رینجرز اہلکار نے فائرنگ اپنے تئیں نیک نیتی کی بنیاد پر کی تھی۔ اہلکار نے پہلے وارننگ دی، ہوائی فائرنگ کی اور جب اس پر بھی ذیشان نے شافیعہ کو نہیں چھوڑا تو اہلکارنے فائرنگ کردی
کراچی —
کراچی میں جمعہ کی شام مبینہ طور پر رینجرز کی فائرنگ سے بیوی پر تشدد کرنے والا شوہر مارا گیا، جبکہ بیوی زخمی ہوگئی۔ واقعہ ناگن چورنگی پر مسجد صدیق اکبر کے قریب پیش آیا۔ پولیس کی جانب سے مرنے والے شخص کا نام ذیشان بتایا جا رہا ہے۔
ایس ایس پی سینٹرل، مقدس حیدر کے مطابق ذیشان مسجد کے قریب واقع ایک اپارٹمنٹ میں رہتا تھا۔جمعہ کی شام وہ موٹر سائیکل پر سوار ہو کر کہیں جا رہا تھا کہ کسی بات پر اپنی بیوی شافیعہ سے اس کا جھگڑا ہوگیا، جس پر دونوں کے درمیان ہاتھا پائی ہونے لگی۔ جسے دیکھ کر، مسجد کی چھت پر سیکورٹی کی غرض سے تعینات رینجرز کے اہلکار نے گولی چلادی تھی جس سے میاں بیوی زخمی ہوگئے۔ دونوں کو عباسی شہید اسپتال پہنچایا گیا جہاں ذیشان دم توڑ گیا۔
واقعہ کو دیکھ کر وہاں موجود نامعلوم افراد مشتعل ہوگئے۔ انہوں نے تعش میں آکر جلاوٴ گھیراوٴ شروع کردیا۔ حالات پر قابو پانے کے لئے رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری وہاں پہنچ گئی۔ اس دوران ہوائی فائرنگ شروع ہوگئی جبکہ ٹائرز بھی نذر آتش کئے گئے۔
کچھ لوگوں نے واقعے کے خلاف احتجاج بھی کیا جبکہ علاقے میں کشیدگی کے بعد دکانیں، پیٹرول پمپس، سی این جی اسٹیشنز اور تجارتی مراکز بند کردایئے گئے۔
رینجرز کے ترجمان نے واقعے کے حوالے سے میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ رینجرز اہلکار نے فائرنگ اپنے تئیں نیک نیتی کی بنیاد پر کی تھی۔ اہلکار نے پہلے وارننگ دی، ہوائی فائرنگ کی اور جب اس پر بھی ذیشان نے شافیعہ کو نہیں چھوڑا تو اہلکارنے فائرنگ کردی۔ ذیشان، شافیعہ اور رینجرز اہلکار کے درمیان میں خاصا فاصلہ تھا جس کے سبب اہلکار کو لگا کہ خاتون کو اغوا کیا جارہا ہے یا یہ ڈکیتی کا معاملہ ہے۔ اہلکار نے ذیشان سے شافیعہ کو چھوڑنے کا کہا، لیکن ذیشان نے اس کی بات نہیں مانی۔
زخمی شافیعہ کا کہنا ہے کہ ذیشان اسے مار رہا تھا جس پررینجرز اہلکاروں نے اسے روکا لیکن ذیشان باز نہیں آیا۔ رینجرز ترجمان کے مطابق واقعے میں ملوث اہلکار کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور تفتیش جاری ہے۔
ایس پی نیو کراچی کے مطابق میاں، بیوی کے درمیان خلا کا مقدمہ زیرِسماعت تھا۔
کراچی میں رینجرز کی فائرنگ سے شہریوں کی ہلاکت کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ بلکہ، اس سے قبل 2011ء میں کراچی کے ایک پارک میں سرفراز نامی نوجوان بھی اسی طرح کے واقعہ میں ہلاک ہوچکا ہے ۔ سرفراز کی ویڈیوفلم سامنے آنے پر سپریم کورٹ اس واقعہ کے خلاف از خود نوٹس بھی لے چکی ہے اور مقدمہ زیر سماعت ہے۔
