امریکی صدر براک اوباما میانمار پہنچ گئے ہیں، جہاں تنظیم برائے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک ( آسیان) کے سالانہ سربراہ اجلاس میں شرکت کے لیے علاقائی رہنما پہلے ہی موجود ہیں۔
مسٹر اوباما کی بدھ کی شام میانمار کے دارالحکومت میں آمد ہوئی۔
مقامی میگزین ’اراوادی‘ میں شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں امریکی سربراہ نے کہا ہے کہ اُن کے میزبانوں نے کچھ سیاسی اور معاشی اصلاحات کے حوالے سے پیش رفت دکھائی ہے۔ تاہم، وہ چند معاملات کے سلسلے میں پیچھے چلے گئے ہیں۔
حالیہ ہفتوں کے دوران، دیگر امریکی اہل کاروں نے بھی اِنہی خیالات کا اظہار کیا ہے، اور توقع ہے کہ صدر اوباما اپنے دورے کے دوران صدر تھین سین اور حزب مخالف کی لیڈر، آنگ سان سوچی سے بات چیت میں اَِنہی معاملات کو اٹھائیں گے۔
مسٹر اوباما مشرقی ایشیائی ممالک کے سربراہ اجلاس میں شرکت کریں گے، جس کا جمعرات کو افتتاح ہوگا، جو آسیان کے 10 ملکوں کے علاوہ دیگر آٹھ ملکوں کی وسیع تر تنظیم ہے، جس میں امریکہ، چین، روس اور بھارت شامل ہیں۔
آسیان تنظیم کا یہ 25 واں سربراہ اجلاس ہے، جس کا میانمار میں انعقاد ہورہا ہے، جو کئی دہائیوں سے فوجی حکمرانی کے بعد سنہ 2011میں تنہائی سے باہر نکلا ہے۔
میانمار میں اصلاحات کی رفتار اور سمت کے علاوہ، توقع کی جارہی ہے کہ اس ہفتے ہونے والے آسیان کے اجلاسوں میں بحیرہٴجنوبی چین کے معاملے پر جاری تناؤ اور 10 ملکی گروپ میں معاشی وسائل کے انضمام میں مدد دینے کے سلسلے پر دھیان مرکوز رہے گا۔