حکمران پیپلز پارٹی کی رہنماء اور سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو قتل کیس کی سماعت ہفتہ کو راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں ہوئی۔ سماعت کے بعد عدالت نے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کی جائیداد ضبط کرنے اور اُن کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم دیا ہے۔
یہ عدالت اس مقدمے میں سابق فوجی صدر پرویز مشرف کو اشتہار ی قرار کر اُن کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتار ی جاری کر چکی ہے۔
وکلاء استغاثہ نے عدالت میں اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ بار بار نوٹس جاری کرنے کے باوجود سابق صدر عدالت کے سامنے پیش نہیں ہو رہے ہیں لہذا اُن کی جائیداد کو صبظ کیا جائے۔ عدالت میں پرویز مشرف کی پاکستان میں جائیداد اور اُن کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی عدالت میں پیش کی گئی۔
سرکاری وکیل محمد اظہر چوہدری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ”انسداد دہشت گردی کے خصوصی عدالت نے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔“
سابق فوجی صدر کے قریبی ساتھی اور قانونی معاون فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کو سیاسی عداوت کی بنیاد پر مقدمے میں شامل کیا گیا ہے اور اُن کے بقول ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم نے سابق صدر کی جائیداد اور بینک اکاؤنٹس سے متعلق جو تفصیلات عدالت میں پیش کی ہیں وہ درست نہیں ہیں۔
بے نظیر بھٹو 27 دسمبر 2007ء کو راولپنڈی کے تاریخی لیاقت باغ میں جلسہ عام سے خطاب سے واپسی پر خودکش دھماکے میں ہلاک ہو گئی تھیں ۔ اس مقدمے میں راولپنڈی پولیس کے دو سابق افسران سعود عزیز اور خرم شہزادبھی حراست میں لیا گیا تھا جنہیں رواں سال اپریل میں ضمانت پررہا کیا گیا۔
سعودعزیز اور خرم شہزاد پر الزام ہے کہ اُنھوں نے بے نظیربھٹوکی حفاظت کے لیے کیے گئے انتظام میں غفلت برتی تھی۔ جب بے نظیر بھٹو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جلسہ عام سے خطاب کے لیے گئی تھیں تو اُس وقت سعود عزیز راولپنڈی پولیس کے سربراہ تھے جب کہ ایس پی خرم شہزادبھی بے نظیر بھٹوکی حفاظت پر معمور تھے۔