بعدازاں، شاہ فیصل کالونی میں تعینات رینجرز کی فائرنگ سے ایک ٹیکسی ڈرائیور بھی مارا جا چکا ہے۔
ایس ایس پی سینٹرل، مقدس حیدر کے مطابق ذیشان مسجد کے قریب واقع ایک اپارٹمنٹ میں رہتا تھا۔جمعہ کی شام وہ موٹر سائیکل پر سوار ہو کر کہیں جا رہا تھا کہ کسی بات پر اپنی بیوی شافیعہ سے اس کا جھگڑا ہوگیا، جس پر دونوں کے درمیان ہاتھا پائی ہونے لگی۔ جسے دیکھ کر، مسجد کی چھت پر سیکورٹی کی غرض سے تعینات رینجرز کے اہلکار نے گولی چلادی تھی جس سے میاں بیوی زخمی ہوگئے۔ دونوں کو عباسی شہید اسپتال پہنچایا گیا جہاں ذیشان دم توڑ گیا۔
واقعہ کو دیکھ کر وہاں موجود نامعلوم افراد مشتعل ہوگئے۔ انہوں نے تعش میں آکر جلاوٴ گھیراوٴ شروع کردیا۔ حالات پر قابو پانے کے لئے رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری وہاں پہنچ گئی۔ اس دوران ہوائی فائرنگ شروع ہوگئی جبکہ ٹائرز بھی نذر آتش کئے گئے۔
کچھ لوگوں نے واقعے کے خلاف احتجاج بھی کیا جبکہ علاقے میں کشیدگی کے بعد دکانیں، پیٹرول پمپس، سی این جی اسٹیشنز اور تجارتی مراکز بند کردایئے گئے۔
رینجرز کے ترجمان نے واقعے کے حوالے سے میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ رینجرز اہلکار نے فائرنگ اپنے تئیں نیک نیتی کی بنیاد پر کی تھی۔ اہلکار نے پہلے وارننگ دی، ہوائی فائرنگ کی اور جب اس پر بھی ذیشان نے شافیعہ کو نہیں چھوڑا تو اہلکارنے فائرنگ کردی۔ ذیشان، شافیعہ اور رینجرز اہلکار کے درمیان میں خاصا فاصلہ تھا جس کے سبب اہلکار کو لگا کہ خاتون کو اغوا کیا جارہا ہے یا یہ ڈکیتی کا معاملہ ہے۔ اہلکار نے ذیشان سے شافیعہ کو چھوڑنے کا کہا، لیکن ذیشان نے اس کی بات نہیں مانی۔
زخمی شافیعہ کا کہنا ہے کہ ذیشان اسے مار رہا تھا جس پررینجرز اہلکاروں نے اسے روکا لیکن ذیشان باز نہیں آیا۔ رینجرز ترجمان کے مطابق واقعے میں ملوث اہلکار کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور تفتیش جاری ہے۔
ایس پی نیو کراچی کے مطابق میاں، بیوی کے درمیان خلا کا مقدمہ زیرِسماعت تھا۔
کراچی میں رینجرز کی فائرنگ سے شہریوں کی ہلاکت کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ بلکہ، اس سے قبل 2011ء میں کراچی کے ایک پارک میں سرفراز نامی نوجوان بھی اسی طرح کے واقعہ میں ہلاک ہوچکا ہے ۔ سرفراز کی ویڈیوفلم سامنے آنے پر سپریم کورٹ اس واقعہ کے خلاف از خود نوٹس بھی لے چکی ہے اور مقدمہ زیر سماعت ہے۔
بعدازاں، شاہ فیصل کالونی میں تعینات رینجرز کی فائرنگ سے ایک ٹیکسی ڈرائیور بھی مارا جا چکا ہے۔