امریکہ کے خلائی ادارے ’ناسا‘ کا ایک خلائی جہاز خلا میں موجود شہاب ثاقب سے پتھروں کے نمونے لے کر زمین پر لینڈ کر گیا ہے۔
اوسیریس ریکس خلائی جہاز نے ایک کیپسول نما جہاز خلا میں چھوڑا جو امریکہ کی ریاست یوٹا کے صحرا میں لینڈ کر گیا ہے۔
سائنس دان کہہ رہے ہیں کہ اس کیپسول میں ایک کپ کے جتنا شہاب ثاقب کا ملبہ موجود ہے۔
تین برس پہلے جب خلا کی گہرائیوں میں موجود بینو شہابیے سے یہ ملبہ اٹھایا جا رہا تھا تو کنٹینر کی داخلی طرف کچھ پتھر پھنس گئے تھے۔ اس لیے یہ کیپسول کھول کر ہی معلوم ہوگا کہ اس میں کتنی مقدار میں یہ پتھر موجود ہیں۔
برطانیہ کی ناٹنگھم ٹرینٹ یونیورسٹی کے خلانورد ڈینئیل براؤن نے خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کو بتایا کہ ان نمونوں کے معائنے سے ہم نظام شمسی کی ابتدا کے بارے میں مزید جان سکیں گے کہ اس وقت کے پتھروں کی کیمیائی خصوصیات کیا تھیں اور پانی کیسے وجود میں آیا جب کہ زندگی بنانے والے مالیکیول کیسے بنے؟
ناسا کے ایڈمنسٹریٹر بل نیلسن کا کہنا تھا کہ ان نمونوں سے نظام شمسی کی ابتدا کی جھلک سامنے آئے گی۔
ناسا کے مطابق ان نمونوں کے معائنے کے لیے چند ہفتے درکار ہوں گے۔
ناسا ان نمونوں کو اکتوبر میں عوام کے سامنے لانا چاہتا ہے۔
بینو شہابیہ خلا کی گہرائیوں میں موجود ہے اور اس پر ساڑھے چار ارب برس پرانے پتھر موجود ہیں۔
ناسا کا اوسیریس ریکس 2016 میں اپنے مشن پر روانہ ہوا تھا اور بینو تک 2020 میں پہنچا۔
زمین پر واپسی تک اس خلائی جہاز نے چھ ارب 20 کروڑ کلومیٹر سفر طے کیا ہے۔
اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