میانمار کی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں معزول رہنما آنگ سان سوچی کو پانچ سال قید کی سزا دینے کے خلاف دائر اپیل بدھ کے روز مسترد کر دی ہے۔
عدالت نے یہ فیصلہ اپیل دائر کیے جانے کے فوری بعد اور دونوں جانب کے دلائل سنے بغیر سنایا ہے۔
چھہتر سالہ سوچی کو گزشتہ ہفتے چھ لاکھ ڈالر مالیت کی نقدی اور سونے کی سلاخوں کی رشوت لینے سمیت بدعنوانی کے گیارہ مختلف مقدمات میں قصور وارٹھہرائے جانے پر سزا سنائی گئی تھی۔ ان کے وکیل نے ان پر عائد الزامات کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔
سوچی کو پہلے ہی فوج کے خلاف کارروائیوں، کووڈ نانٹین کے ضابطوں کی خلاف ورزی اور ٹیلی کمیونیکشن کے ایک قانون کی خلاف ورزی کے الزام میں چھ سال قید کی سزا سنائی جاچکی ہے۔
SEE ALSO: سوچی کو پانچ سال قید کی سزا، ان کے وکلا پر پریس سے بات کرنے پر پابندی
سوچی کو اور بھی بہت سے الزامات کا سامنا ہے اور اگر وہ ان مقدمات میں قصوروار پائی گئیں تو انھیں مجموعی طور پر ڈیرھ سوسال سے زائد قید کی سزا ہوسکتی ہے۔ وہ گزشتہ سال ملک میں فوجی بغاوت کے بعد سے نظر بند ہیں۔
یکم فروری 2021ء کو بغاوت کے بعد فوجی حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔ ایسوسی ایشن فار پولیٹکل پریزنرز برما کے مطابق حکومت نے بہت سے معاملات میں پر تشدد طریقے سے کریک ڈاون کیا جس میں 1800 سے زائد شہری ہلاک اور دس ہزار سے زیادہ گرفتار ہوئے۔ ان گرفتار لوگوں پر فرد جرم عائد کی جاچکی ہے اور ان میں سے بعض کو تو سزا بھی سنائی جاچکی ہے۔
(اس رپورٹ میں شامل کچھ معلومات رائٹرز اور اے پی سے لی گئی ہیں)