رسائی کے لنکس

میانمار میں تین ہزار سے زائد قیدیوں کے لیے عام معافی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

یہ واضح نہیں کہ جن 3,073 افراد کو رہا کیا جائے گا، ان میں درجنوں کی تعداد میں ملک میں قید سیاسی قیدی بھی شامل ہے یا نہیں۔

میانمار، جسے برما بھی کہا جاتا ہے، نے کہا ہے کہ وہ 3,000 سے زائد قیدیوں کو رہا کر دے گا۔

ان قیدیوں کے لیے عام معافی کا اعلان ملک کے اصلاح پسند رہنماؤں کی طرف سے دی جانے والی عام معافی کا حصہ ہے۔

وزارت اطلاعات کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں عام معافی کا اعلان آئندہ ماہ میانمار میں ایشیا پیسفک کے رہنماؤں کے ہونے والے اجلاس سے پہلے کیا گیا۔

یہ واضح نہیں کہ جن 3,073 افراد کو رہا کیا جائے گا، ان میں درجنوں کی تعداد میں ملک میں قید سیاسی قیدی بھی شامل ہے یا نہیں۔

قیدیوں میں انٹیلی جنس ادارے کے سات عہدیدار بھی شامل ہیں، جنہیں دس سال قبل گرفتار کیا گیا تھا۔

یہ تفصیل سیاسی قیدیوں کی معاونت کی ایک تنظیم اور اُن کی چھان بین سے متعلق ایک کمیٹی کی طرف سے جاری کی گئی ہیں۔

حکومت کا کہنا ہے کہ صدر تھین سین نے جن افراد کو عام معافی دی ہے ان میں 58 غیر ملکی بھی شامل ہیں لیکن ان کی شہریت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ قیدیوں کو ’’امن و استحکام‘‘، ’’قانون کی حکمرانی‘‘ اور ’’انسانی بنیادوں‘‘ پر رہا کیا جا رہا ہے۔

2011 میں سابق جنرل تھین سین کی قیادت میں برسر اقتدار آنے والی سول حکومت ایک ہزار سے زائد سیاسی قیدیوں کو رہا کر چکی ہے۔

ان میں سے زیادہ تر افراد کو اہم بین الاقوامی موقعوں پر رہا کیا گیا جو بظاہر میانمار میں اصلاحات کے لیے کی جانے والی کوششیوں کی لیے سفارتی حمایت حاصل کرنے کی ایک کوشش ہے۔

میانمار کی حکومت ملک میں پچاس سال تک جاری رہنے والے براہ راست فوجی نظام حکومت کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

XS
SM
MD
LG