا جائے؛ تو ہم قانون کے مطابق آئے ہیں، اور پھر ہم سیاسی طور پر اور اخلاقی طور پر قانون کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔''

عام انتخابات کے بعد پنجاب میں بھی پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے قیام کے ساتھ ہی صوبہ میں نئے بلدیاتی نظام کو لانے کی بات شروع ہو گئی تھی اور خود وزیر اعظم پاکستان نے پنجاب میں سینئر وزیر اور بلدیات کے محکمے کی ذمہ داری سنبھالنے والے عبد العلیم خان کو یہ ذمہ داری سونپی تھی کہ وہ پنجاب میں جلد سے جلد نیا بلدیاتی نظام متعارف کرائیں، جس پر وہ کام کر رہے ہیں۔

پی ٹی آئی کی حکومت کے اس اعلان کے بعد مسلم لیگ نواز سے تعلق رکھنے والے ان مئیرز کا یہ پہلا اجتماع ہے۔ اس سے پہلے مئیروں کے دو اجلاس بہاولپور اور راولپنڈی میں ہو چکے ہیں۔

یاد رہے کہ مسلم لیگ ن نے پنجاب میں لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت ملکی تاریخ میں پہلی بار جماعتی بنیادوں پر بلدیاتی انتخاب کرائے تھے؛ اور یہ کہ صوبے کی کسی بھی میونسپل کارپویشن میں پی ٹی آئی کا کوئی مئیر نہیں ہے۔