جنوبی افریقہ کی معروف مصنفہ اور نابیل انعام یافتہ، نادین گورڈیمر جوہنسبرگ میں انتقال کر گئیں۔ اُن کی عمر 90 برس تھی۔
گورڈیمر نسل پرستی کے خلاف سرگرم کارکن رہ چکی تھیں، جن کی تحاریر میں جنوبی افریقہ کی سفید فام حکمرانی کو عالمی سطح پر چیلنج کیا گیا تھا۔
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ جوہنسبرگ کے گھر میں آرام کر رہی تھیں، جہاں سوتے میں اُن کی روح پرواز کرگئی، جب کہ اُن کا بیٹا اور بیٹی اُن کے پاس تھے۔ اُنھوں نے موت کی وجہ بیان نہیں کی۔
گورڈیمر ایک سفید فام افریقی تھیں، جنھوں نے یہودی تارکین وطن کے گھر جنم لیا۔
اُنھوں نے تحریر کا آغاز 9 برس کی عمر میں کیا۔
گورڈیمر نے ناول، شارٹ اسٹوریز اور نان فکشن لکھا، جس میں انسانی زندگی کے ڈرامائی حوادث کو آشکار کیا گیا، اس معاشرے میں جہاں عشروں سے عصبیت کا رویہ غالب تھا۔
مصنفہ افریقی نیشنل کانگریس کی اوائلی دور کی رکن تھیں، جس پر نسل پرست حکومت کے دور میں بندش لگائی گئی۔
اُن کے انتقال پر تعزیت اور خراج عقیدت کے بیشمار پیغامات موصول ہوئے، جن میں نیلسن منڈیلا فاؤنڈیشن اور حکمراں ’افریکن نیشنل کانگریس‘ شامل ہیں۔ پارٹی نے کہا کہ گورڈیمر ایک بے مثال قداور ادبی شخصیت تھیں جن کی زندگی بھر کی تحاریر انسانیت کے لیے ایک آئینہ اور ان دیکھی جستجو کی تلاش کی کہانی تھی۔
جنوبی افریقہ کی نسل پرست حکومت نے، گورڈیمر کی متعدد کتابوں پر بندش عائد کر رکھی تھی، جن میں ’برجرز ڈاٹر‘ بھی شامل تھی، جو اُن کے معرکة الآرا ناول کا درجہ رکھتی ہے۔
گورڈیمر نے بیشمار انعامات و اعزازات حاصل کیے، جن میں 1974ء میں ’مین بُکر پرائیز‘ اور 1991ء میں ادب کا ’نابیل انعام‘ شامل تھا۔