میانمار کی فوجی قیادت نے جنوبی ایشیاکے ملکوں کے گروپ آسیان کی جانب سے اس کے جرنیلوں کو علاقائی اجتماعات سے خارج کرنے کے بعد سخت تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ یہ کارروائی بیرونی دباؤ کے تحت کی گئی ہے۔
آسیان کے ارکان نے میانمار کی جنتا کی سخت مذمت کی ہے ، جو ان کے مطابق امن کے اس منصوبے پر ٹھوس پیش رفت کرنے میں ناکام ہو چکی ہے جس پر گزشتہ سال دس ملکوں کا بلاک متفق ہوا تھا ۔ آسیان نے میانمار پر مخالفین سے روابط رکھنے اوردشمنیاں ختم کرنے پر زور دیا تھا۔
فوجی حکومت کے ترجمان زو من تن نے بدھ کو معمول کی ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ اگر ایک ملک کی نمائندگی کرنے والی نشست خالی ہے تو اسے آسیان سر براہی اجلاس نہیں قرار دیا جانا چاہئے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ میانمار امن کے منصوبے کے نفاذ پر کام کررہا ہے۔
آسیان نے میانمار کے جرنیلوں پر علاقائی میٹنگز میں شرکت پر پابندی عائد کر دی ہے ، اور کچھ ارکان نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ جب تک جنتا امن کے منصوبے پر پیش رفت کا مظاہرہ نہیں کرتی تو وہ آئندہ کے لائحہ عمل پر دوبارہ سوچنے پر مجبور ہوں گے۔
SEE ALSO: آسیان کا اجلاس، اندرونی اختلافات ختم کرنے کی کوششیں متوقعمیانمار کی فوج نے گزشتہ سال فوجی بغاوت کےذریعے منتخب حکومت سے اقتدار چھین لیا تھا اور اس وقت سے مخالفین کو طاقت کے بے دریغ استعمال سے کچلاجارہا ہے ۔ ابھی حال ہی میں جنتا سر گرم سیاسی کارکنوں کو پھانسی دینے اور میانمار کی حزب اختلاف اور جمہوری تحریک کی علامت آنگ سان سوچی کو قید کرنے پر تنقید کا ہدف بنی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ آسیان بیرونی دباؤکے تحت کسی ملک کے اقتدار اعلی کے امور میں مداخلت کر کے عدم مداخلت کی اپنی ہی پالیسی کی خلاف ورزی کررہا ہے ۔ کمبوڈیاکی، جس کے پاس اس وقت آسیان کی قیادت ہے، خارجہ امور کی وزارت نے اس الزام کا کوئی جواب نہیں دیا ۔
وزارت کے ترجمان چھم سونرے نے کہا کہ آسیان کو امید ہے کہ میانمار میں صورتحال بہت زیادہ بہتر ہو جائے گی تاکہ و ہ متحدہ آسیان فیملی کے ایک اہم رکن کے طور پر اس میں واپس آسکے۔
امریکہ اور برطانیہ سمیت کئی مغربی ملکوں نے فوجی بغاوت کی بنا پر میانمار کی فوجی جنتا پر پابندیاں نافذ کر دی ہیں۔
SEE ALSO: میانمار میں انسانیت سوز جرائم منظم طریقے سے جاری ہیں، اقوام متحدہاقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میانمار میں منظم طریقے سے انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب جاری ہے۔
رپورٹ کے مطابق میانمار میں جاری تنازعات خواتین اور بچوں کو بری طرح متاثر کر رہے ہیں۔
تین سال قبل کام شروع کرنے والے اس رپورٹنگ میکانزم نے تقریباً دو سو ذرائع سے 30لاکھ سے زیادہ معلومات اکٹھی کی ہیں۔ ان میں انٹرویو ، بیانات، دستاویزات، ویڈیوز، تصاویر، جغرافیائی منظر کشی اور سوشل میڈیا مواد شامل ہیں۔
رپورٹ میں میانمار کی فوج کی طرف سے 25 جولائی 2022 کو جن چار افراد کی پھانسی دی گئی ، اس کاا ذکربھی شامل ہے۔
SEE ALSO: میانمار میں چار جمہوریت نواز افراد کو پھانسی، امریکہ اور حقوق کی تنظیموں کی مذمترپورٹ کے مطابق میانمار میں بچوں پر تشدد کیا گیا ، انہیں جبراً بھرتی کیا گیا اور غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا گیا۔
عالمی ادارے کا یہ تازہ ترین تجزیہ اس کلیئرنس آپریشنز کی پانچ سالہ یادگاری تقریب سے صرف دو ہفتے قبل جاری کیا گیا جس کے نتیجے میں تقریباً 10 لاکھ روہنگیا افراد بے گھر ہوئے تھے۔