امریکہ کے خلائی ادارے ناسا نے جمعرات کو بتایا کہ اس نے سن 2021 میں اپنا ایک چھوٹا روبوٹک ہیلی کاپٹر انجنوئیٹی(Ingenuity) مریخ پر اتارا تھا۔ وہاں تین سال تک پروازیں کرنے کے بعد اب وہ اڑنے کے قابل نہیں رہا اور اس کا مشن ختم کر دیا گیا ہے۔
انجنوئیٹی کو یہ اعزاز اور اولیت حاصل ہے کہ وہ زمین سے باہر نظام شمسی کے کسی دوسرے سیارے کی فضاؤں میں پرواز کرنے والا پہلا روبوٹک ہیلی کاپٹر ہے۔
مریخ کی فضا زمین کے مقابلے میں بہت لطیف ہے یعنی زمین کے مقابلے میں ہوا کا دباؤ تقریباً ایک فی صد کے لگ بھگ ہے جس کی وجہ سے وہاں پرواز کرنا بہت مشکل ہے۔
ناسا نے مریخ کی فضا کو مدنظر رکھتے ہوئے روبوٹک ہیلی کاپٹر انجنوئیٹی ڈیزائن کیا تھا، جو ہوا کے کم دباؤ میں بھی کچھ بلندی تک اڑنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔
مریخ کی فضا میں کاربن ڈائی اکسائیڈ کی مقدار 95 فی صد ہے جب کہ وہاں کم مقدار میں نائٹڑوجن اور آرگان بھی پائی جاتی ہیں۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ مریخ میں انتہائی قلیل مقدار میں آکسیجن اور پانی کے بخارات بھی موجود ہیں۔
ناسا کے ایڈمنسٹریٹر بل نیلسن نے سوشل میڈیا پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ ننھے ہیلی کاپٹر انجنوئیٹی نے مریخ پر اپنی آخری پرواز کر لی ہے۔
اس سے قبل زمین پر بھیجے جانے والے اپنے پیغام میں روبوٹک ہیلی کاپٹر یہ کہتا رہا تھا کہ میں یہ کر سکتا ہوں۔ میں یہ کر سکتا ہوں۔ لیکن اب وہ یہ پروازیں نہیں کر سکتا کیونکہ اس کا مشن ختم ہو گیا ہے۔
ناسا نے بتایا ہے کہ انجنوئیٹی نے طے شدہ منصوبے سے کہیں زیادہ پروازیں کیں ہیں۔
پروگرام کے مطابق روبوٹک ہیلی کاپٹر کو مریخ کی فضا میں 30 دن کی مدت میں پانچ تجرباتی پروازیں کرنی تھیں، لیکن وہ مریخ پر تین سال تک کام کرتا رہا اور اس دوران اس نے 72 پروازیں کیں اور طے شدہ پروگرام کے مقابلے میں 14 گنا زیادہ فاصلہ طے کیا۔
ناسا کے بل نیلسن نے کہا ہے کہ یہ کسی دوسرے سیارے پر اڑنے والا پہلا فضائی مشن ہے۔ اس ہیلی کاپٹر نے ہماری سوچ سے بھی زیادہ بلندی پر اور زیادہ فاصلے تک پروازیں کیں اور سائنسی تحقیق میں ناسا کی بہت مدد کی۔ ناسا اب نظام شمسی میں مریخ اور اس سے بھی آگے انسان کے محفوظ تحقیقی سفر کی تیاری کر رہا ہے۔
امریکی خلائی ایجنسی نے بتایا ہے کہ انجنوئیٹی نے اپنی آخری پرواز سے پہلے ایمرجینسی لینڈنگ کی تھی اور اس کی آخری پرواز 18 جنوری کو ہوئی تھی۔ اس پرواز کے دوران اس کا مریخ پر موجود اپنے مرکز سے رابطہ ٹوٹ گیا تھا۔ جب یہ رابطہ منقطع ہوا تو اس وقت ہیلی کاپٹر سطح سے تقریباً تین فٹ کی بلندی پر پرواز کر رہا تھا۔
ناسا نے بتایا ہے کہ سائنس دان اگلے روز ہیلی کاپٹر سے رابطہ بحال کرنے میں کامیاب ہو گئے جس سے پتہ چلا کہ اس کے کاربن فائبر سے بنے ہوئے ایک پر کو نقصان پہنچا ہے اور زمین پر موصول ہونے والی تصویر میں اس کا ایک روٹر بلیڈ ٹوٹا ہوا دکھائی دے رہا تھا۔
نیلسن کا کہنا ہے کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ اس کا پر سطح سے ٹکرا گیا تھا۔
انجنوئیٹی کا وزن چار پونڈ ہے اور یہ شمسی توانائی پر کام کرتا ہے۔ مریخ کی لطیف فضا کسی بھاری چیز کو سہارا دینے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔
(اس آرٹیکل کے لیے ناسا اور رائٹرز سے معلومات لی گئیں ہیں)