|
ویب ڈیسک _ بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور آل راؤنڈر شکیب الحسن کے خلاف ڈھاکہ کے ایک تھانے میں قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ شکیب اس وقت پاکستان میں موجود ہیں اور وہ ٹیسٹ سیریز میں قومی ٹیم کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
بنگلہ دیش کے نامور اخبار 'دی ڈیلی اسٹار' کی رپورٹ کے مطابق ڈھاکہ کے ادابار پولیس اسٹیشن میں شکیب الحسن کے خلاف پانچ اگست کے ہنگاموں کے دوران گارمنٹ فیکٹری کے ایک ملازم کے قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
جمعرات کو درج کیے گئے اس مقدمے میں بنگلہ دیش کی سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ سمیت ان کی کابینہ کے کئی اہم وزرا اور عوامی لیگ کے قانون سازوں سمیت 147 افراد نامزد ہیں۔
فیکٹری ورکر کے قتل کی ایف آئی آر میں شکیب الحسن کا نام 28ویں نمبر پر ہے۔
واضح رہے کہ شکیب الحسن عوامی لیگ کی جانب سے اسمبلی کے رکن رہے ہیں اور وہ اس وقت پاکستان میں موجود ہیں اور روالپنڈی میں جاری ٹیسٹ میچ میں بنگلہ دیش کی گیارہ رکنی ٹیم کا حصہ ہیں۔
پانچ اگست بنگلہ دیش کی سیاسی تاریخ کا ایک اہم دن تھا جب ڈھاکہ میں حکومت مخالف مظاہرین وزیرِ اعظم ہاؤس کی جانب بڑھ رہے تھے اور کشیدہ صورتِ حال کے پیشِ نظر وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کو ملک چھوڑ کر بھارت میں پناہ لینی پڑی۔
بنگلہ دیش میں اس وقت نوبیل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس کی سربراہی میں ایک عبوری حکومت قائم ہے جسے انتخابات کی ذمے داری سونپی گئی ہے۔ تاہم عبوری حکومت میں وزیر نے عندیہ دیا ہے کہ اصلاحات مکمل ہونے تک انتخابات کا اعلان نہیں کیا جائے گا۔
مقتول ایم ڈی روبیل کے والد رفیق الاسلام نے تھانہ ادابار میں بیٹے کے قتل کا مقدمہ درج کرایا ہے جب کہ تفتیشی افسر نذر الاسلام نے اندراجِ مقدمہ کی تصدیق کی ہے۔
درخواست گزار نے مقدمے میں عوامی لیگ کے کم از کم 400 نامعلوم رضاکاروں کو بھی نامزد کیا ہے۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق بعض ملزمان کی بلواسطہ یا بلاواسطہ ہدایت پر پانچ اگست کو اداباد کے علاقے میں رنگ روڈ کے قریب احتجاج کرنے والے سینکڑوں مظاہرین پر بعض افراد نے فائرنگ کی۔ گولیاں لگنے سے روبیل شدید زخمی ہوا جو دو روز بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اسپتال میں دم توڑ گیا۔